دادو: سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ہیضے، مختلف بیماریوں سے 17 بچوں کی اموات

بارش کے بعد ہیضہ پھیلنے سے دادو اور جامشورو کے ساتھ ساتھ قمبر شہدادکوٹ کے اضلاع کے کاچھو کے علاقے میں صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے—فائل فوٹو: اے پی
بارش کے بعد ہیضہ پھیلنے سے دادو اور جامشورو کے ساتھ ساتھ قمبر شہدادکوٹ کے اضلاع کے کاچھو کے علاقے میں صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے—فائل فوٹو: اے پی

چیف سیکریٹری سندھ نے دادو اور جامشورو کے ضلعی محکمہ صحت کے افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہیضے سے 17 بچوں کی ہلاکت کی اطلاعات کے بعد کاچھو اور منچھر جھیل کے سیلاب زدہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر بیمار بچوں کی مدد کے لیے طبی کیمپ قائم کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف سیکرٹری ڈاکٹر سہیل احمد راجپوت نے 7 جولائی سے اب تک شدید بارشوں کے دوران اور اس کے بعد بارشوں سے متاثرہ علاقوں سے بچوں کی اموات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دادو کے ڈی ایچ او ڈاکٹر احمد علی سمیجو اور جامشورو کے ڈی ایچ او ڈاکٹر ونود کمار کو بیمار بچوں کو ان کی دہلیز پر طبی امداد پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے محکمہ صحت کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کی اموات کی اصل وجہ معلوم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری

ساتھ ہی متنبہ کیا کہ اگر اس سلسلے میں محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے کوئی غفلت برتی گئی اور فوری طور پر کیمپ قائم نہ کیے گئے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیکریٹری صحت، ڈی جی ہیلتھ سندھ، کمشنر حیدرآباد اور دادو کے ڈپٹی کمشنر کو کاچھو اور منچھر جھیل کے علاقوں میں میڈیکل کیمپوں اور سرکاری صحت کی سہولیات کی نگرانی کرنے کی بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

دادو کے ڈپٹی کمشنر سید مرتضیٰ علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے 2 اور 5 اگست کو ڈی ایچ او ڈاکٹر احمد علی سمیجو کو خط لکھ کر ان سے کہا تھا کہ وہ کیمپوں کا انعقاد کریں اور بچوں اور دیگر کی ہیضے اور دیگر بیماریوں سے ہونے والی اموات کے بارے میں رپورٹ کریں۔

ایاز لطیف پلیجو کی اپیل

دوسری جانب قومی عوامی پارٹی کے صدر ایاز لطیف پلیجو نے سندھ اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ کاچھو کے بارش سے متاثرہ افراد کو فوری طور پر طبی سہولیات، راشن اور دیگر ضروریات زندگی فراہم کی جائیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان، سندھ میں بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی، مزید 8 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ شدید بارش کے بعد ہیضہ پھیلنے سے دادو اور جامشورو کے ساتھ ساتھ قمبر شہدادکوٹ کے اضلاع کے کاچھو کے علاقے میں صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے لیکن متاثرہ علاقوں میں صحت کی ٹیمیں ابھی تک نظر نہیں آرہی ہیں۔

پلیجو نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک کاچھو کے لوگوں کو خوراک اور طبی سہولیات فراہم کرنے اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور مرکزی دونوں حکومتوں کے رہنما صرف بیانات دینے میں مصروف ہیں لیکن انہوں نے زمینی سطح پر کوئی امدادی اقدامات نہیں کیے۔

بلوچستان کیلئے میڈیکل ٹیم روانہ

دوسری جانب وزارت قومی صحت نے سیلاب زدگان کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے 12 ڈاکٹروں کی ایک ٹیم بلوچستان کے ضلع لسبیلہ بھیجی ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے وزارت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ ٹیم اوتھل کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور لاکھڑا کے دیہی مرکز صحت میں مفت میڈیکل کیمپ لگائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم میں جنرل فزیشن، جنرل سرجن، نیورو سرجن، آرتھوپیڈک سرجن اور دیگر ماہرین شامل ہیں جبکہ مریضوں کو مفت ادویات بھی فراہم کی جائیں گی۔

ایک بیان میں وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ادویات کی ایک اور کھیپ عاشورہ کے بعد بلوچستان بھیجی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں