منچھر جھیل، مین نارا ویلی ڈرین میں شگاف سے بھان سید آباد میں سیلاب کا خطرہ

تلٹی اور کرم پور کے قریب نالے کی سطح بلند ہورہی ہے اور پانی تلتی شہر کی جانب بڑھ رہا ہے—فوٹو : اے ایف پی
تلٹی اور کرم پور کے قریب نالے کی سطح بلند ہورہی ہے اور پانی تلتی شہر کی جانب بڑھ رہا ہے—فوٹو : اے ایف پی

منچھر جھیل میں شگافوں سے بہنے والے سیلاب کے سبب سیہون تعلقہ کی یونین کونسل واہور، آرازی، ڈل، بوبک اور جعفرآباد کے متعدد دیہات زیرآب آنے کے بعد بھان سید آباد ٹاؤن کے قریب انڈس لنک کینال پر دباؤ بڑھنے لگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھان سید آباد کے لیے یہ سیلاب سنگین خطرہ سمجھا جا رہا ہے جس کی آبادی ڈیڑھ لاکھ ہے اور یہاں 10 ہزار سیلاب متاثرین موجود ہیں، جامشورو کے ڈپٹی کمشنر فرید الدین مصطفٰی نے اس حوالے سے الرٹ جاری کیا اور قصبے کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت دی۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے دباؤ کو سم نالہ اور انڈس لنک کینال کے کنارے روک سکتے ہیں، تلٹی اور کرم پور کے قریب نالے کی سطح بلند ہورہی ہے اور پانی تلتی شہر کی جانب بڑھ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خاتون ڈاکٹروں کی اشد ضرورت ہے، صوبائی وزیر صحت

قصبے کو بچانے کے لیے انتھک کوششیں

قصبے کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد نے حفاظت کے لیے بھاری مشینری کی مدد سے انڈس لنک کینال کی دیواروں کو بلند کرنے میں سرکاری اہلکاروں کی مدد کی۔

اسی طرح سیہون کو سیلاب سے بچانے کے لیے ارال واہ کے ساتھ حساس مقامات پر مشیانری بھیج دی گئی ہے، اس سیلاب کے سبب سیہون کے قریب قلندری سی این جی فلنگ اسٹیشن اور ٹول پلازہ زیر آب آ گیا۔

بھان سید آباد سے سیہون تک این-55 موٹر وے سیلابی پانی کی زد میں ہے، اس لیے موٹروے پولیس نے سیہون میں ہائی وے کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: بیشتر سیلاب متاثرین ‘باتھ روم’ کی سہولت نہ ہونے پر شرمندہ اور پریشان

100 دیہات زیر آب

سیہون کے قریب کوٹوہار، آرازی اور بختیار پور میں 100 مزید دیہات زیر آب آگئے، ضلعی انتظامیہ نے کرم پور کا علاقہ آبادی سے خالی کرالیا۔

اسسٹنٹ کمشنر کرم پور اقبال حسین نے کہا کہ اگر سیلاب انڈس لنک کینال میں شگاف پڑنے کے بعد بھان سید آباد میں داخل ہوا تو پانی دادو کی جانب چلا جائے گا۔

بھان سید آباد کے مکینوں کو نقل مکانی کی ہدایت

ڈی سی جامشورو فرید الدین مصطفیٰ نے بھان سید آباد کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے الرٹ جاری کر دیا۔

سم نالہ اور انڈس لنک کینال کے کنارے کمزور ہیں جس کے سبب شہر کو شدید خطرہ لاحق ہے، تلتی اور کرم پور کے قریب سم نالہ بہہ رہا ہے اور پانی تلتی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

دریں اثنا پاک فوج اور جامشورو انتظامیہ کے اہلکاروں نے ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے سیہون کی 5 یونین کونسلز سے کشتیوں کے ذریعے مجموعی طور پر 250 افراد کو ریسکیو کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا موسمیاتی تبدیلیوں کےخلاف ‘پائیدار نظام’ پر زور، سیلاب سے مزید 18 افراد جاں بحق

انڈس لنک کو سیلاب کے سبب شدید دباؤ کا سامنا

سیہون اور بھان سید آباد کے درمیان انڈس لنک کینال کو منچھر جھیل میں 2 شگافوں اور مین نارا ویلی ڈرین (ایم این وی ڈی) میں ایک شگاف سے آنے والے سیلاب کے سبب شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

سندھ کے وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا کہ انڈس لنک اپنی استعداد کے مطابق بہہ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں دباؤ میں کمی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ پانی کا بہاؤ مسلسل جھیل کے ارال ہیڈ اور ٹیل ریگولیٹرز کے ذریعے دریا میں چھوڑا جا رہا ہے۔

جام خان شورو نے کہا کہ ’دریا کے بہاؤ میں مزید کمی کی صورت میں ڈینسٹر واہ کے ریگولیٹر کو بھی کھولا جا سکتا ہے، گزشتہ شب تک انڈس لنک میں پانی کی سطح کی بلندی کی اطلاع ملی جو تشویش ناک ہے‘۔

مزید پڑھیں: راجن پور کے شہری خستہ حال مکانات میں واپس جانے پر مجبور

منچھر جیل کی سطح میں مسلسل کمی

دریں اثنا منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں کمی آتی دکھائی دی، گزشتہ روز شام 6 بجے تک اس کی سطح آر ایل 122.2 تک گر گئی، منچھر جھیل میں 2 ’ریلیف کٹ‘ اور آر ڈی-10 پر مین نارا ویلی ڈرین (ایم این وی ڈی) میں ایک اور کٹ کے بعد جھیل کی سطح گرنا شروع ہوئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جھیل کی سطح گزشتہ روز صبح 6 بجے 122.5 آر ایل پر تھی جو کہ دوپہر 12 بجے 122.3 آر ایل تک گر گئی، شام 6 بجے اس کی سطح 122.2 آر ایل پر ریکارڈ کی گئی، اس سے پہلے 123.25 آر ایل پر تھی اور منگل کو 123.2 آر ایل تک آگئی۔

واپڈا کے چیف انجینئر (واٹر) سکھر نعیم قادر منگی کے مطابق منگل کو آر ڈی-10 میں کٹ کی وجہ سے مین نارا ویلی ڈرین (ایم این وی ڈی) کی سطح میں صرف معمولی کمی کے ساتھ کوئی واضح تبدیلی نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پانی اس وقت سر پر آن پہنچا، جب سب بستروں پر گہری نیند سورہے تھے‘

دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب

دوسری جانب دریائے سندھ کوٹری بیراج پر اونچے سیلاب کی لپیٹ میں رہا، گزشتہ روز شام 6 بجے ڈسچارج 5 لاکھ 83 ہزار 882 کیوسک ڈاون سٹریم رہا جبکہ اپ اسٹریم ڈسچارج 60 لاکھ 4 ہزار 127 کیوسک تھا، بظاہر بیراج پر اپ اسٹریم ڈسچارج میں صرف معمولی کمی دیکھی گئی۔

منگل کی شام 6 بجے اپ اسٹریم میں 60 لاکھ 4 ہزار 147 کیوسک کا بہاؤ ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ روز دوپہر 12 بجے یہ 60 لاکھ 4 ہزار 127 کیوسک تھا۔

گڈو بیراج سے شام 6 بجے اپ اسٹریم 20 لاکھ 5 ہزار 918 کیوسک اور ڈاون اسٹریم میں بہاؤ 19 لاکھ 8 ہزار 453 کیوسک کے ساتھ معمول پر آگیا جبکہ سکھر بیراج پر بہاؤ 28 لاکھ 8 ہزار 770 کیوسک اپ اور ڈاون اسٹریم کے ساتھ نچلے درجے کے سیلاب کی سطح پر آگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں