امارات میں گرفتار جمال خاشقجی کے وکیل کی سزا ختم کردی گئی

اپ ڈیٹ 10 اگست 2022
گزشتہ ماہ خاشقجی کے وکیل اور سماجی حقوق کے وکیل کو منی لانڈرنگ الزام میں گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
گزشتہ ماہ خاشقجی کے وکیل اور سماجی حقوق کے وکیل کو منی لانڈرنگ الزام میں گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

متحدہ عرب امارات کی عدالت نے گزشتہ ماہ منی لانڈرنگ کے الزام میں حراست میں لیے گئے مقتول امریکی صحافی جمال خاشقجی کے وکیل عاصم غفور کی قید کی سزا ختم کردی۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے گزشتہ ماہ امریکی شہری اور سماجی حقوق کے وکیل کو منی لانڈرنگ الزام میں گرفتار کیا تھا، انہوں نے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے وکیل کے طور پر بھی خدمات انجام دی تھیں۔

مزید پڑھیں: یو اے ای نے جمال خاشقجی کے امریکی وکیل کو منی لانڈرنگ الزامات میں گرفتار کر لیا

عاصم کے وکیل حبیب الملا نے رائٹرز کو بتایا کہ عدالت نے عاصم غفور کو 50 لاکھ درہم جرمانے کی ادائیگی اور اس کے اکاؤنٹ میں موجود ایک کروڑ 80 لاکھ درہم کو ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔

تاہم جرمانے کی سزا کے ساتھ ساتھ مئی میں ملزم کی غیر حاضری میں سنائی گئی تین سال قید کی سزا ختم کردی۔

عاصم غفور کے وکیل نے یہ نہیں بتایا کہ ورجینیا میں مقیم عاصم کو رہا کیا گیا یا نہیں جبکہ متحدہ عرب امارات کے حکام اور ابوظبی میں امریکی سفارت خانے نے فوری طور پر اس کیس پر تبصرہ کرنے کی ای میل کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

عاصم غفور نے مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ شامل کر انسانی حقوق کا ایک گروپ قائم کرنے میں مدد کی تھی اور انہیں دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے عدالت میں عدم حاضری کی سزا کی بنیاد پر حراست میں لے لیا گیا تھا، کیونکہ ان کے خلاف امریکا سے مدد طلب کرنے کے معاملے کی تحقیقات ہو رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوبائیڈن پر یو اے ای سے جمال خاشقجی کے امریکی وکیل کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر زور

واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے نے پیر کو کہا کہ اماراتی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ عاصم غفور نے متحدہ عرب امارات کے بینکنگ سسٹم کے ذریعے کم از کم 49 لاکھ ڈالر کی بین الاقوامی سطح پر منتقلی کے دوران ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا ارتکاب کیا ہے۔

امریکا نے کہا کہ عاصم غفور کو واشنگٹن کی درخواست پر حراست میں نہیں لیا گیا۔

عاصم غفور کے حامیوں نے کہا ہے کہ وہ ان الزامات سے لاعلم تھے اور کچھ امریکی اراکین اسمبلی کا خیال ہے کہ 2018 میں قتل کیے گئے خاشقجی سے تعلقات کی وجہ سے گرفتاری سیاسی نوعیت کی ہو سکتی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے حکام نے اس کیس کو مالی جرائم میں سے ایک قرار دیا ہے۔

عاصم غفور کی ویب سائٹ کے مطابق عاصم غفور نے جمال خاشقجی کو 2018 میں امریکا میں قائم انسانی حقوق کے گروپ ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ کو شامل کرنے میں مدد کی اور وہ اس کے بورڈ کے رکن ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر اور سعودی ولی عہد کا صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر تبادلہ خیال

عاصم غفور نائن الیون حملوں کے بعد امریکی مسلم کمیونٹی میں اس وقت مقبول ہوئے جب انہوں نے متعدد مسلمانوں اور عربوں کی نمائندگی کی جن کو مختلف الزامات کے تحت جلاوطنی اور حراست کا سامنا رہا۔

انہوں نے 1997 سے 2000 تک ٹیکساس کے ایک ڈیموکریٹ کانگریس مین سیرو ڈی روڈریگز کے قانون ساز اسسٹنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

گزشتہ ہفتے امریکی حکام نے متحدہ عرب امارات کے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا کہ انہوں نے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے سابقہ الزامات میں عاصم غفور کی گرفتاری کی درخواست کی تھی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے رواں ہفتے کے اوائل میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ امریکا نے عاصم غفور کی گرفتاری کی درخواست نہیں کی اور متحدہ عرب امارات کو اس توقع سے آگاہ کردیا ہے کہ عاصم غفور کو منصفانہ اور شفاف قانونی عمل سے گزارا جائے گا اور ان کے ساتھ انسانیت پر مبنی سلوک روا رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

عاصم غفور کے وکیل فیصل گل نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو حراست میں لیے جانے سے قبل متحدہ عرب امارات میں ان کی سزا کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا اور حکومت کے الزامات سے متعلق تاحال کوئی دستاویز نہیں دیکھی، انہوں نے واضح کیا کہ عاصم غفور کو امریکا میں کسی مجرمانہ الزامات کا سامنا نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں