سندھ بلدیاتی انتخابات: حلقہ بندیوں کےخلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری

22 جولائ 2022
وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ترامیم کو درست قرار نہیں دیا اور ان کو ‏غیر قانونی بھی قرار نہیں دیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ترامیم کو درست قرار نہیں دیا اور ان کو ‏غیر قانونی بھی قرار نہیں دیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

عدالت عظمیٰ نے سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں حلقہ بندیوں کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے حلقہ بندیوں کے خلاف دائر کی گئی ایم کیو ایم کی درخواست پر عدالت عظمیٰ کی تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سماعت کی۔

دوران سماعت ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ ہم نے پورے سندھ کی حلقہ بندیوں کو چیلنج کیا ہے کیونکہ حکومت سندھ ‏کی ترامیم آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ملتوی کردیا

فروغ نسیم نے دلائل دیے کہ ایم کیو ایم کے حلقوں میں 80 ہزار جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حلقوں میں ‏‏35 ہزار ووٹوں کا حلقہ بنا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ترامیم کو درست قرار نہیں دیا اور ان کو ‏غیر قانونی بھی قرار نہیں دیا ہے۔

اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پھر تو کیس واپس ہائی کورٹ بھجوانا پڑے گا، جس پر وکیل فروغ نسیم ‏نے کہا کہ عدالت عظمیٰ حکم امتناع دے کر کیس ہائی کورٹ بھجوا دے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ فی الحال انتخابات تو روک ‏دیے گئے ہیں جس پر ایم کیو ایم وکیل نے کہا کہ بارش اور محرم کی وجہ سے انتخابات روکے گئے ہیں۔

عدالتی استفسار پر فروغ نسیم نے ‏بتایا کہ ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کروا دیا گیا تھا۔

عدالت نے تمام فریقین بشمول ایڈووکیٹ جنرل ‏سندھ اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 26 جولائی تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 20 جولائی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ میں ممکنہ بارشوں کے باعث بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ملتوی کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: بلدیاتی انتخابات میں پولیس کی گاڑیوں پر کیمرے لگا کر مانیٹرنگ کی ہدایت

ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کمیشن نے سندھ کے بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ممکنہ بارشوں اور خراب موسم کے باعث ملتوی کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ اب 28 اگست 2022 کو منعقد ہوگا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ محرم الحرام اور موسم کی صورت حال کے باعث قومی اسمبلی کے حلقے این اے- 245 کراچی کا انتخاب بھی ملتوی کر دیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کے حلقے کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے کہا گیا کہ اب یہ انتخاب 21 اگست 2022 کو ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے بیان میں کہا تھا کہ یہ فیصلہ صوبائی الیکشن کمشنر، چیف سیکریٹری سندھ کی رپورٹ، عوام کی درخواستوں اور محکمہ موسمیات کی رپورٹ کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔

قبل ازیں حکومت سندھ کے عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے 24 جولائی کو موسلادھار بارش کی پیش گوئی کے باعث بلدیاتی انتخابات کے التوا پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت سندھ نے اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو کوئی درخواست نہیں کی کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے جائیں۔

خیال رہے کہ سندھ میں 24 جولائی کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات شیڈول تھے اور اس حوالے سے تیاریاں بھی تقریباً مکمل کرلی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: سندھ بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن نے حکم امتناع پر فیصلہ محفوظ کرلیا

کراچی کے پولیس سربراہ ایڈیشنل آئی جی جاوید اختر اوڈھو نے پریس کانفرنس میں شہر میں بلدیاتی انتخابات کے لیے سیکیورٹی انتظامات سے بھی آگاہ کیا تھا۔

شہر میں بارش کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کے باعث شہر میں چند گھنٹوں میں 360 ملی میٹر بارش ہوئی لیکن تاحال محکمہ موسمیات نے پولنگ کے دن بارش کے حوالے سے کوئی پیش گوئی نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ گوکہ محکمہ موسمیات نے بارش کی پیش گوئی نہیں کی ہے لیکن پولیس کے منصوبے میں متوقع بارش کے حوالے سے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں