حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے ٹیکے 19 سے 24 ستمبر کے درمیان لگائے جائیں گے، پہلی 10 لاکھ خوراکیں کراچی میں دی جائیں گی۔

بچوں کو کورونا وائرس کے حفاظتی ٹیکے لگانے کا فیصلہ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی سربراہی میں کووڈ-19 ویکسین سے متعلق اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کا آغاز کیسے ہوا؟ اب تک کی مستند تحقیق سامنے آگئی

اس موقع پر سیکریٹری صحت ذوالفقار شاہ، پارلیمانی سیکریٹری صحت قاسم سراج سومرو، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی نمائندہ ڈاکٹر سارہ سلمان، سندھ کے توسیعی پروگرام برائے امیونائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر ارشاد میمن سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔

صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اجلاس میں بچوں میں کووڈ ویکسین لگانے کی حکمت عملی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 5سے11 سال کی عمر والے بچوں میں کووڈ کی بیماری اور اموات کی نشاندہی آٹھ زیادہ پھیلنے والے اضلاع میں کی گئی تھی جن کی مارچ 2020 سے اگست 2022 تک نگرانی کی گئی تھی۔

محکمہ صحت نے کہا کہ یہ اضلاع کراچی سینٹرل، ایسٹ، کورنگی، ملیر، کراچی ساؤتھ، ویسٹ، کیماڑی اور حیدر آباد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کتنا خطرناک ہے؟

بیان میں نشاندہی کی گئی کہ ان زیادہ پھیلاؤ والے اضلاع میں 70 فیصد بچوں کو کور کرنے کے لیے، 34 لاکھ مرحلہ وار کووِڈ ویکسین لگائی جائیں گی جبکہ پہلی 10 لاکھ خوراکیں کراچی میں دی جائیں گی۔

بیان میں کہا گیا ہے ویکسین انتظامیہ کی سائٹس پر تکنیکی معاون ٹیکہ لگائے گئے بچے کا نام، عمر، جنس کے ساتھ ساتھ بچے کے ساتھ آنے والے والدین یا سرپرست کا قومی شناختی کارڈ اور رابطہ نمبر ریکارڈ میں رکھا جائے گا۔

ملاقات کے دوران ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ اسکولوں کے علاوہ بازاروں اور پارکوں میں بھی بچوں کو شاٹس لگائے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے بحران میں تعلیم کو پہنچتا نقصان اور نئی راہیں

بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اور ضلعی سطح پر تمام ذیلی کمیٹیوں کے اجلاس جاری ہیں اور مہم کے لائحہ عمل پر صوبائی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ایک مہینے میں دو بار منعقد کیا جائے گا۔

مزید برآں، صوبائی مانیٹر 3 ستمبر تک ویکسینز اور رپورٹنگ ٹولز کی تصدیق کے لیے سائٹس کا دورہ کریں گے۔

محکمہ نے مزید کہا کہ 12 ستمبر کو ڈاکٹروں کو بچوں کی کووِڈ ویکسین کے لیے اے ایف آئی مینجمنٹ پر بھی توجہ دی جائے گی اور 8 ستمبر کو اضلاع کو مواصلاتی مواد فراہم کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں