سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2022
سماعت کے دوران پولیس نے مرکزی ملزم کو سینیئر سول جج محمد عامر عزیز کی عدالت میں پیش کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
سماعت کے دوران پولیس نے مرکزی ملزم کو سینیئر سول جج محمد عامر عزیز کی عدالت میں پیش کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز عامر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع کردی۔

شاہنواز عامر کو 23 ستمبر کو اپنی بیوی کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، یہ واقعہ شہزاد ٹاؤن میں واقع ایک فارم ہاؤس میں پیش آیا تھا جہاں ملزم اپنی والدہ ثمینہ شاہ کے ہمراہ رہائش پذیر تھا۔

آج سماعت کے دوران پولیس نے مرکزی ملزم کو سینئر سول جج محمد عامر عزیز کی عدالت میں پیش کیا جہاں شاہنواز عامر کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کی استدعا کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 4 دن کی توسیع

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ سارہ انعام کا پاسپورٹ ابھی تک برآمد نہیں ہوا ہے، یہ اہم چیز ہے، مقتولہ کا پاسپورٹ ان کے سفر کی تاریخوں کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرے گا۔

بعد ازاں جج نے شاہنواز عامر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع کردی۔

ملزم کی والدہ کی ضمانت میں توسیع

دریں اثنا اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے شاہنواز عامر کی والدہ ثمینہ شاہ کی عبوری ضمانت میں 7 اکتوبر (جمعہ) تک توسیع کردی۔

کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج شیخ سہیل نے کی، دوران سماعت سارہ انعام کے والد انجینئر انعام الرحیم کی جانب سے وکیل راؤ عبدالرحیم نے کہا کہ مقتولہ کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ وہ اس کیس میں کسی بے گناہ کو ملوث نہیں کرنا چاہتے۔

مزید پڑھیں: سارہ انعام قتل کیس: ایاز امیر کو بری کردیا گیا

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ مقتولہ کے اہل خانہ کو مزید وقت دیا جائے، وہ اپنے دفاع میں جو لانا چاہتے ہیں لے آئیں، میں نے بھی اس حوالے سے کچھ شواہد دیکھنے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے ثمینہ شاہ کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سارا انعام کے اہل خانہ کے وکیل کی استدعا پر سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ ثمینہ شاہ کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109 کے تحت قتل کے مقدمے میں شریک ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

سارہ قتل کیس

خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو معروف صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز عامر کو اپنی کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں ایاز امیر کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ 22 ستمبر کی رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان سخت جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعہ کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہنواز امیر کا جسمانی ریمانڈ منظور، ایاز امیر کے وارنٹ گرفتاری جاری

اس کے نتیجے میں خاتون کو گہرا زخم آیا اور وہ بےہوش ہوکر فرش پر گر گئیں، تاحال اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی یا ڈوبنے سے ہوئی کیونکہ سر پر چوٹ کے بعد وہ باتھ ٹب میں گری تھیں اور ملزم نے پانی کا نل کھول دیا تھا۔

27 ستمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ انعام کے قتل کیس میں ثبوتوں کی عدم موجودگی کے باعث ایاز امیر کو مقدمے سے بری کر دیا تھا۔

تاہم عدالت نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ اگر کیس سے متعلق ایاز امیر کے خلاف کوئی ثبوت ملتا ہے تو عدالت سے اجازت لینے کے بعد انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں