عیدالاضحٰی پر موسلا دھار بارشوں نے 27 جانیں لے لیں

کراچی میں کئی علاقے تاحال زیر آب ہیں — فوٹو: ڈان
کراچی میں کئی علاقے تاحال زیر آب ہیں — فوٹو: ڈان

عید الاضحیٰ پر اتوار اور پیر کی درمیانی شب ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال نے کم از کم 27 افراد کی جان لے لی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بہت سے مکانات اور دیہات زیر آب آگئے، بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، فصلوں اور انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا اور بہت سے دور دراز علاقوں کی جانب آمد و رفت خستہ حال سڑکوں کے زیر آب آنے یا تباہ ہونے کے بعد معطل ہوگئی۔

دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف نے حکام سے کہا ہے کہ وہ سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں مزید طوفانی بارشوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی کڑی نگرانی کریں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تیز بارشوں سے تباہ کن صورتحال، 6 افراد جاں بحق، کئی علاقے ڈوب گئے

پولیس اور ریسکیو حکام نے کراچی میں اتوار کی رات سے پیر کی صبح تک موسلادھار بارشوں کے سبب کم از کم 10 ہلاکتوں کی اطلاع دی۔

تباہی سے متاثرہ شہر قائد میں منگل کی صبح متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی اور کئی علاقے تاحال زیر آب ہیں۔

اگرچہ مون سون کا پہلا اسپیل منگل کو ختم ہوچکا ہے تاہم محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں کا دوسرا اسپیل کل سے شروع ہوگا اور اتوار تک جاری رہ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں مون سون بارشوں سے 77 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، شیری رحمٰن

محکمہ موسمیات نے سندھ اور بلوچستان میں بڑے پیمانے پر گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور سندھ پولیس کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق 4 جولائی سے ہفتے تک جاری رہنے والی موسلادھار بارشوں کے سلسلے میں کراچی میں 31 افراد سمیت سندھ بھر میں 49 افراد جاں بحق ہوئے۔

4 سے 12 جولائی تک جمع کیے گئے پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق ان 49 افراد میں سے 26 افراد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے، جن میں سے 18 کا تعلق کراچی سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے بیشتر علاقوں میں بارش، شہریوں کو شدید گرمی میں کچھ سکون ملا

پولیس نے مزید بتایا کہ اس دوران کراچی میں 5 افراد ڈوبنے جبکہ 4 افراد چھت/دیوار گرنے کے حادثات میں جاں بحق ہوئے۔

پی ڈی ایم اے نے مطلع کیا کہ ٹھٹہ کے علاقے جھمپیر میں کوئلے کی کان میں بارش کا پانی داخل ہونے سے کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 9 کان کن ڈوب گئے۔

پیر کو کراچی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 34.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، سول اور ملٹری کے مشترکہ آپریشن کے بعد منگل کی صبح تک کئی بڑی سڑکوں کو صاف کر دیا گیا تھا تاہم بہت سے علاقے زیر آب رہے اور خاص طور پر جنوبی ضلع سمیت بہت سے علاقوں میں 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بجلی کی فراہمی معطل رہی۔

پیر کی صبح بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث جنوبی ضلع میں موبائل سروس بھی معطل رہی، کے-الیکٹرک نے بجلی کی فراہمی کی بحالی میں تاخیر کی وجہ سیلاب کو ٹھہرایا، منگل کی شام تک کے-الیکٹرک نے شہر کے بیشتر حصوں میں سپلائی بحال کرنے کا دعویٰ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں