سعودی عرب نے پاکستان کو حاصل 3 ارب ڈالر کی سہولت میں ‘توسیع’ کی تصدیق کردی

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2022
ایس بی پی کا کہنا تھا کہ یہ ڈپازٹس اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس رکھے جاتے ہیں — فائل فوٹو / اے پی پی
ایس بی پی کا کہنا تھا کہ یہ ڈپازٹس اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس رکھے جاتے ہیں — فائل فوٹو / اے پی پی

سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ (ایس ڈی ایف) نے پاکستان کو دی گئی 3 ارب ڈالر ڈپازٹ کی سہولت میں توسیع کی تصدیق کردی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان کے مطابق 3 ارب ڈالر کی رقم 5 دسمبر 2022 کو واپس کرنا تھی، جس کی مدت کو ایک سال کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔

ایس بی پی کا کہنا تھا کہ یہ ڈپازٹس اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس رکھے جاتے ہیں اور یہ غیر ملکی زرمبادلہ کا حصہ ہوتے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ یہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مسلسل مضبوط اور خصوصی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو 3 ارب ڈالر کی سہولت میں توسیع آخری مراحل میں ہے، سعودی وزیرخزانہ

خیال رہے کہ 24 مئی 2022 کو سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا تھا کہ پاکستان کو دی گئی 3 ارب ڈالر کی سہولت میں توسیع کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ڈیووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیر رسمی ملاقات میں سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا تھا کہ ‘ہم اس وقت پاکستان کو 3 ارب ڈالر ڈپازٹ میں توسیع کو حتمی شکل دے رہے ہیں’۔

سعودی عرب نے گزشتہ برس پاکستان کے اسٹیٹ بینک میں 3 ارب ڈالر ڈپازٹ کیے تھے تاکہ پاکستان کے قومی ذخائر میں مدد ملے۔

سعودی عرب کے وزیر خزانہ نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی تھیں تاہم رواں سال یکم مئی کو دونوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ وہ ڈپازٹ میں توسیع کے لیے شرائط یا دوسرے ذرائع کے ذریعے تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

محمد الجدعان نے کہا تھا کہ پاکستان ایک اہم اتحادی ہے اور سعودی عرب، پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے قرضے کی قسط ملنے کے باوجود پاکستانی کرنسی کی قدر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔

16 ستمبر کو ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ڈالر کی قدر میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے اور حکومت ڈالر کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے مسلسل کوشاں ہے، جبکہ دوسری جانب بینکوں نے امریکی کرنسی کی خریداری کو دگنا کر دیا اور اسے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بیرون ملک بھیج رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بینکوں نے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ڈالر بیرون ملک بھیجنا شروع کردیے

ڈالر کی شرح تبادلہ پر مضبوط گرفت ہے، کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر اور زیادہ درآمدات کے درمیان تناؤ ہر روز بڑھتا جارہا ہے۔

کرنسی ڈیلرز نے کہا ہے کہ ڈالر اور دیگر کرنسیوں کا ملنا مشکل ہوگیا ہے کیونکہ طلب بہت زیادہ ہے۔

کرنسی مارکیٹ کے ماہرین نے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک اور حکومت کا اوپن مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری پر سخت کنٹرول ہے لیکن بینکوں نے اس کا راستہ کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ڈھونڈ لیا ہے۔

چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان نے کہا تھا کہ 'ہر ہفتے بینکوں کی اوسط خرید تقریباً 20 سے 40 لاکھ ڈالر تھی جو اب اوسطاً ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے'۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اوپن مارکیٹ سے ایک عام آدمی کے لیے 500 ڈالر سے زیادہ خریدنا انتہائی مشکل ہے لیکن اس کا بھی ایک باقاعدہ راستہ ڈھونڈ نکال لیا گیا ہے، بیرون ملک جانے والے مسافر ملک سے فی بندہ 10 ہزار ڈالر تک لے جاسکتے ہیں اور اب کریڈٹ کارڈز کی بہت زیادہ مانگ بڑھ گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں