حلیم عادل شیخ کی گرفتاری میں مزاحمت کے الزام میں 2 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج

31 اگست 2022
حلیم عادل شیخ نے الزام عائد کیا کہ مجھے دہشت گردوں کے وارڈ میں رکھا گیا ہے— فوٹو: دعا بھٹو انسٹاگرام
حلیم عادل شیخ نے الزام عائد کیا کہ مجھے دہشت گردوں کے وارڈ میں رکھا گیا ہے— فوٹو: دعا بھٹو انسٹاگرام

کراچی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے دو اراکین اسمبلی اور 25 سے 30 پارٹی کارکنوں کے خلاف سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی گرفتاری میں مزاحمت کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او محمد زبیر کی شکایت پر رکن قومی اسمبلی فہیم احمد خان، رکن صوبائی اسمبلی راجا اظہر کے خلاف درج مقدمے درج کیے گئے، شکایات میں کہا گیا کہ وہ دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ سیکیورٹی ڈیوٹی کے لیے جیل کے اندر موجود تھے جہاں اینٹی انکوچمنٹ (انسداد تجاوزات) فورس نے اپوزیشن لیڈر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ پولیس نے حلیم عادل شیخ کا گلا دبایا اور تشدد کیا، پی ٹی آئی کا الزام

انہوں نے کہا کہ ملزم کی ضمانت منظور ہونے کے بعد اینٹی انکروچمنٹ کے اہلکار سہیل اختر اور دیگر نے اپوزیشن لیڈر کو ایک اور کیس میں گرفتار کر لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اینٹی انکروچمنٹ کے اہلکار اپوزیشن لیڈر کو تھانے منتقل کرنے کی کوشش کررہے تھے کہ پی ٹی آئی کے دو اراکین اسمبلی اور 30 سے 25 پارٹی کارکنوں نے ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی جس کے بعد انہوں نے سڑک بلاک کرکے غنڈہ گردی کرنے کی کوشش کی۔

حلیم عادل شیخ کو جیل بھیج دیا گیا

یاد رہے ، اینٹی انکروچمنٹ فورس کے تفتیشی افسرنے حیلم عادل کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تھا اور پوچھ گچھ کے لیے اُن کے 14 دن کے ریمانڈ کے لیے پولیس تحویل میں دینے کی درخواست کی۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا کہ انہیں دہشت گردوں کے وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ انہیں دو دن سے کھانا نہیں دیا گیا، جیل حکام نے ٹانگ میں چوٹ کا علاج بھی نہیں کیا۔

ان کے وکیل ملک الطاف حسین نے تفتیشی افسر کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کی اور عدالت سے استدعا کی کہ انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے۔

دلائل سننے کے بعد مجسٹریٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو جیل بھیج دیا اور تفتیشی افسر کو دو ہفتوں میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

سندھ پبلک پراپرٹی ایکٹ 2010 کے سیکشن 8(1) کے تحت 29 اگست کو مختیارکار ذوالفقار علی منگی کی شکایت پر اینٹی انکروچمنٹ پولیس اسٹیشن شرقی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں