سیلاب سے تباہی: سندھ بھر کو آفت زدہ قرار دینا ہوگا، وزیر اعلیٰ

اپ ڈیٹ 21 اگست 2022
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں وفاق سے بھی امید ہے کہ وہ مدد کرے گا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں وفاق سے بھی امید ہے کہ وہ مدد کرے گا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری پہلی کوشش ہے کہ سیلاب سے بے گھر ہونے والوں کو کم از کم کھانا پہچانے کے ساتھ ساتھ امدادی کیمپ قائم کیے جائیں اور اگلے مرحلے میں ان کے گھروں سے پانی نکالا جائے گا۔

سانگھڑ میں وفاقی وزیر شازیہ عطا مری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے بھر کو آفت زدہ قرار دینے کی ضرورت ہے، میں کل اور آج سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرہ افراد سے ملا ہوں اور کچھ شکایتیں بھی ملی ہیں، مگر جو اس مشکل وقت میں حکومت سندھ کے عزم پر پورا نہیں اترے گا ان کو سزا ملے گی، پھر چاہے وہ انتظامیہ سے ہو یا منتخب نمائندوں سے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان، سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں، مزید 14 شہری جاں بحق

انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کے عوام کے ساتھ ہیں، میں سندھ کے لوگوں کا درد سمجھ سکتا ہوں اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہر دو چار گھنٹے بعد مجھ سے صورتحال پر پوچھتے رہتے ہیں اور وہ خود بھی آنا چاہتے تھے مگر کچھ ممالک کا دورہ کرنے وہ یورپ گئے ہیں اس لیے آ نہیں سکے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم اس وقت وفاقی حکومت کے اتحادی ہیں اس لیے ہمیں وفاق سے بھی امید ہے کہ وہ مدد کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ وسائل کی دستیابی میری ذمہ داری ہے مگر وہ وسائل لوگوں تک پہنچانا ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے جس میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ علاقوں کو ہم پہلے ہی آفت زدہ قرار دے چکے ہیں جس سے لوگوں کو کچھ ریلیف ملتا ہے، مگر ہم وفاقی حکومت اور زرعی ترقیاتی بینک سے بات کرکے اس سال کا قرض معاف کروانے کی کوشش کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں 5 اگست سے بارش کے نئے اسپیل کی پیش گوئی

'60 فیصد وسائل کراچی کو ٹھیک کرنے میں خرچ کریں گے'

قبل ازیں ترجمان سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ میرا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا ہے۔

بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم واٹر بورڈ کو بھی ٹھیک کر رہے ہیں، اسی طرح ہم واسا کو بھی ٹھیک کریں گے، ایل بی او ڈی میں ابھی بھی پانی کی وہ لیول ہے جو 2020 میں تھا، ایل بی او ڈی میں 2020 میں زیادہ شگاف پڑے تھے، اب صرف ایک شگاف پڑا ہے جو فوری بند کیا گیا ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم 60 فیصد وسائل کراچی اور 40 فیصد صوبے کے دیگر شہروں کو ٹھیک کرنے پر خرچ کریں گے، مزید کہا گیا کہ جو قدرتی آبی گزر گاہیں تھیں ان کو بند کر کے ان کی جگہ ایل بی او ڈی بنایا گیا اور ان ایل بی او ڈی کی خامیوں کو ٹھیک کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: مراد علی شاہ پر 30 جون کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

بارش متاثرین کی مدد و بحالی کے لیے 37.5 ارب روپے مختص

وفاقی وزیر برائے محکمہ تخفیف غربت اور سماجی تحفظ شازیہ عطا مری نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سیلاب اور بارش متاثرین کی مدد و بحالی کے لیے 37.5 ارب روپے مختص کیے ہیں جس کے تحت 15 لاکھ بارش متاثرہ خاندانوں کو 25، 25 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر شازیہ عطا مری نے کہا کہ مختلف اظلاع کو آفت زدہ قرار دینے کے نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد صوبائی حکومت این ڈی ایم اے کو متاثرین کی رپورٹ دی گی اس کے بعد متاثرین خاندانوں میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا بیس اور نظام کے تحت مستحق لوگوں کی مالی مدد کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں سے پورے صوبہ میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے اور سانگھڑ ضلع بھی شدید متاثر ہوا ہے۔

وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ ‏سیلاب زدگان کی مدد ایک طریقہ کار کے تحت کی جائے گی، ‏بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ڈیٹا بیس اور نظام کے تحت بارش متاثرین کوفی خاندان 25 ہزار دیے جائیں گے ‏غریب ترین لوگوں کا تعین کرنے کے لیے ڈیٹا بیس استعمال کریں گے۔

انہوں کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ملنے والی رقم سے ناجائز کٹوتی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی اور خلاف ورزی کرنے والے ایجنٹس اور افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ کے ہمراہ سانگھڑ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر شازیہ عطا مری نے کہا کہ میں ڈنکے کی چوٹ پر کہتی ہوں کہ اگر 2011 میں پیپلز پارٹی کی حکومت نہ ہوتی تو شاید ہم اس سیلاب سے اس طرح نہ نکل پاتے اور آج بھی میں کہتی ہوں کہ جب آصف علی زرداری صدر تھے وہ خود سیلاب متاثرہ علاقوں کا معائنہ کیا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں میں اگر قومی شناختی کارٖڈ بنوانے کا جذبہ پیدا ہوا تو وہ بھی اس وقت کے سیلاب کے دوران ہوا کیونکہ اس وقت وطن کارڈ، پاکستان کارڈ جیسے فلاحی پروگرام شروع ہوئے تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر شخص کو راشن پہنچے گا اور ہماری ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ منصفانہ تقسم ہو اور اگر اس میں کوئی منفی عناصر شامل ہوتے ہیں تو ہم ان کو بھی آگے لاتے ہیں، اسی طرح حقیقت کے برعکس غلط رپورٹنگ کی بھی نشاندہی کریں گے۔

واضح رہے کہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ بھر میں مسلسل بارشوں اور سیلاب سے 13 لاکھ 56 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، جبکہ 5 لاکھ کے قریب لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ساڑھے 11 لاکھ ایکڑ زمین پر کھڑی فصل تباہ ہو گئی ہے جبکہ اس وقت تک 37 ہزار گھر تباہ ہوچکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبے بھر میں اس وقت تک سیلاب سے 216 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں