کم عمر میں شادی کا اہم کیس، عدالت کا میڈیا کو لڑکی کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 03 اگست 2022
محمد یونس نے سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 کے تحت آج درخواست دائر کی تھی— فائل فوٹو
محمد یونس نے سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 کے تحت آج درخواست دائر کی تھی— فائل فوٹو

کراچی کی مقامی عدالت نے میڈیا کو اپریل میں مبینہ طور پر اغوا کے بعد پنجاب میں پسند کی شادی کرنے والی 15 سالہ لڑکی کی شناخت ظاہر کرنے سے روک دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ (ایسٹ) آفتاب احمد بگھیو نے کراچی سے لڑکی کے مبینہ اغوا اور کم عمری میں شادی سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران میڈیا کو یہ ہدایت کی۔

ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر محمد یونس نے سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 کے ضابطے 18 کے تحت آج درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شادی کی کم از کم عمر مقرر کرنا اسلام کے خلاف نہیں، وفاقی شرعی عدالت

ان کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت میڈیا اور دیگر کو متاثرہ نابالغ لڑکی کی شناخت اور پتا ظاہر کرنے سے روکنے کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کرے۔

ملزم ظہیر احمد کے وکیل ایڈووکیٹ عامر نیاز نے بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ ان کی شناخت چھپائی جائے۔

دونوں فریقین کی جانب سے دلال سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ سندھ چائلڈ ریسٹرینٹ ایکٹ کے ضابطے 18 میں واضح موجود ہے کہ متاثرین کی تصاویر، پتے، شناخت کو میڈیا یا دیگر ذرائع میں شائع کرنے کی ممانعت ہے تاکہ متاثرین کی زندگی اور حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔

مجسٹریٹ نے حکم جاری کیا کہ میڈیا کے تمام نمائندگان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ متاثرین کی شناخت ظاہر نہ کرنے کے فیصلے کو یقینی بنائیں۔

عدالت نے میڈیا کو پہلے سے شائع کی گئیں معلومات مزید شیئر کرنے سے روکنے کی بھی ہدایت جاری کیں۔

مزید پڑھیں: کم عمر میں شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور

مجسٹریٹ نے اپنے دفتر کو ہدایت کی کہ وہ اس حکم نامے کی کاپی تمام میڈیا ریگولیٹری اتھارٹیز کو بھجیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں