خیرپور میں مسجد کی چھت گرنے سے 7 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

اپ ڈیٹ 22 اگست 2022
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ عالمی اداروں سے رابطے کے لیے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کردی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ عالمی اداروں سے رابطے کے لیے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کردی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اندرون سندھ موسلادھار بارشیں اور ان کے سبب ہونے والی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے، خیرپور ضلع کے علاقے احمد پور میں ایک مسجد کی چھت گرنے سے 7 افراد موقع پر جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر قریبی ہسپتال لے جایا گیا۔

متوفیان اور زخمی افراد مسلسل بارش کے نتیجے میں گھروں کی زبوں حالی کے باعث مسجد میں پناہ لیے ہوئے تھے جب ان کے ساتھ یہ حادثہ پیش آگیا، جس کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا ہے اور فضا سوگوار ہوگئی۔

سکھر سمیت اندرون سندھ کے دیگر اضلاع خیرپور، گھوٹکی، شکارپور، لاڑکانہ, جیکب آباد و دیگر میں گزشتہ ہفتے شروع ہونے والا موسلادھار بارشوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، مختلف واقعات میں بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

شہروں میں جگہ جگہ بارش کا پانی جمع ہوکر اربن فلڈنگ کا منظر پیش کر رہا ہے، مکانات اور گھروں کی چھتیں گرنے کے واقعات بھی بڑھ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے تباہی: سندھ بھر کو آفت زدہ قرار دینا ہوگا، وزیر اعلیٰ

ضلع سکھر کی تحصیل روہڑی کے علاقے کندھرا میں اقبال برڑو نامی شخص کے گھر کی چھت گھر میں سوئے ہوئے بچوں پر آگری جس کے نتیجے میں ان کے بیٹے اور بیٹی سمیت 4 بچے موقع پر جاں بحق ہوگئے۔

کشمور ۔ کندھ کوٹ ضلع کے گاؤں بجار خان بجارانی میں گھر کی چھت گرنے سے ایک خاتون جاں بحق اور 2 بچے زخمی ہوگئے۔

اسی طرح اندرون سندھ کے دیگر اضلاع میِں بھی چھتیں گرنے کے واقعات پیش آئے جن میں خواتین اور بچوں سمیت 30 سے زائد افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جن کو قریبی ہسپتالوں میں داخل کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: این ڈی اے ایم کو سندھ، خیبرپختونخوا میں سیلاب سے حالیہ تباہی کا تخمینہ لگانے کی ہدایت

جیکب آباد کے نواحی گاؤں رحیم بخش سومرو میں بارش کے باعث گھر کی چھت گر گئی۔

چھت کے نیچے دب جانے 7 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا، خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوگئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ٹرین آپریشن معطل

دریں اثنا سکھر ڈویژن کا ریل کے ذریعے ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے، محکمہ ریلوے نے ٹرین آپریشن معطل کرتے ہوئے ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنوں پر روک لیا ہے۔

ریلوے حکام کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ مسافروں کی جانوں کی حفاظت کے پیش نظر یہ اقدام کیا گیا ہے۔

پاکستان ریلوے سکھر ڈویژن کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق گمبٹ اور ٹنڈو مستی ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان مسلسل بارشوں کی وجہ سے ٹریک پر پانی جمع ہے جس کی وجہ سے ٹریک کی زمین بہت زیادہ نرم ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان، سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں، مزید 14 شہری جاں بحق

بیان میں کہا گیا کہ ٹریک کی زمین پانی جمع ہونے اور بارشوں کی وجہ سے بہت زیادہ نرم ہوچکی ہے اس لیے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے اور مسافروں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ٹرین آپریشن معطل کیا جارہا ہے اور مسافر ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنوں پر روک لیا گیا ہے۔

مسافروں اور ان کے عزیز و اقارب کی رہنمائی کے لیے کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ، سبی، کوئٹہ، رحیم یار خان، خانپور، بہاولپور، ملتان، خانیوال، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی اور پشاور میں ہیلپ ڈیسک قائم کیے گئے ہیں جبکہ سکھر میں ریلوے کنٹرول آفس میں ایمرجنسی رسپانس سینٹر قائم کیا گیا ہے جس کا نمبر 0719310087 ہے

وزیر اعلیٰ سندھ کی عالمی اداروں سے تعاون کی اپیل

دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ میں بارش اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے یو این او، یونیسف، یورپی یونین و دیگر عالمی اداروں سے مدد اور تعاون کی اپیل کردی ہے۔

سکھر بیراج پر بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں سے رابطے کے لیے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کردی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں اس وقت 2010 کے سیلاب کے دوران پیدا ہونے والی صورتحال سے بھی زیادہ خراب صورتحال ہے، بارشوں سے کراچی تا کشمور پورا سندھ متاثر ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے کچھ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا ہے، مدد اور تعاون کے لیے وفاقی حکومت سے بھی گزارش کی ہے، وزیر اعظم نے اس حوالے سے آج سکھر آنا تھا مگر موسم کی خرابی کی وجہ سے وہ نہ آپائے، 2 سے 4 روز میں وہ بھی یہاں آئیں گے اور صورتحال کا جائزہ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں 5 اگست سے بارش کے نئے اسپیل کی پیش گوئی

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت 2010 سے بھی زیادہ مدد اور تعاون کی ضرورت ہے، سندھ بھر میں کل تک بارشوں سے 170 اموات ہوچکی تھیں، آج اس تعداد میں اضافہ ہوا ہے، خیرپور اور سکھر میں آج مزید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں اس بار عمومی بارشوں سے 500 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہی، سندھ میں ہونے والے نقصان پر دکھ ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ آج گڈو بیراج سے اور کل سکھر بیراج سے اونچے درجے کا سیلابی ریلی گزرے گا، سکھر سے کوٹری بیراج تک حفاظتی بند مضبوط بنانے کے لیے مشینری فراہم کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مشکل صورتحال میں جو ادارہ غفلت برتے گا وہ مجرم ہوگا، ہم نے تمام اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے، ہم محنت کر رہے ہیں، اگر میڈیا اسے فوٹو سیشن سمجھتا ہے تو ہمیں اس کی پرواہ نہیں، ہم عوام کی مدد کے لیے نکلے ہیں، شہروں میں نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ اور بلوچستان میں آج سے بارش کا امکان

مراد علی شاہ نے کہا کہ کل سے ایک اور بارش کا اسپیل آرہا ہے، اللہ خیر کرے، اس وقت سندھ میں 2010، 2011 اور 2012 سے بھی بہت زیادہ خراب صورتحال ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سندھ کے 11 اضلاع کے تمام دیہی علاقوں کا دورہ کرکے آیا ہوں، ہمارے عوامی نمائندے وہاں موجود ہیں، مشکل حالات میں ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

دریں اثنا وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے سکھر کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بارشوں سے سندھ میں پیدا ہونے والے حالات اللہ کی طرف سے ہیں، ہم سارے سیاستدان عوام کی مدد کے لیے سڑکوں پر ہیں، ایک ہفتے کے اندر بہت سی تبدیلیاں دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کندھرا ہسپتال میں گزشتہ شب ڈاکٹر کے نہ ہونے اور اس کی عدم موجودگی کے باعث 4 بچوں کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کرائی جارہی ہے، اس واقعے کے حوالے سے وزیراعلی سندھ سے بات کروں گا، ڈاکٹرز کو موجودہ حالات میں انسانیت کی خدمت کرنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں