سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کی قدیم عمارت موہٹہ پیلس میں میڈیکل گرلز کالج کے قیام سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں موہٹہ پیلس گیلری ٹرسٹ اور علاقہ مکینوں کی فریق بننے کی درخواستوں پر جسٹس ذوالفقار علی نے سماعت کی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ محترمہ فاطمہ جناح نے موہٹہ پیلس کو کالج بنانے کی وصیت کی تھی، کیا ان سے غلطی ہوگئی کہ انہوں نے یہ سوچا، پھر کل آپ کہیں گے انہوں نے پاکستان بنا کر بھی غلطی کردی۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا موہٹہ پیلس میں لڑکیوں کیلئے میڈیکل کالج قائم کرنے کا حکم

علاقہ مکینوں کے وکیل خواجہ شمس اسلام نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ رہائشی پلاٹ پر کمرشل سرگرمیاں نہیں ہو سکتیں۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناح کی زیر استعمال اشیا اور قیمتی سامان کو برباد کردیا گیا، پیپلز پارٹی حکومت نے غیر قانونی ٹرسٹ بنا کر موہٹہ پیلس حوالے کردیا۔

وکیل نے دلائل دیے کہ مسلسل کمرشل سرگرمیوں پر علاقہ مکینوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا، میڈیکل کالج بنانے پر علاقہ مکینوں کے اعتراض کا کوئی جواز نہیں۔

تاہم عدالت نے علاقہ مکینوں کی فریق بننے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے مزید سماعت 30 اگست تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 14 اکتوبر 2021 کو سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ قصر فاطمہ المعروف موہٹہ پیلس کو لڑکیوں کے لیے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج قائم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: موہٹہ پیلس -- قصر فاطمہ نہ بن سکا

کلفٹن میں محترمہ فاطمہ جناح کی اس تاریخی جائیداد پر طویل عرصے سے جاری تنازع پر یہ حکم سنایا گیا تھا۔

جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے حکم دیا تھا کہ کالج میں ایک ہاسٹل بھی ہونا چاہیے، مدعی اور مدعا علیہ دونوں نے بھی تنازع کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر اتفاق کیا اور میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے قیام پر رضامندی ظاہر کی۔

دونوں فریقین نے مجوزہ میڈیکل کالج کے امور چلانے کے لیے ٹرسٹ میں شمولیت کے لیے کچھ ریٹائرڈ ججز اور معروف ڈاکٹرز کے علاوہ مرحومہ فاطمہ جناح کے رشتہ داروں کے نام تجویز کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں