مارگریٹ تھیچر نے خاتون ہونے کے باوجود فوجی کارروائی کی تھی، پیوٹن کا جانسن کو جواب

اپ ڈیٹ 30 جون 2022
بورس جانسن نے پیوٹن کے مردانہ انداز کا مذاق اڑایا تھا — فائل فوٹوز: اے ایف پی
بورس جانسن نے پیوٹن کے مردانہ انداز کا مذاق اڑایا تھا — فائل فوٹوز: اے ایف پی

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کو برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے کہ اگر وہ خاتون ہوتے تو یوکرین پر حملہ نہ کرتے۔

ترکمانستان کے دورے کے دوران جمعرات کی صبح نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے بورس جانسن کے بیان کے جواب میں سابق برطانوی رہنما مارگریٹ تھیچر کے فاک لینڈز میں فوج بھیجنے کے فیصلے کی نشاندہی کی۔

مزید پڑھیں: اگر پیوٹن عورت ہوتے تو یوکرین کے خلاف جنگ نہیں ہوتی، برطانوی وزیراعظم

بورس جانسن نے بدھ کے روز پیوٹن کے یوکرین کے خلاف ’خصوصی فوجی آپریشن‘ شروع کرنے کے فیصلے کو ’زہریلی مردانگی کی شاندار مثال‘ قرار دیا تھا اور پیوٹن کے مردانہ انداز کا مذاق اڑایا تھا۔

برطانوی وزیر اعظم پر جوابی وار کرتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ میں صرف حالیہ تاریخ کے واقعات کو یاد کرنا چاہتا ہوں جب مارگریٹ تھیچر نے جزائر فاک لینڈ کے لیے ارجنٹینا کے خلاف فوجی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا تو ایک خاتون نے فوجی کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ لہٰذا برطانوی وزیر اعظم کی طرف سے آج جو کچھ کہا جارہا ہے، یہ اس کا مکمل طور پر درست حوالہ نہیں ہے۔

روسی رہنما نے 40 سال قبل ارجنٹائن کی جانب سے جنوبی بحر اوقیانوس میں بہت کم آبادی والے برطانوی زیر انتظام جزائر پر قبضہ کرنے کی کوشش کا فوجی جواب دینے کے برطانوی اقدام پر تنقید کی۔

پیوٹن نے سوال کیا کہ جزیرہ فاک لینڈ کہاں ہے اور برطانیہ کہاں ہے؟ تھیچر کے اقدامات سامراجی عزائم اور ان کی سامراجی حیثیت کی تصدیق کی خواہش کے سوا کچھ نہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سرد جنگ کے بعد پہلی بار عالمی جوہری ہتھیاروں میں اضافے کا امکان ہے، تھنک ٹینک

روس بار بار مغربی رویے کو سامراج اور منافقت قرار دیتے ہوئے سابق یوگوسلاویہ، افغانستان اور عراق میں فوجی کشی کی مثالیں دیتے ہوئے ان اقدامات پر سوال اٹھاتے رہتے ہیں۔

تاہم اپنے دو دہائیوں کے اقتدار کے دوران پیوٹن کو خود سامراجی ذہنیت کے متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑا جہاں ان پر الزام ہے کہ وہ روس کی سرحدوں اور سابق سوویت یونین میں اثر و رسوخ کو زبردستی پھیلانا چاہتے تھے اور خود کہہ چکے ہیں کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ سوویت یونین کے انہدام کو پلٹا سکیں۔

روس کے 24 فروری کو یوکرین پر حملے نے متعدد شہروں کو تباہ کر دیا، اس میں ہزاروں شہری مارے گئے اور لاکھوں کو یوکرین میں اپنے گھروں سے بے گھر کر دیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں