دانیہ شاہ کا عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کیلئے عدالت سے رجوع

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2022
دانیہ شاہ کی والدہ نے کہا کہ بیوی کو حق ہے کہ وہ عامر لیاقت کی موت کی وجہ معلوم کر سکے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
دانیہ شاہ کی والدہ نے کہا کہ بیوی کو حق ہے کہ وہ عامر لیاقت کی موت کی وجہ معلوم کر سکے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

گزشتہ ماہ انتقال کر جانے والے معروف اینکر پرسن اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی بیوہ دانیہ شاہ نے مرحوم کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے کیس میں فریق بننے کے لیے وکیل کی خدمات حاصل کرلیں۔

آج سندھ ہائی کورٹ میں عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں دانیہ شاہ اپنی والدہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔

سماعت کے دوران عامر لیاقت حسین کی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ سے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کا مطالبہ کیا۔

وکیل قاضی حمید ایڈووکیٹ نے کہا کہ دانیہ شاہ، عامر لیاقت کی اکلوتی بیوہ ہیں، عامر لیاقت کی موت کی وجوہات سامنے آنا ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے عامر لیاقت کی قبر کشائی، پوسٹ مارٹم کا حکم معطل کردیا

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ پوسٹ مارٹم کون نہیں کرنے دے رہا؟ فیملی کیوں اعتراض کرر ہی ہے؟ یہ فیملی کے جذبات کا معاملہ نہیں بلکہ قانونی ضرورت ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کے خلاف بیٹے اور بیٹی نے درخواست دائر کی ہے، انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں کیا گیا تھا۔

اس پر جسٹس کوثر سلطانہ نے ریمارکس دیے کہ بینظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا ليکن پورے ملک کا پوسٹ مارٹم ہوگیا۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے ريمارکس ديے کہ بینظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم نہ ہونے پر سب کو افسوس ہے، اس پر کتابیں لکھی گئی ہیں، قانون کے مطابق پوسٹ مارٹم ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: دانیہ شاہ کے خلاف کارروائی کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری

عامر لیاقت کی فیملی کے وکیل ضیا اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ دانیہ شاہ کی وجہ سے عامر لیاقت پریشان تھے، دانیہ شاہ نے عامر لیاقت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پبلک کیں۔

سماعت کے دوران دانیہ شاہ کی والدہ روسٹرم پر آئیں اور عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عامر لیاقت بڑی شخصیت تھے، ان کی موت کی اصل وجہ سامنے آنی چاہیے، بیوی کو حق ہے کہ وہ عامر لیاقت کی موت کی وجہ معلوم کر سکے، جس پر عدالت نے دانیہ شاہ کی والدہ کو خاموش کرا دیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ایک جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس رپورٹ پر عامر لیاقت کی تدفین کی اجازت دی، دوسرے مجسٹریٹ نے کسی اور کی درخواست پر پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ سرکاری وکیل اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ پولیس نے عامر لیاقت کی موت کی اصل وجہ نہیں لکھی۔

یہ بھی پڑھیں: رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے

عدالت نے کہا کہ ہم سب کو سن کر فیصلہ دیں گے، ہم درخواست گزار کے وکیل کو بھی پورا موقع دیں گے، عدالت کو مطمئن کریں کہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کیوں نہیں ہونا چاہیے۔

عدالت نے فریقین کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے مزید سماعت 28 جولائی تک ملتوی کردی۔

’عامر لیاقت کو کہیں سے 25 کروڑ روپے ملے تھے‘

بعد ازاں دانیہ شاہ کی والدہ نے سندھ ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عامر لیاقت کو کہیں سے 25 کروڑ روپے ملے تھے، وہ اسلام آباد سے کراچی 25 کروڑ روپے لینے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بجے وہ واپس اسلام آباد جارہے تھے، 10 منٹ بعد ان کی موت کیسے ہوگئی؟ عامر لیاقت کے پاس 25 کروڑ روپے تھے اس بات کی گواہ ان کی بیوی ہے۔

مزید پڑھیں: عامر لیاقت کی قبر کشائی کے حکم پر طوبیٰ انور کا ردعمل بھی سامنے آگیا

اس موقع پر دانیہ شاہ کے وکیل نے کہا کہ ہم عدالت میں اس حوالے سے شواہد پیش کریں گے۔

دانیہ شاہ کی والدہ نے مزید کہا کہ عامر لیاقت کی موت کا جائزہ لینا ضروری ہے، یہ لوگ عامر لیاقت کی موت کو چھپا رہے ہیں، ہم عدالت آگئے ہیں اور عدالت ہی انصاف دے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ ان کے بیٹے احمد عامر اور دعا عامر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے بعد معطل کردیا تھا اور فریقین کو نوٹس بھی جاری کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل

اس سے قبل کراچی کی مقامی عدالت نے ایک شہری کی درخواست پر 18 جون کو عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی کرکے پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم دیا تھا۔

احمد عامر اور دعا عامر کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست شہرت حاصل کرنے کے لیے مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دائر کی گئی تھی۔

درخواست گزار نے استدلال کیا تھا کہ بےنظیر بھٹو کا قتل بھی ایک ہائی پروفائل کیس تھا، سابق وزیر اعظم کے ورثا کے انکار کے بعد ان کا بھی پوسٹ مارٹم نہیں کرایا گیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ پوسٹ مارٹم کرانا شریعت کے خلاف ہے، درخواست گزار نے اس حوالے سے فتویٰ بھی حاصل کیا ہے۔

مزید پڑھیں: عدالت کا عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا حکم

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے سے ان کی قبر کی بے حرمتی ہوگی، جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے جلد بازی میں پوسٹ مارٹم کے احکامات جاری کیے۔

خیال رہے کہ سیدہ دانیہ شاہ اور عامر لیاقت حسین نے فروری 2022 میں شادی کی تھی اور محض تین ماہ بعد ہی دونوں نے ایک دوسرے پر شرمناک الزامات لگا کر سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کا نامناسب مواد بھی شیئر کیا تھا۔

اس دوران عامر لیاقت حسین کی کچھ قابل اعتراض ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں جن کے بارے میں اہلیہ دانیہ شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ شوہر کی وائرل ہونے والی مبینہ برہنہ ویڈیوز انہوں نے نہیں، کسی تیسرے نے بنائیں اور انہیں بھی اس شخص نے ویڈیوز بھیجیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ عامر لیاقت کی ویڈیوز میں نے وائرل نہیں کیں، ان کے پاس شوہر کی اسی طرح کی صرف ایک ویڈیو ہے جبکہ وائرل ہونے والی ویڈیوز انہیں کسی تیسرے شخص نے بھیجی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: شوبز شخصیات کا عامر لیاقت کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم نہ کرنے کا مطالبہ

7 مئی کو دانیہ شاہ نے بتایا تھا کہ انہوں نے تنسیخ نکاح کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔

شادی کے وقت دانیہ شاہ کی عمر 18 سال جبکہ مرحوم عامر لیاقت حسین کی عمر 49 برس تھی۔

عامر لیاقت کی دانیہ شاہ سے شادی سے قبل ان کی پہلی 2 شادیاں بھی طلاق پر ختم ہوئی تھیں۔

عامر لیاقت 9 جون کو اپنی رہائش گاہ پر بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے تھے جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، مگر وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی خالق حقیقی سے جا ملے۔

مزید پڑھیں: عامر لیاقت کے انتقال پر شوبز شخصیات کا اظہار افسوس

ان کے اہل خانہ نے اس وقت ہی ان کا پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کردیا تھا، جس پر پولیس نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی مگر عامر لیاقت کے بچوں نے عدالت میں بھی پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کیا تھا۔

اہل خانہ کے انکار کے بعد 10 جون کو عامر لیاقت کی تدفین پوسٹ مارٹم کے بغیر عبداللہ شاہ غازی مزار کے احاطے میں کردی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں