پی وائی پی اے کا پیراسیٹامول بنانے کیلئے استعمال ہونے والے کیمیکل کے آڈٹ پر زور

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2022
پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے الزام لگایا کہ قیمت بڑھانے کے لیے پیراسیٹامول کو بازار سے جان بوجھ کر غائب کیا گیا — فوٹو: رائٹرز/فائل
پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے الزام لگایا کہ قیمت بڑھانے کے لیے پیراسیٹامول کو بازار سے جان بوجھ کر غائب کیا گیا — فوٹو: رائٹرز/فائل

حکومت اور فارما انڈسٹری کے درمیان قیمتوں کے تعین کے معاملے پر تعطل کی وجہ سے پیداوار میں کمی کے باعث ملک بھر میں 'پیراسیٹامول' کی قلت کا سامنا ہے جب کہ پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن (پی وائی پی اے) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پیراسیٹامول کی تیاری میں استعمال ہونے والے کنٹرول شدہ مادے کا آڈٹ کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی وائی پی اے کے عہدیدار ڈاکٹر فرقان ابراہیم نے بتایا کہ ایسیٹک اینہائیڈرائیڈ ایک مادہ ہے جو پیراسیٹامول پین کلرز تیار کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، بلیک مارکیٹ میں اس کی بہت زیادہ طلب ہونے کے باعث بھاری قیمت میں فروخت ہوتا ہے، یہ مادہ مارفین کو ہیروئن میں تبدیل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیمیکل پاکستان میں بڑی مقدار میں تیار کیا جاتا ہے اور پیراسیٹامول کی تیاری کے لیے ایسیٹک اینہائیڈرائیڈ کا کوٹہ مختص کیا جاتا ہے، اگر ایسیٹک اینہائیڈرائیڈ کا مکمل کوٹہ استعمال کیا جارہا ہے تو پھر یہ دوا مارکیٹ میں دستیاب کیوں نہیں ہے؟

یہ بھی پڑھیں: پیراسیٹامول بنانے والی کمپنیاں پیداوار جزوی طور پر بحال کرنے پر رضامند

انہوں نے مزید کہا کہ اگر دوا کی پیداوار رک جاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ایسیٹک اینہائیڈرائیڈ مکمل طور پر استعمال نہیں ہو رہی ہے، تفتیش کاروں کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے اور یہ معلوم کرنا چاہیے کہ کیا ہو رہا ہے جب کہ ایفیڈرین کا معاملہ سامنے آنے کے باعث ملک کو پہلے ہی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

پی وائی پی اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فرقان ابراہیم کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط کے مطابق ڈینگی، ڈائریا، کووڈ 19، ملیریا، خارش اور ٹائیفائیڈ پھیلنے کے باعث لاکھوں افراد جدوجہد کر رہے ہیں لیکن مارکیٹ میں ادویات دستیاب نہیں ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) عوام کے لیے مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے بجائے جان بچانے والی ادویات کی دستیابی بھی یقینی بنانے میں ناکام ہوچکی ہے۔

پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے الزام لگایا کہ قیمت بڑھانے کے لیے پیراسیٹامول کو بازار سے جان بوجھ کر غائب کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ہاکس بے میں گودام سے 4 کروڑ 80 لاکھ پیناڈول کی گولیاں ضبط کرلی گئیں، حکومت سندھ

اپنے خط میں، پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے اینٹی نارکوٹک فورس سے خام مال، خاص طور پر پیراسیٹامول بنانے کے لیے درکار کنٹرول شدہ مادے کا آڈٹ شروع کرنے کے لیے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنے خط میں اس نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ حکومت ان کمپنیوں کا کنٹرول سنبھال سکتی ہے جنہوں نے پیراسیٹامول کی پیداوار بند کردی ہے۔

دوسری جانب وزارت قومی صحت نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ملک بھر میں جعلی ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، کراچی، پشاور، اسلام آباد اور دیگر شہروں میں ان گوداموں کو سیل کیا گیا ہے جہاں غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات موجود تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں