لاہور ہاکی اسٹیڈیم میں پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کی استدعا مسترد

اپ ڈیٹ 12 اگست 2022
جسٹس مزمل اختر شبیر نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ سمیت دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی — فوٹو: وائٹ اسٹار
جسٹس مزمل اختر شبیر نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ سمیت دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی — فوٹو: وائٹ اسٹار

لاہور ہائی کورٹ نے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا جلسہ روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

لاہور میں واقع نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں پی ٹی آئی کا جلسہ رکوانے کے لیے دائر درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

جسٹس مزمل اختر شبیر نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ سمیت دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل ہاکی اسٹیڈیم کی آسٹروٹرف ہٹانے پر پنجاب حکومت پر کڑی تنقید

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر حسنین نے عدالت میں دلائل دیے کہ پی ٹی آئی نے جلسے کے لیے ڈپٹی کمشنر سے رجوع کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو لاہور کے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں جلسے کی اجازت دی گئی۔

بیرسٹر حسنین کا مؤقف تھا کہ اسپورٹس بورڈ کے آئین کے تحت اسٹیڈیم کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گراؤنڈ میں شادی کی تقریبات یا سیاسی جلسے نہیں ہو سکتے۔

بیرسٹر حسنین نے دلائل دیے کہ اسپورٹس بورڈ نے اجلاس کیے بغیر ہی نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں جلسے کی اجازت دی جو غیر قانونی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپورٹس بورڈ نے جلسے کی اجازت دے کر اختیارات سے تجاوز کیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا 13 اگست کو اسلام آباد کے بجائے لاہور میں جلسے کا اعلان

وکیل کا کہنا تھا کہ حکومت کا مؤقف ہے کہ آسٹروٹرف کے لیے ٹینڈر دے رہے ہیں۔

بیرسٹر حسنین نے کہا کہ جب تک ٹینڈر منظور نہیں ہوگا اس وقت تک پروکیورمنٹ نہیں ہوگی اور کھلاڑی پریکٹس نہیں کر سکیں گے۔

جسٹس مزمل اختر شبیر نے دریافت کیا کہ ہماری ٹیم برمنگھم گئی ہے وہ کس پوزیشن پر آئی ہے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شاید آٹھویں نمبر پر آئی ہے۔

جسٹس مزمل اختر شبیر نے کہا کہ یہ سوال اس لیے پوچھا کہ جب گراؤنڈ تھا تب ہاکی ٹیم کی کیا پوزیشن تھی۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ جب میں طالبعلم تھا تب پاکستان ہاکی ٹیم کو پہلی پوزیشن پر دیکھا تھا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کل تک آسٹروٹرف لگ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو نے پی ٹی آئی کو پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت دے دی

بیرسٹر حسنین نے عدالت کو بتایا کہ حکومت سے پوچھ لیں کہ آسٹروٹرف کی کیا قیمت ہے، اور ایک ٹائم فریم دے دیں کہ اتنے دن میں آسٹروٹرف لگا دیں گے۔

بیرسٹر حسنین نے عدالت سے کہا کہ اگر حکومت انڈر ٹیکنگ دے دیتی ہے تو ہمارا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہاکی اسٹیڈیم ہمارا اثاثہ ہے، اس میں جلسے نہیں ہونے چاہئیں۔

جج نے ریمارکس دیے کہ مال روڈ بھی تو اثاثہ ہے اس پر بھی آپ لوگ روز جلسے جلوس کرتے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ ہاکی گراؤنڈ میں جو خرابی ہو اس کے پیسے جلسہ کرنے والوں سے وصول کیے جانے چاہئیں۔

جسٹس مزمل اختر شبیر نے دریافت کیا کہ کیا آپ نے انتظامیہ کو کوئی درخواست دی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی تھی لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے جلسہ رکوانے کی درخواستوں کی مخالفت کی۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک پرامن جلسہ ہونے جارہا ہے جس کی آئین بھی اجازت دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: نیا آسٹروٹرف لگنا ہی ہے، اخراجات پی ٹی آئی ادا کررہی ہے، فواد چوہدری

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جلسے سے ایک دن قبل درخواست گزاروں کا کون سا حق متاثر ہوا ہے؟

عدالت نے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت کے پاس نیشنل ہاکی اسٹیڈیم کی بحالی کے لیے کیا پلان ہے۔

صوبائی حکومت کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ جو آسٹروٹرف اتارا گیا ہے وہ کسی اور گراؤنڈ میں استعمال کیا جائے گا جبکہ نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں نیا آسٹروٹرف لگایا جائے گا۔

عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل سے دریافت کیا کہ کتنے عرصے میں نیا آسٹروٹرف لگ جائے گا۔

وکیل نے کہا کہ اس کے لیے مجھے وقت دے دیں، میں متعلقہ لوگوں سے پوچھ کر بتا سکتا ہوں۔

اس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے عطااللہ تارڑ سمیت دیگر کی نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں جلسہ روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

عدالت نے حکم دیا کہ پنجاب حکومت یقینی بنائے کہ جلسے کے دوران کوئی نقصان نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: آج پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے، امپورٹِڈ سرکار نے احتساب ہی دفن کردیا، عمران خان

عدالت نے حکم نامے میں پنجاب حکومت کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں جلد از جلد آسٹروٹرف لگوائے۔

قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف کے 13 اگست کو نیشل ہاکی اسٹیڈیم میں ہونے والے جلسے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں 13 اگست کو پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

درخواست میں چیف سیکریٹری پنجاب، کمشنر لاہور، ڈائریکٹر جنرل اسپورٹس اور پاکستان تحریک انصاف کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں مؤقف دیا گیا کہ نیشنل ہاکی اسٹیڈیم کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا، نیشنل ہاکی اسٹیڈیم صرف کھیلوں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

درخواست میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم کی آسٹروٹرف کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا گیا مگر کوئی داد رسی نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں: ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کیلئے تیار ہوں، صدر مملکت

درخواست کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کا ہاکی اسٹیڈیم میں جلسہ کرنا آئین کے آرٹیکل 3، 5، 9، 16، 24 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ پی ٹی آئی کو نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں جلسہ کرنے کا اجازت نامہ منسوخ کیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک اجازت نامہ معطل کیا جائے۔

خیال رہے کہ 8 اگست کو پی ٹی آئی نے 13 اگست کا جلسہ پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد کے بجائے لاہور کے ہاکی گراؤنڈ میں کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’13 اگست کو لاہور میں جلسے کا فیصلہ چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘13 اور 14 اگست کی درمیانی رات پاکستان تحریک انصاف اور لاہور کے غیور پاکستانی مل کر ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں 75واں یوم آزادی شایان شان طریقے سے منائیں گے’۔

گزشتہ روز سابق ہاکی اسٹار اولمپیئن منظور الحسن سینئر نے پنجاب حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم کے آسٹروٹرف کو ہٹانے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ہاکی کے لیے ’بہت بڑا نقصان‘ قرار دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسے ایشیا کا سب سے بڑا ہاکی اسٹیڈیم کہا جاتا ہے جس نے ورلڈ کپ جیسے کئی اہم ٹورنامنٹس کی میزبانی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوج اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت دینے کو تیار نہیں، پی ٹی آئی کا الزام

آسٹروٹرف کو ہٹانے کی خبر وائرل ہونے کے بعد منظور الحسن نے کہا تھا کہ وہ پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹیڈیم کو برباد کرنے کے فیصلے پر سخت مایوس ہیں۔

انہوں نے وزیر کھیل پنجاب ملک تیمور مسعود کی جانب سے آسٹروٹرف کو پرانے ہونے کی وجہ سے تبدیل کرنے اور سرگودھا میں لگانے کے دعوے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’سرگودھا میں ٹرف پہلے سے موجود ہے اور لڑکے بغیر کسی شکایت کے وہاں کھیلتے ہیں جبکہ فیصل آباد میں گزشتہ ایک سال سے ٹرف موجود نہیں ہے کیونکہ اس کے لیے ٹینڈر جاری نہیں کیے گئے‘۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ 4 برسوں میں ایک بھی ٹرف نہیں بچھائی اور اب ایک موجودہ ٹرف کو ہٹانے کے فیصلے نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے، اس حوالے سے جمعہ کو (آج) نیشنل ہاکی اسٹیڈیم کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں