ملک میں 6 ماہ کیلئے خوراک کا وافر ذخیرہ موجود ہے، وزارت خوراک

20 ستمبر 2022
وزارت خوراک نے نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کوبتایا کہ مافیاز اپنے مفادات کے لیے گندم کی قلت کا جھوٹا تاثر پیدا کر رہے ہیں—فائل فوٹو:اے ایف پی
وزارت خوراک نے نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کوبتایا کہ مافیاز اپنے مفادات کے لیے گندم کی قلت کا جھوٹا تاثر پیدا کر رہے ہیں—فائل فوٹو:اے ایف پی

وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (ایم این ایف ایس آر) نے نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کو بتایا ہے کہ آئندہ 6 ماہ کے لیے گندم اور دیگر غذائی اشیا کا وافر ذخیرہ موجود ہے اور ملک میں خوراک کی کمی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این ایف آر سی سی کا خصوصی اجلاس منقعد کیا گیا جہاں سیکریٹری خوراک ظفر حسن نے قومی سطح پر گندم کی دستیابی اور فراہمی سے متعلق فورم کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ 6 ماہ کے لیے گندم اور دیگر اشیائے خورونوش کا وافر ذخیرہ موجود ہے، ملک میں کسی قسم کی قلت کا کوئی خطرہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سیلاب کے سبب پاکستان میں غذائی بحران کا خدشہ، عالمی اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی

جاری پریس ریلیز کے مطابق فورم کو بتایا گیا کہ کچھ مافیاز اپنے مفادات کے لیے گندم کی قلت کا جھوٹا تاثر پیدا کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 153 روز کے لیے گندم کا اسٹاک دستیاب ہے جب کہ گندم کی سالانہ طلب کو پورا کرنے کے لیے خریداری کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق فورم نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ گندم کے علاوہ بچوں کی خوراک اور خواتین کے لیے غذائی سپلیمنٹس سمیت کھانے پینے کی دیگر اہم اشیا کی دستیابی کو بھی یقینی بنائیں۔

دوسری جانب، امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ہیومینٹیرلین انفارمیشن یونٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ 2022 میں خوراک کی شدید قلت جاری ہے اور 55 ممالک میں کم از کم 24 کورڑ 40 لاکھ افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہ

کلاسیفائڈ قرار دی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائی عدم تحفظ اور قلت سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 15 ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے جہاں 4 لاکھ 70 ہزار افراد شدید غذائی کا سامنا کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ عالمی غذائی عدم تحفظ 2023 تک شدید رہے گا اور لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرتا رہے گا، غذائی قلت کے باعث لوگ بے گھر ہونے پر مجبور ہوں گے جب کہ غذائی بحران خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں آبادی کو متاثر کرے گا۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ یوکرین میں جنگ نے خوراک، ایندھن اور کھاد کی عالمی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جو آنے والے برسوں میں فصلوں کی پیداوار کو کم کر کے خوراک سے متعلق عدم تحفظ کو مزید بڑھا سکتا ہے۔“

آسٹریلوی امداد

ادھر، آسٹریلیا نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے متاثرہ افرد کی فوری انسانی امداد کے لیے مزید 30 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا، اس امداد کے ساتھ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے آسٹریلیا کی مجموعی انسانی امداد 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدگان کیلئے امدادی سامان لے کر اقوام متحدہ کی 2 پروازیں کراچی پہنچ گئیں

آسٹریلوی وزیر برائے عالمی ترقی اور بحرالکاہل نے اعلان کیا کہ نئی امداد ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ذریعے سیلاب سے متاثر ہونے والی خواتین اور بچوں کو خوراک اور دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی کے لیے دی جائے گی۔

آسٹریلوی وزیر نے کہا کہ ملک کے ایک تہائی حصے پر کھڑے پانی کو کم ہونے میں مزید کئی مہینے لگیں گے، سیلابی پانی فصلوں، غذائی تحفظ اور زندگیوں پر مسلسل گہرے منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔“

ادھر، یو این ایچ سی آر نے کہا کہ وہ سندھ میں سیلاب سے متاثرہ افراد میں ہنگامی پناہ گاہیں، حفظان صحت کی اشیا، مچھر دانیاں، سولر لالٹین اور کمبل تقسیم کر رہا ہے۔

مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے جاری کردہ رپورٹ میں کہا کہ ملک میں سیلاب کی وجہ سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد ایک ہزار 545 تک پہنچ گئی ہے جب کہ حالیہ بارشوں کے آغاز سے اب تک 12 ہزار 860 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: انصاف کا تقاضا ہے کہ دنیا پاکستان کی ہنگامی بنیاد پر مالی مدد کرے، انتونیو گوتریس

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی بارشوں کی وجہ سے آنے والے تباہ سیلاب نے 14ہزار 384 مکانات کو نقصان پہنچایا جب کہ اس دوران سیلاب زدہ علاقوں میں 15 ہزار 910 جانور ہلاک ہوئے۔

این ڈی ایم اے نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملک کے 81 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا، ان اضلاع میں تقریباً 3کروڑ 30 لاکھ 46 ہزار 329 افراد متاثر ہوئے، مختلف امدادی کارروائیوں کے دوران ایک لاکھ 79 ہزار281 افراد کو ریسکیو کیا گیا اور 5 لاکھ 46 ہزار 288 افراد کو ریلیف کیمپوں میں رکھا گیا۔

سیلابی پانی میں کمی

دوسری جانب، منچھر جھیل کے آبپاشی سیل انچارج شیر محمد ملاح نے میڈیا کو بتایا کہ دادو ضلع میں منچھر جھیل اور مین نارا ویلی ڈرین (ایم وی این ڈی) میں سیلابی پانی کی سطح میں کمی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوہی، میہڑ اور بھان سید آباد ٹاؤنز اور گردونواح میں سیلابی پانی کی سطح میں تیزی سے کمی ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے، انتونیو گوتریس

انہوں نے کہا کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح پیر کو 120.55 آر ایل ریکارڈ کی گئی تھی جب کہ چند روز قبل یہاں پانی کی سطح 122 آر ایل کی خطرناک حد کو عبور کرگئی تھی۔

بھان سید آباد میں تعینات محکمہ آبپاشی کے ایک اور عہدیدار وجے کمار نے بتایا کہ امید ہے کہ رواں ہفتے کے دوران جھیل میں پانی کی سطح 114 آر ایل کی معمول کی سطح تک آجائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں