جونیئر لیگ کیلئے میانداد، آفریدی، ڈیرن سیمی اور شعیب ملک مینٹور مقرر

اپ ڈیٹ 30 جون 2022
رمیز راجا نے بتایا کہ جاوید میانداد مجموعی طور پر ایونٹ کے مینٹور ہوں گے— فوٹو بشکریہ پی سی بی
رمیز راجا نے بتایا کہ جاوید میانداد مجموعی طور پر ایونٹ کے مینٹور ہوں گے— فوٹو بشکریہ پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ڈیرن سیمی، جاوید میانداد، شاہد آفریدی اور شعیب ملک کو اس سال اکتوبر میں لاہور میں ہونے والی افتتاحی پاکستان جونیئر لیگ(پی جے ایل) کے مینٹورز کے طور پر تصدیق کر دی ہے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 1975-1996 کے درمیان 6 ورلڈ کپ کھیلنے والے جاوید میانداد لیگ کے مینٹور ہوں گے جب کہ شاہد آفریدی، ڈیرن سیمی اور شعیب ملک ٹیموں کے مینٹورز ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی ٹیم کی نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے ساتھ سہ فریقی ٹی 20 سیریز میں شرکت کی تصدیق

چاروں کھلاڑیوں کے ریکارڈ میں مجموعی طور پر 6 بڑے عالمی ٹائٹل، 15 سو 59 بین الاقوامی میچز، 43 ہزار 57 رنز اور 992 وکٹیں ہیں جبکہ ڈیرن سیمی اور شاہد آفریدی 2017 میں پشاور زلمی کی ٹیم کے ساتھی تھے، جب یلو ٹیم نے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا ٹائٹل جیتا تھا۔

جاوید میانداد پورے ایونٹ کے مینٹور کے طور پر شامل ہوں گے جو ٹورنامنٹ کے دوران 6 سائیڈز کے مینٹورز اور کھلاڑیوں کی سربراہی کریں گے۔

شاہد آفریدی، ڈیرن سیمی اور شعیب ملک پاکستان جونیئر لیگ کی تیاری اور اس کے دوران ٹیم کے ڈگ آؤٹ کا حصہ ہوں گے جو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹی20 سیریز کے بعد کھیلی جائے گی اور مذکورہ سیریز 2 اکتوبر کو ختم ہونے والی ہے۔

ٹیم مینٹور کے کرداروں کے علاوہ، چاروں کھلاڑی ایونٹ ایمبیسیڈر کے طور پر بھی کام کریں گے اور اپنی نوعیت کے پہلے ایونٹ کے فروغ اور اس کی تشہیر کے لیے اپنی معلومات، اثر و رسوخ اور شہرت کا استعمال کریں گے تاہم وقت آنے پر مزید تین ٹیم مینٹورز کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہم جاوید میانداد، ڈیرن سیمی، شاہد آفریدی اور شعیب ملک کو پاکستان جونیئر لیگ کے لیے بطور سرپرست کرادار ادا کرنے کے لیے منانے میں کامیاب رہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد آفریدی کا موٹروے پر چالان، حد رفتار بڑھانے کی تجویز دے ڈالی

رمیز راجہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان جونیئر لیگ میں ان کھلاڑیوں کی شمولیت سے ہمیں اپنے ایونٹ کے مقاصد میں سے ایک کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی جو چمپئنز اور میچ جیتنے کے انداز اور ذہنیت کے حصول میں مستقبل کے کرکٹرز کی مدد کرنے کے گرد گھومتا ہے۔

اس حوالے سے جاوید میانداد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ کوچنگ سیٹ اپ کا حصہ بن کر لطف اٹھایا ہے اور یہ موقع مجھے میدان میں واپس آنے، بڑے مقاصد کے ساتھ کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنے اور انہیں بہترین کارکردگی کے حصول میں مدد کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جونیئر لیگ ایک دلچسپ اور منفرد پروڈکٹ ہے اور میں نہ صرف بامقصد کام کرنے کے لیے منتظر ہوں بلکہ اس لیگ کو گیم چینجر کے طور پر دیکھتا ہوں۔

پی سی بی کے اس اعلان کے بعد ڈیرن سیمی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ افتتاحی پاکستان جونیئر لیگ میں شامل ہونے کا موقع مل رہا ہے، میں مکمل طور پر اس خیال کی حمایت کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ اس پراجیکٹ سے شان دار کرکٹرز کی تلاش اور تیزی سے ٹریکنگ میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں 2016 سے پاکستان کے کرکٹ نظام کا حصہ ہوں اور چند عظیم مقامی ٹیلنٹ کا گواہ ہوں، جس نے مجھے حیران کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ کے خلاف اہم ٹیسٹ میچ سے قبل روہت شرما کورونا کا شکار

ڈیرن سیمی نے کہا کہ میں اب نوجوانوں کے ساتھ زیادہ قریب سے کام کرنے کا منتظر ہوں اور اپنا تجربہ ان تک پہنچاؤں گا اور ان کو بین الاقوامی کرکٹر بننے کا خواب پورا کرنے میں ان کی مدد کروں گا۔

ٹیم مینٹور منتخب ہونے کے بعد شاہد آفریدی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں مستقبل میں سرمایہ کاری کا بہت بڑا حامی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹی20 کرکٹ کو فروغ دینے، ترقی دینے اور نوجوان ٹیلنٹ کی نشان دہی کرنے کا ایک ذریعہ ہے تو ہمیں مواقع پیدا کرنے اور پاکستان میں چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لیے نئے خیالات کے ساتھ آنے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کی مہارت اور کارکردگی کو مناسب طریقے سے دیکھا جائے اور بعد میں انہیں انعام دیا جائے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ نوجوانوں پر مشتمل ٹیم کا سرپرست کے طور پر کام کرنا میرے لیے ایک نیا تجربہ ہوگا اور میں پوری طرح پرجوش ہوں اور ان پرجوش اور ہنر مند کرکٹرز کو شان و شوکت حاصل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے منتظر ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ کامیابی 13 سے 19 سال کی عمر میں حاصل کی جاتی ہے اور اس کے بعد اس کامیابی کو خوش اسلوبی سے برقرار رکھا جاتا ہے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ مجھے ہمارے پاس موجود ٹیلنٹ کی کثرت پر کوئی شک نہیں ہے، یہ ٹورنامنٹ کم از کم نصف درجن ایسے کرکٹرز کی نشان دہی کر سکے گا، جن کی اسٹار کرکٹرز کے طور پر ترقی ہو سکتی ہے جو اس کے بعد کرکٹ کے لاکھوں شائقین کی امیدوں پر پورا اتر سکتے ہیں۔

شعیب ملک نے کہا کہ میں پاکستان جونیئر لیگ کی ٹیم کے ساتھ بطور سرپرست کام کرنے کا موقع ملنے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس گروپ کی سرپرستی کسی ایسے شخص کے طور پر کر رہا ہوں جو دراصل ایج-گروپ کرکٹ کی پیداوار ہے جب میں نے پہلی بار 1998 کے انڈر-19ورلڈ کپ میں کھیلا تھا، میں اس ٹورنامنٹ کی اہمیت کی ضمانت دے سکتا ہوں۔

شعیب ملک نے کہا کہ میرے خیال میں پاکستان جونیئر لیگ پی سی بی کے ڈومیسٹک کرکٹ کیلنڈر میں بہت اچھی طرح فٹ بیٹھتی ہے کیونکہ نوعمر کرکٹرز کے لیے 50 اوور اور تین روزہ کرکٹ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی20 کرکٹ جو آج کل سب سے زیادہ مقبول طرز ہے وہ نہ صرف ڈومیسٹک کیلنڈر کو مکمل کرے گا بلکہ ممکنہ طور پر اس سے کھلاڑی تیار ہوں گے جو مختصر ترین فارمیٹ اپنانے کے لیے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں گے۔

مزید پڑھیں: بابراعظم بہترین ٹاپ آرڈر بلے بازوں میں 'بگ ون' ہیں، سائمن ڈول

شعیب ملک نے کہا کہ فرنچائز کرکٹ ہمیشہ کھلاڑیوں کو کسی حد تک آزماتی ہے اور اس پس منظر میں یہ اور بھی بہتر ہے کہ کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو پوری طرح چیلنج کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان جونیئر لیگ ایک بار پھر تمام فارمیٹس میں شمار ہونے والی قوت بننے کی ہماری کوششوں کا سنگ بنیاد ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جونیئر لیگ سنگل لیگ کی بنیاد پر کھیلی جائے گی جس میں ٹاپ فور ٹیمیں پلے آف میں پہنچ جائیں گی جبکہ سب سے اوپر کی دو ٹیمیں کوالیفائر میں کھیلیں گی جس میں جیتنے والا فائنل کے لیے کوالیفائی کرے گا۔

جبکہ ہارنے والی ٹیم کو فائنل میں جانے کا دوسرا موقع ملے گا جب وہ 3 اور 4 نمبر کی ٹیم کے درمیان ہونے والے ایلیمینیٹر ون کی فاتح ٹیم کے خلاف میچ کھیلے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں