سندھ: سرکاری ملازمین کی ترقی، بھرتیوں میں قواعد کی سنگین خلاف ورزیاں

اپ ڈیٹ 04 جولائ 2022
تعلیم، آبپاشی سمیت صوبائی حکومت کے دیگر محکموں میں ملازمین کی بھرتیوں اور ترقیوں میں بے ضابطگی کی نشاندہی ہوئی—فائل فوٹو: سندھ گورنمٹ فیس بک
تعلیم، آبپاشی سمیت صوبائی حکومت کے دیگر محکموں میں ملازمین کی بھرتیوں اور ترقیوں میں بے ضابطگی کی نشاندہی ہوئی—فائل فوٹو: سندھ گورنمٹ فیس بک

حکومت سندھ کے محکمہ خزانہ نے ضلعی سطح پر تعلیم، آبپاشی سمیت صوبائی حکومت کے دیگر محکموں میں نئے ملازمین کی بھرتیوں اور موجودہ ملازمین کی ترقی میں قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابقن سرکاری ذرائع اور ڈان کی نظر سے گزری دستاویزات مختلف ملازمین کی ترقیوں اور بھرتیوں میں سندھ سول سرونٹ (تعیناتی، ترقی اور تبادلے) رولز 1974 کی خلاف ورزی ظاہر کرتی ہیں۔

باخبر ذرائع نے کہا کہ وضع کردہ قوانین پر عمل کیے بغیر ضلعی سطح پر گریڈ 1 سے 15 پر نئے ملازمین بھرتی کیے جارہے ہیں جبکہ یہ انکشاف بھی ہوا کہ ترقی سے متعلق قوانین کو نظر انداز کر کے پروموشنز بھی دی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آڈٹ رپورٹ میں حکومتِ سندھ پر 9 ارب روپے سے زائد کے ‘فراڈ’ کا الزام عائد

سرکاری ذرائع نے کہا کہ 30 مئی کو گریڈ 15 کے 96 جونیئر اسکول ٹیچرز (جے ایس ٹیز) کو گریڈ 16 کے ہائی اسکول ٹیچرز (ایچ ایس ٹیز) میں ترقی دی گئی۔

یہ ترقیاں لاڑکانہ ریجن کے ڈائریکٹر ایجوکیشن نے ایچ ایس ٹیز کی آسامیوں پر کی ہیں، حالانکہ سندھ سول سرونٹ اپوائنٹمنٹ رولز 1974 کے مطابق گریڈ 16 پر تعیناتی کا اختیار متعلقہ محکمے کے ایڈمنسٹریٹو سیکریٹری کے پاس ہے۔

مزید برآں ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ محکمہ آبپاشی کے مقامی عہدیدار قوانین و ضوابط کے خلاف ملازمین کی کیٹیگری تبدیل کرنے میں ملوث ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر کوئی آسامی چوکیدار کے لیے ہے تو متعلقہ ایگزیکٹو انجینیئر یا کسی محکمہ آبپاشی کے کسی اور افسر نے چوکیدار کی کیٹیگری کو ٹیوب ویل آپریٹر سے تبدیل کردیا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ, بھرتیوں کے عمل کی نگرانی میں سندھ ہائیکورٹ کی 'ناکامی' پر برہم

اس کے علاوہ کچھ کیسز میں ضلع کی سطح پر ہونے والی ملازمین کی مخصوص بھرتیوں میں ڈومیسائل کی شرط کی خلاف ورزی کی گئی اور باہر کے لوگوں کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان کے ڈومیسائل اور مستقل رہائش کے علاوہ دیگر اضلاع میں جگہ دی گئی۔

ملازمین کی بھرتیوں اور ترقی میں ان خلاف ورزیوں کا ادراک کرتے ہوئے صوبائی محکمہ خزانہ نے 7 جون 2022 کو اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسرز اور متعلقہ حکام کو خط لکھا۔

خط میں کہا گیا کہ ’مختلف محکموں کے ماتحت افسران سندھ سول سرونٹ رولز پر عمل کیے بغیر اپنے ملازمین کو ترقی دے رہے ہیں اور بھرتیوں کے لیے بھی قواعد پر عمل نہیں کیا جارہا‘۔

چنانچہ محکمہ خزانہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ نئے ملازمین کی بھرتیوں اور ترقی پانے والے ملازمین کی تنخواہیں مقرر کرنے سے قبل متعلقہ شرائط پر عمل کریں۔

یہ بھی پڑھیں: نجی ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے سندھ حکومت میں 21 ہزار 300 بھرتیوں پر حکم امتناع

خط میں مزید کہا گیا کہ دستیاب اسامیوں پر ابتدائی بھرتیوں کی صورت میں اخبار میں تشہیر کی جانی چاہیے اور رول 5 کے تحت تشکیل دی گئی سلیکشن کمیٹی کی سفارشات حاصل کرنی چاہئیں۔

محکمہ خزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترقیاں بھی عہدے کے لیے نوٹیفائی کردہ شرائط اور متعلقہ محکمے کی درکار قابلیت کی بل پر ہونی چاہئیں۔

ساتھ ہی محکمہ خزانہ نے اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کو ان ملازمین کی تنخواہیں روکنے کی بھی ہدایت کی جنہیں قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھرتی کیا گیا یا ترقی دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں