بدترین معاشی بحران سے دوچار سری لنکا کو بڑے خطرے کا سامنا

اپ ڈیٹ 03 اگست 2022
انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

سری لنکا کے صدر رانیل وکرماسنگھے نے خبردار کیا ہے کہ سری لنکا کو غیر معمولی معاشی بحران کی وجہ سے ایندھن کی قلت کے ساتھ شدید خطرے کا سامنا ہے، جو کم از کم سال کے آخر تک جاری رہے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق معیشت کو سنبھالنے میں ناکامی پر ہونے والے احتجاج پر سری لنکا سے فرار ہونے کے بعد گزشتہ مہینے صدارت مستعفی ہونے والے گوٹابایا راجاپکسے کی جگہ 73 سالہ رانیل وکرماسنگھے صدر بنے تھے۔

پارلیمنٹ کے نئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں ایسی غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے جیسا ہمارے ملک کی حالیہ تاریخ میں کبھی نہیں کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: تاریخ کے بدترین معاشی بحران کے درمیان سری لنکا کے نئے صدر کی حلف برداری

سری لنکا کے صدر نے کہا کہ ہم شدید خطرے سے دوچار ہیں، گزشتہ سال کے آخر سے سری لنکا کے 2 کروڑ 20 لاکھ لوگوں کو خوراک، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت کے سبب ہزاروں لوگ گزشتہ مہینے راجاپکسے کی سرکاری رہائش گاہ پر چڑھ دوڑے تھے۔

رانیل وکرماسنگھے نے کہا کہ بحران سے بچنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم سب اس چیلنج کا مقابلہ ایک عوام بن کر کریں، انہون نے پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں سے کہا کہ وہ متحدہ حکومت کے اقدام میں ان کا ساتھ دیں۔

اپریل میں پہلی بار 51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرض ادا نہ کرپانے پر نادہندہ ہونے سے قبل سری لنکا خوشحال درمیانی آمدنی والا ملک سمجھا جاتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے پاس درآمدات کی ادائیگی کے لیے زرمبادلہ ختم ہو گیا، حکام کے اندازے کے مطابق ملک کو اشیائے ضروریہ اور موجودہ قلت کو ختم کرنے کے لیے فوری طور پر کم از کم 4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: نئے صدر کے لیے پارلیمنٹ میں ووٹنگ سے قبل ایمرجنسی نافذ

سری لنکا کے صدر رانیل وکرماسنگھے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ 4 سالہ بیل آؤٹ پروگرام پر مذاکرات کر رہے ہیں، انہوں پارلیمنٹ کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ معاہدہ کب تک ہوسکے گا۔

رپورٹ کے مطابق گاڑی میں ایندھن خریدنے کے لیے لوگ دن بھر انتظار کرتے ہیں جبکہ ملک کو بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا بھی سامنا ہے، سری لنکا میں مہنگائی کی شرح 60 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔

رانیل وکرماسنگھے نے پیٹرول اور ڈیزل کی درآمد کے لیے قرضہ دینے پر بھارت کا شکریہ ادا کیا، تاہم کولمبو کو غیر ملکی زرمبادلہ کما کر خود سے ادائیگی کرنے کے قابل ہونا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ یہ بحران کم از کم اس سال کے آخر تک جاری رہے گا۔

انہوں نے سابق صدر گوٹابایا راجاپکسے کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے جاپان کی جانب سے انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے دو اہم منصوبوں کو مسترد کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں تاریخ کا بد ترین معاشی بحران

ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں سے 3 ارب ڈالر ملک میں آسکتے تھے، 'لائٹ ریل ٹرانزٹ' (ایل آر ٹی) اور کولمبو پورٹ پر 'ڈیپ سی ٹرمینل' کے منصوبوں کو مسترد کرنے سے جاپان اور سری لنکا کے تعلقات کو نقصان بھی پہنچا ہے۔

تاہم رانیل وکرماسنگھے نے چین کا حوالہ نہیں دیا، سری لنکا کے مجموعی قرضوں میں 10 فیصد بیجنگ کے ہیں، چین کا معاہدہ قرض کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے نہایت اہم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں