سندھ میں فصلوں کو نقصان پہنچنے کے باوجود گندم کی قلت نہیں ہوگی، پاسکو

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2022
اگلے 2 ماہ میں سندھ میں  گندم کی کاشت کے رقبے میں 20 فیصد کمی واقع ہوگی — فوٹو: پی پی آئی
اگلے 2 ماہ میں سندھ میں گندم کی کاشت کے رقبے میں 20 فیصد کمی واقع ہوگی — فوٹو: پی پی آئی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے مطابق پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ میں اناج کی فصلوں کو بڑے پیمانے پر پہنچنے والے نقصان کے باوجود ملک میں گندم کی کوئی قلت نہیں ہوگی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے منیجنگ ڈائریکٹر سعید احمد نواز نے سندھ اور بلوچستان میں گندم کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات پیش کیں اور بتایا کہ گندم کی فصلوں کو تقریباً 4 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے باعث پاکستان کو 10 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے خیرپور میں 26 ہزار 956 ٹن جبکہ حیدر آباد میں 564 ٹن گندم کو نقصان پہنچا، پاسکو کے مطابق 22 لاکھ اور 66 ہزار ٹن کے اسٹاک میں سے سندھ میں 52 ہزار 670 ٹن گندم ضائع ہوئی ہے۔

وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (ایم این ایف ایس آر) کے سیکریٹری ظفر حسن کا کہنا تھا کہ وزارت کی جانب سے سال 23-2022 کے لیے گندم کی کم از کم امدادی قیمت کو حتمی شکل دے کر وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا گیا، گندم کی پیداواری لاگت کا تخمینہ 2 ہزار 495 روپے فی من لگایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بارشوں سے گندم کی فصل کو نقصان، حکومتی ہدف پانا مشکل ہوگیا

وزارت صنعت اور پیداوار کے ایڈیشنل سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں کھاد کی کوئی کمی نہیں، حکومت نے ایران کے ساتھ 3 لاکھ ٹن ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کے ساتھ اجناس کے تبادلے پر درآمد کرنے کا حکومتی سطح پر معاہدہ ہوا، انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کو چاول اور کھاد دے گا دوسری جانب پاکستان چین سے 2 لاکھ ٹن ڈی اے پی بھی درآمد کرے گا۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے محمد اجمل خان نے ہدایت کی کہ کھاد کی قیمتوں سے متعلق حکام کی جانب سے مناسب نگرانی کی جائے۔

محمد اجمل نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے پانی میں کمی اور بحالی کے عمل میں کم از کم 2 ماہ لگ سکتے ہیں جس کے بعد خدشہ ہے کہ گندم کی کاشت کے قابل رقبے میں 20 فیصد کمی واقع ہوگی۔

زراعت، مویشیوں کو نقصانات

سیلاب اور بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں زراعت کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا، ایم این ایف سی آر کی جانب جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق زراعت کے شعبے کو تقریباً 298 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

سندھ ایگریکلچر سپلائی اینڈ پرائسز ڈپارٹمنٹ نے ایم این ایف ایس آر کو بریفنگ میں بتایا کہ کپاس اور کھجور کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جبکہ گنے، خریف مرچ، پیاز، ٹماٹر، سبزیاں، چاول، تِل اور دیگر چھوٹی فصلوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ڈیزل کی قلت سے گندم کی فصل متاثر ہونے کا امکان

پنجاب میں کُل قابل کاشت رقبے 36 لاکھ 70ہزار ایکڑ میں سے تقریباً 30 ہزار 340 ایکڑ یعنی کُل 0.83 فیصد رقبہ متاثر ہوا ہے۔

خیبرپختونخوا میں 12 مختلف فصلوں کے کُل 7 لاکھ78ہزار 937 ایکڑ رقبے میں سے 14ہزار 397 ایکڑ رقبے کو نقصان پہنچا ہے جبکہ خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ارب 66 کروڑ 27 لاکھ روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا ہے، سیلاب سے مکئی، چاول، تیل کے بیج، تمباکو، سبزیاں، باغات، دالیں، کپاس، کھجور، آلو اور کپاس کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھیں: ’بارشوں سے بلوچستان میں قحط سالی ختم مگر تباہی بھی ہوئی‘

کپاس کی کاشت کا رقبہ 14 لاکھ 67 ہزار 579 ایکڑ ہے جبکہ کھجور کی کاشت کا رقبہ 1 لاکھ 10 ہزار 379 ایکڑ ہے، تفصیلاب سے پتا چلا ہے کہ چاول کی 69.774 ایکڑ رقبے پر پھیلی فصل کو نقصان پہنچا جس کے بعد مرچ کی 40.70 فیصد، ٹماٹر 20.31 فیصد، پیاز 27.95 فیصد، سبزیاں 54.57 فیصد، گنے کی فصل 7.18 فیصد اور تِل کی 22.5 فیصد فصل کو نقصان پہنچا۔

بلوچستان کے محکمہ زراعت اور کوآپریٹو کی جانب سے نقصانات کے تخمینے کی رپورٹ صوبائی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے، ان نقصانات کے ازالے کے لیے محکمے کی جانب سے 3 کروڑ 9 لاکھ 16 ہزار روپے کے فنڈز اور متاثرہ کسانوں کو سبسڈی فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں