سیلاب سے خیبرپختونخوا کے علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع، امدادی کارروائیاں جاری

ڈیرہ اسماعیل خان۔ٹانک میں پاک فوج کے اہلکار امدادی کارروائیاں کرکے لوگوں کو بچا رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
ڈیرہ اسماعیل خان۔ٹانک میں پاک فوج کے اہلکار امدادی کارروائیاں کرکے لوگوں کو بچا رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
—فوٹو: اے پی پی
—فوٹو: اے پی پی
پاکستان آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں نے پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے 4 پروازیں کیں —تصویر: آئی ایس پی آر
پاکستان آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں نے پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے 4 پروازیں کیں —تصویر: آئی ایس پی آر

حکام کی جانب سے ملک بھر میں جانی نقصانات اور انفرااسٹرکچر کی تباہی کا سبب بننے والے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں مکمل طور پر منقطع ہوجانے والے علاقوں میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔


آج کی چیدہ چیدہ پیش رفت

  • جون کے وسط سے ہونے والی اموات ایک ہزار سے بڑھ گئیں
  • کنڈیا تحصیل کا رابطہ بالکل منقطع
  • کمراٹ سے 40 سیاح کو اپردیر اور سوات منتقل کردیا گیا، 300 سیاح تاحال پھنسے ہوئے ہیں
  • پھنسے ہوئے افراد کے انخلا کی کارروائیاں جاری
  • سندھ کے شمال میں دریائے سندھ میں ایک مرتبہ پھر طغیانی
  • وزیراعظم کا دورہ بلوچستان، 10 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان
  • آرمی چیف کا سندھ اور بلوچستان کا دورہ
  • بلوچستان میں اسکول پیر (29 اگست) سے جمعہ (2 ستمبر) تک بند رہیں گے

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا کہ جون کے وسط سے مون سون کی بارشوں کے باعث مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 33 تک پہنچ گئی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 119 افراد ہلاک ہوئے۔

ایک روز قبل دریائے کابل میں طغیانی کے سبب صوبہ خیبرپختونخوا میں آنے والے زبردست سیلاب کے پیشِ نظر تقریباً ساڑھے 3 لاکھ افراد کو چارسدہ اور نوشہرہ سے نکالا گیا تھا، سیلاب سے راتوں رات ایک بڑا پُل بہہ گیا اور کچھ اضلاع تک سڑکوں تک رسائی منقطع ہوگئی تھی۔

بالائی کوہستان کی تحصیل کنڈیا کے چیئرمین انوارالحق نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ کنڈیا، کوہستان کے باقی علاقوں سے ‘مکمل طور پر منقطع’ ہے اور وہاں موبائل فون کے سگنل نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث پھلوں، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی لوگوں نے خطرناک حالات میں پیدل سفر کیا، جن میں سے کچھ نے دو روز تک سفر کیا اور انہیں بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق 2 ہزار گھر سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔

انوار الحق نے کہا کہ کنڈیا میں خوراک اور ادویات کی شدید ضرورت ہے کیونکہ اسہال کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

زیریں کوہستان میں ریسکیو اہلکار سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوشش کرتے ہوئے—تصویر: ریسکیو 1122
زیریں کوہستان میں ریسکیو اہلکار سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوشش کرتے ہوئے—تصویر: ریسکیو 1122

اس کے علاوہ زیریں کوہستان کے اسسٹنٹ کمشنر ثاقب خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ فوج سے وہاں پھنسے ہوئے خاندانوں کو بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے کیونکہ ’بذریعہ سڑک کوئی راستہ نہیں اور متاثرہ علاقوں میں مواصلاتی نظام، بجلی منقطع ہے۔

ثاقب خان نے کئی گھنٹے بعد بتایا کہ ہیلی کاپٹر پہنچ چکا ہے، اللہ کے فضل سے ہمارا ریسکیو یہاں پر ہے، اور بجلی بحال ہو چکی ہے۔

زیریں کوہستان ریسکیو 1122 کے ترجمان فرمان آفریدی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سیلاب کی وجہ سے 11 افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے دورۂ سکھر کے دوران سیکڑوں افراد کے خلاف ‘دہشت گردی’ کے مقدمات درج

انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر ساجد علی یوسفزئی اور اسسٹنٹ کمشنر ثاقب خان کی نگرانی میں ٹیمیں وہاں پہنچ گئی ہیں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان آرمی اور ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں نے کوہستان کے سیلاب میں پھنسے ہوئے ایک آدمی کو بچالیا۔

بیان میں کہا گیا کہ کوہستان انتظامیہ کی جانب سے ہنگامی کال موصول ہوئی، اس پر فوری طور پر کارروائی کی گئی، جنرل آفیسر کمانڈنگ ڈویژن (منگلا جی او سی) اور منگلا کمانڈر بریگیڈ جو سیلاب کے جائزہ مشن پر تھے انہوں نے قیمتی جان بچانے کے لیے فوری طور پر فلائٹ کا رخ موڑا، اگر حکام وقت پر نہ پہنچتے تو وہ آدمی پانی میں ڈوب جاتا۔

آئی ایس پی آر کا بیان میں کہنا تھا کہ پلائٹس نے جرات مندانہ کوشش کی، ہیلی کاپٹر کو نیچے کیا اور افسران اور عملے نے اس شخص کو بحفاظت بچا لیا۔

متاثرہ علاقوں سے لوگوں کا انخلا جاری

دوسری جانب پاکستان آرمی اور ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں نے پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے 4 پروازیں کیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خوازہ خیلہ میں پھنسے ہوئے 110 افراد کو نکال کر کانجو چھاؤنی پہنچایا گیا۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ‘ان پھنسے ہوئے افراد کو کھانا اور ضروری طبی امداد فراہم کی جارہی ہے’۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ جو افراد کمراٹ میں پہاڑی چوٹی پر پھنسے ہوئے ہیں انہیں موسم بہتر ہوتے ہی کانجو کنٹونمنٹ سوات سے خصوصی طور پر پرواز کر کے فوجی ہیلی کاپٹرز نکال لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ہلال احمر قطر کا سیلاب متاثرین کے لیے ایک لاکھ ڈالر مختص کرنے کا اعلان

بعد ازاں ایک اور بیان جاری کرتے ہوئے آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاکستانی فوج کی پہلی ٹیم خانہ بدوشوں کے مقام پر پہنچ گئی ہے جہاں وہ خاندان پھنسے ہوئے تھے۔

بیان میں مزید کہا کہ ان کے پیچھے فوج کے دستے باری کوٹ عبور کر چکے ہیں اور پاک فوج کا ہیلی کاپٹر بھی پرواز بھر کے ان کے مقام تک پہنچ رہا ہے۔

علاوہ ازیں آئی ایس پی آر نے دیر اسکاؤٹس کے قائم کردہ فلڈ ریلیف کنٹرول سینٹر کے رابطے کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔

ہنگامی صورتحال یا مدد کی صورت میں برائے مہربانی دیر اسکاؤٹس فلڈ ریلیف کنٹرول روم سے درج ذیل نمبروں پر رابطہ کریں:

- موبائل نمبر: 03091311310

- موبائل نمبر: 03235780067

- پی ٹی سی ایل: 0945825526

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے شام کو اپڈیٹ میں بتایا کہ آرمی نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اب تک ہیلی کاپٹر کی 62 پروازیں کی ہیں۔

مزید کہا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان آرمی کے 7 ہیلی کاپٹر استعمال کیے گئے اور 20 پروازوں کے ذریعے 246 افراد کو بچایا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 14.71 ٹن راشن اور امدادی اشیا، راشن کے7 ہزار 845 پیکٹ اور ایک ہزار 600 خیمے تقسیم کیے گئے، آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ میڈیکل کیمپوں میں اب تک 29 ہزار 205 مریضوں کا علاج کیا گیا۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ تمام فارمیشن علاقوں میں ریلیف آئٹم وصول کرنے کے لیے 217 پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔

کمراٹ میں 300 سیاح پھنسے ہوئے ہیں، ٹور آپریٹر

خیبر پختونخوا میں کمراٹ پہاڑی پر پھنسے سیاحوں میں سے 40 کو نکال کر سوات اپر دیر منتقل کیا گیا ہے جبکہ مزید 300 سیاح پھنسے ہوئے ہیں جو ریسکیو کے منتظر ہیں۔

ٹور آپریٹر سید عاقل شاہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ بہت سیاح کمراٹ پھاڑیوں پر موجود تھے جہاں شدید بارشوں کے بعد سیلاب نے مکمل تباہی مچا دی اور سڑکوں کے ساتھ ساتھ ہوٹلوں کو بھی سیلابی ریلا بہا گیا۔

سید عاقل نے کہا کہ کمراٹ میں پھنسے سیاحوں کے ساتھ میرا مسلسل رابطہ ہے جن کو فوری طور پر مدد کی ضرورت ہے، تاہم 40 سیاحوں کو وہاں سے نکالا گیا ہے جبکہ مزید 300 وہاں پھنسے ہوئے ہیں اور ریسکیو اہلکاروں کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھاری سیلاب کی وجہ سے سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں جبکہ ہوٹل مالکان کو اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ایک خاندان سے رابطہ کیا ہے جو ایک ہی ہوٹل میں قیام پذیر ہیں جبکہ ہوٹلوں کو کھانے پینے سمیت دیگر ضروری اشیا کی قلت کا سامنا ہے۔

سید عاقل کا کہنا ہے کہ ’ایک سیاح نے انہیں بتایا کہ انہوں نے کچھ بھی نہیں کھایا جس کی وجہ سے شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ کمراٹ میں پھنسے ہوئے سیاحوں کے لیے کھانے پینے کی چیزوں کا انتظام کیا جائے۔

دریں اثنا ریسکیو 1122 سوات کی ترجمان شفیقہ گل نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ خوازہ خیلہ کے مقام پر دریائے سوات میں پھنسے 8 افراد کو رات گئے امدادی کوششوں میں نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ رات خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 50 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

بشام میں دریائے بشام خان کھوار کے درمیان میں پھنسے دو لڑکوں کو 2 گھنٹے کی ریسکیو کوششوں کے بعد بچا لیا گیا، ریسکیو 1122 بشام کے اسٹیشن انچارج شیراز خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دونوں لڑکوں کو بحفاظت بچا لیا گیا ہے’۔

حکام نے بتایا کہ کمراٹ سے مزید 26 افراد کو نکلا کر شرینگل یونیورسٹی منتقل کردیا جس کے بعد اب تک کمراٹ سے ریسکیو کیے گئے افراد کی مجموعی تعداد 30 ہوگئی ہے جبکہ کالام سے بھی مزید 50 افراد کو سیدوشریف ایئرپورٹ منتقل کیا گیا، یوں مجموعی تعداد 85 ہوگئی۔

نوشہرہ، وارسک میں دریاؤں میں پانی کی بلند سطح

دوسری جانب حکومتِ خیبرپختونخوا کے فلڈ سیل نے کہا کہ نوشہرہ اور وارسک میں دریائے کابل کے پانی کی سطح بہت زیادہ اور بلند ہے۔

حکام نے شام کو ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت 3 لاکھ 36 ہزار 461 کیوسک پانی کا ریلا نوشہرہ سے گزر رہا ہے جبکہ ایک لاکھ 9 ہزار کیوسک کا ریلا وارسک اور 58 ہزار 692 کیوسک پانی ادین زئی پُل سے گزر رہا ہے۔

فلڈ سیل نے خبردار کیا کہ دریائے سندھ میں پانی کی سطح بھی بلند ہے، اس وقت 5 لاکھ 39 ہزار 600 کیوسک اور 2 لاکھ 44 ہزار پانی کا ریلا اٹک اور تربیلا سے گزر رہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ دریائے سوات سے 60 ہزار کیوسک کا ریلا منڈا ہیڈ ورکس سے گزر رہا ہے۔

دوسری جانب، آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملک بھر میں ہلکی سے متعدل درجے کی بارشیں ہوئیں، مالم جبہ میں سب سے زیادہ 58 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ دریائے جہلم، راوی، چناب اور ستلج میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے اپڈیٹ کے مطابق نوشہرہ کی ضلعی انتظامیہ نے ریلیف کے 55 کیمپس قائم کیے ہیں اور ان میں 25 ہزار افراد موجود ہیں۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ کیمپ میں ڈاکٹر اور ادویات موجود ہیں، اور متاثر ہونے والے افراد کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھا جارہا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ نوشہرہ سے 2 لاکھ 30 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

دوسری طرف، ریسکیو 1122 کے فوکل پرسن رسول خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ شانگلا میں بارش کی وجہ سے چھت گر گئی جس کے نتیجے میں 3 بچے زخمی ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو الپوری ضلع کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی اتور کی رات 9 بجے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق چارسدہ میں بارش اور سیلاب کی وجہ سے گزشتہ 12 گھنٹے میں ایک شخص جاں بحق ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس عرصے میں چارسدہ اور بابوزئی میں 21 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ ایک ہزار 860 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بالائی دیر میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے 60 لوگوں کو بچایا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے 4 اضلاع میں 36 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں پر 745 خیمے، دیگر امدادی اشیا اور کھانے پینے کے پیکٹ تقسیم کیے گئے ہیں۔

پنجاب میں امدادی کارروائیاں

آئی ایس پی آر نے ایک اور بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ آج پنجاب کے ضلع راجن پور میں پاک فوج کی جانب سے ایک علیحدہ فضائی امدادی آپریشن کیا گیا۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ راشن کے تھیلوں اور خیموں کی صورت میں امداد فراہم کی گئی، فوج لیہ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے تمام سیلاب زدہ علاقوں میں بچاؤ اور امدادی کارروائیاں کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: بارشوں اور سیلاب سے 16 لاکھ 70 ہزار افراد بے گھر ہوئے، پی ڈی ایم اے

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج کی ٹیموں نے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد کو بچا کر ان کے سامان سمیت انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘ریلیف کیمپوں میں رہنے والے لوگوں کو پکا ہوا کھانا اور خشک راشن فراہم کیا جارہا ہے۔’

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے جس میں میڈیکل کیمپوں میں فوری طبی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔

دریائے سندھ میں طغیانی

ادھر سیلاب زدہ صوبہ سندھ کے شمال میں سیلابی ندیوں میں ایک بار پھر طغیانی آرہی ہے۔

طاقتور دریائے سندھ کو شمال میں درجنوں پہاڑی معاون ندیوں سے پانی ملتا ہے لیکن ریکارڈ بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے کے بعد بہت سے اپنے کناروں سے پھیل چکے ہیں۔

حکام نے خبردار کیا ہے کہ آئند چند روز میں پانی کے بڑے ریلے سندھ تک پہنچ جائیں گے، جس سے سیلاب سے متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے سیلاب متاثرین کیلئے 30لاکھ ڈالر امدادکا اعلان کردیا

سکھر کے قریب دریا کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے والے بیراج کے نگران عزیز سومرو نے کہا کہ ‘اس وقت سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے’۔

سندھ کے کچھ حصوں میں صرف اونچی سڑکیں اور ریل کی پٹریاں ہی خشک بچی ہیں جن کے ساتھ ساتھ ہزاروں غریب دیہاتی اپنے مویشیوں کے ساتھ پناہ لیے ہوئے ہیں۔

سکھر کے قریب خیموں کی ایک قطار 2 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے جہاں لوگ اب بھی لکڑی کے چارپائیوں، بستروں اور برتنوں سے لدی ہوئی کشتیوں کے ذریعے پہنچ رہے تھے۔

اس سلسلے میں 22 سالہ مزدور وکیل احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘کل سے دریا میں پانی بڑھنا شروع ہوگیا ہے جس سے تمام دیہات زیر آب آگئے اور ہم نقل مکانی پر مجبور ہوگئے’۔

بیراج کے نگران سومرو نے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ ہر سلوئیس گیٹ 6 لاکھ مربع میٹر فی سیکنڈ سے زیادہ دریا کے بہاؤ سے نمٹنے کے لیے کھلا ہے۔

اسلام آباد، راولپنڈی میں سیلاب کے اثرات

جہاں دارالحکومت اسلام آباد اور ملحقہ راولپنڈی سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچ گئے ہیں، وہیں اس کے اثرات یہاں بھی محسوس کیے جارہے ہیں۔

راولپنڈی میں سبزیوں کے ایک دکاندار محمد اسمٰعیل نے بتایا کہ فی الحال اشیا کی سپلائی بہت محدود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں تک امداد پہنچانے میں فلاحی تنظیموں کو مشکلات درپیش

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سیلاب کی وجہ سے ٹماٹر، مٹر، پیاز اور دیگر سبزیاں دستیاب نہیں ہیں جبکہ ان کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔

سول عسکری قیادت کا دورۂ سندھ اور بلوچستان

وزیر اعظم شہباز شریف بلوچستان کے ضلع جعفر آباد میں سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے پہنچے جہاں انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

سرکاری خبررساں ادارے ‘اے پی پی’ کی رپورٹ کے مطابق انہیں بلوچستان کے چیف سیکریٹری کی جانب سے گاؤں حاجی اللہ ڈنو، ضلع جعفر آباد میں سیلاب زدگان کے لیے امدادی اور بحالی کی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

دوسری جانب، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بیان میں کہا گیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے خیرپور اور قمبر شہدادکوٹ کے اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ دور دراز علاقوں کا دورہ کیا جہاں پر فوجی دستے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

— فوٹو: آئی ایس پی آر
— فوٹو: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ خیرپور اور قمبر شہداد کوٹ کے سیلاب متاثرین نے ان تک پہنچنے اور سیلاب کی وجہ سے ان کے مسائل اور تکلیفیں سننے پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔

مزید بتایا گیا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے امدادی کارروائیوں میں مصروف فوجیوں سے بھی ملاقات کی اور ان کی سپوٹ کے منتظر متاثرین کو راحت پہنچانے کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔

بیان کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ضرورت مند عوام کی مدد کرنا ایک عظیم مقصد ہے اور ہمیں اپنی صلاحیتوں کے مطابق ان کی خدمت کرنے پر فخر کرنا چاہیے۔

بیرونِ ملک سے امداد کی آمد

حکومت نے اعلان کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے امدادی سامان آج شام 4:30 بجے پہنچے گا۔

حکومت پاکستان نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی اپیل پر متحدہ عرب امارات سے امدادی سامان کی پہلی کھیپ لے جانے والا طیارہ آج نور خان ایئربیس پہنچے گا۔

اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات سے مزید 15 طیارے آئندہ چند روز میں پاکستان پہنچیں گے۔

وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ترکیہ سے دو طیارے امدادی سامان لے کر کل (پیر کو) کراچی پہنچیں گے۔

انہوں نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا کہ ‘ترکیہ کے قونصل جنرل کل صبح ایئرپورٹ پر امدادی سامان پاکستانی حکام کے حوالے کریں گے جس میں خیمے، ادویات اور دیگر اشیا شامل ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹیلی فون پر گفتگو میں ترک صدر رجب طیب اردوان کو ملک میں سیلاب سے ہونے والی تباہی سے آگاہ کیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ترکیہ سے مزید امدادی سامان کی بھی توقع ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں