بھارت: غیر قانونی فلک بوس عمارتوں کو منہدم کرنے پر گرد و غبار پھیل گیا

اپ ڈیٹ 28 اگست 2022
حکام نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ 3 ہزار 700 کلو گرام سے زیادہ دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا — فوٹو: رائٹرز
حکام نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ 3 ہزار 700 کلو گرام سے زیادہ دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا — فوٹو: رائٹرز

بھارتی حکام نے دارالحکومت نئی دہلی کے قریب غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی 2 فلک بوس عمارتوں کو 10 سیکنڈ سے بھی کم وقت میں منہدم کردیا جس کے سبب گرد و غبار پھیل گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق قریبی اونچی عمارتوں کی چھتوں سے لوگوں نے عمارات کو زمین بوس ہوتے دیکھا اور خوش ہو کر تالیاں بجائیں، 103 میٹر اونچی عمارتوں کو کنٹرول شدہ طریقے سے تباہ کیا گیا جس کے سبب رہائشی علاقے کو دھوئیں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے پچھلے سال نوڈیا کے علاقے میں ان دو عمارتوں کو گرانے کا حکم دیا تھا، طویل قانونی جنگ کے بعد پتا چلا تھا کہ ان عمارات میں متعدد قواعد و ضوابط اور آگ سے حفاظت کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت سپریم کورٹ: اُدے امیش للت نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

حکام نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ 2 بجکر 30 منٹ کے قریب 3 ہزار 700 کلو گرام سے زیادہ دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، اسٹریٹجک طور پر رکھے گئے دھماکا خیز مواد کا مقصد علاقے میں کم سے کم نقصان پہنچانا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ وہ جائزہ لے رہے ہیں کہ کوئی نقصان تو نہیں ہوا، عمارت کے قریبی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ وہ چیک کریں گے کہ کہیں ان کی عمارتوں کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچا، بھارت میں غیر قانونی تعمیرات کے باوجود اس طرح عمارتوں کی بہت کم مسمار کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہزاروں لوگوں نے سائٹ پر دھماکے سے قبل اپنے اپارٹمنٹس کو 10 گھنٹوں کے لیے خالی کردیا تھا، پولیس اور ہنگامی خدمات انجام دینے والے اہلکار مسمار کی جانے والی عمارت کے قریب تعینات کیے گئے تھے، جن میں 850 خالی فلیٹس تھے۔

مزید پڑھیں: بھارتی خاتون کا 75 سال بعد راولپنڈی میں اپنے آبائی گھر کا دورہ

ٹریفک کو آہستہ آہستہ بحال کیا گیا، فائر فائٹرز نے پانی کے چھڑکاؤ کیا تاکہ اپیکس اور سیانی ٹاورز کے اردگرد دھول کی سطح کو نیچے لایا جاسکے، یہ عمارتیں بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کو دارالحکومت سے جوڑنے والی مصروف ترین شاہرہ کے کنارے پر قائم تھیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسمار کی جانے والی عمارتوں کے قریب موجود عمارات کو پلاسٹک کی شیٹوں سے کور کیا گیا تھا تاکہ انہیں ملبے سے بچایا جاسکے۔

متعدد لوگوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ عمارات کو تباہ کرنا کرپشن کے خلاف سخت فیصلہ ہے، یہ تعمیراتی کمپنیوں اور بلڈرز کے لیے انتباہ اور مثال ہوگا۔

دھماکے سے 80 ہزار ٹن سے زیادہ کا ملبہ ملنے کی توقع تھی جو کہ زیادہ تر مختلف جگہوں کو بھرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا جبکہ باقی کو ری سائیکل کیا جائے گا۔

بڑے پیمانے پر ملبے کی وجہ سے آلودگی اور صحت کو لاحق خطرات کے خوف کے سبب ہفتے کے روز کئی خاندان محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: بی جے پی رہنما سے متعلق خبر دینے پر پولیس کا صحافی پر برہنہ کرکے تشدد

قریب واقع کم اونچی عمارت میں چار کمروں کے فلیٹ کے مالک سندیپ روئے کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے ہوٹل کا کمرا بک کروایا تھا تاکہ وہ رات اپنی فیملی اور دوستوں کے ساتھ گزار سکیں۔

میکینیکل انجینئر سندیپ روئے جو دو لڑکوں کے والد ہیں جن میں سے ایک دمے کا مریض ہے، نے کہا کہ دھماکے کی جگہ سے 24 گھنٹے کے لیے دور رہنا بہتر ہے کیونکہ اس سے ہوا زہریلی ہوجائے گی، ہم نہیں جانتے کہ اس سے ہماری صحت پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں