شرح تبادلہ میں بینکوں کے کردار کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا، گورنر اسٹیٹ بینک

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2022
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ متعدد بینکوں کو شوکاز نوٹس بھیجے گئے ہیں — فائل فوٹو / اے پی پی
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ متعدد بینکوں کو شوکاز نوٹس بھیجے گئے ہیں — فائل فوٹو / اے پی پی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ شرح تبادلہ میں بینکوں کے کردار کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں مرکزی بینک کے گورنر جمیل احمد نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 8 بینکوں کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی ہیں جن میں حبیب بینک لمیٹڈ، بینک الحبیب، میزان بینک لمیٹڈ، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل)، الائیڈ بینک لمیٹڈ (اے بی ایل)، نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک شامل ہیں۔

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ الائیڈ بینک، نیشنل بینک اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کو شوکاز نوٹس بھیجے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی کا مہنگائی، ڈالر کی قیمت میں اضافے کا نوٹس

ان کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے میں باقی بینکوں کے خلاف بھی تحقیقات کریں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی برجیس طاہر نے کہا کہ ان بینکوں کے خلاف اب تک کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں؟ اگر اب تک ان بینکوں کے خلاف کچھ نہیں ہوا تو آگے بھی کچھ نہیں ہوگا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ان بینکوں کے خلاف تحقیقات ہو رہی ہیں، کسی نے تحقیقات سے نہیں روکا۔

چیئرمین قیصر احمد شیخ کا کہنا تھا کہ تین مہینے تک بینکس ڈالرز بناتے رہے۔

رکن برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ جن بینکوں نے ملکی معیشت کا گلا کاٹا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

ڈالر کو 200 روپے پر لانے کا کیا طریقہ کار ہوگا؟ برجیس طاہر

ان کا کہنا تھا کہ ڈار صاحب نے کہا ہے کہ ڈالر 200 روپے کا ہوگا، ڈالر کو 200 روپے پر لانے کا کیا طریقہ کار ہوگا؟

برجیس طاہر نے مزید سوال اٹھایا کہ یہ ڈالر کا کیا تماشا ہے؟ اور ڈالر کی وجہ سے بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھی ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک میں مہنگائی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 44.58 فیصد پر پہنچ گئی

رکن علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر 65 فیصد برآمدات کرتا ہے، اگر یہ سیکٹر تکلیف میں ہے تو ہر جگہ بات ہوگی۔

قیصر احمد شیخ نے اجلاس کو بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی اربوں روپے کی مشینری پورٹ پر پڑی ہے، مشینری لگانا پاکستان میں قابل عمل نہیں رہا۔

آئی ایم ایف پروگرام کی خلاف ورزی نہیں کی گئی، عائشہ غوث پاشا

وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام پر عملدرآمد کے لیے پر عزم ہے، آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام سے ہٹنا نہیں چاہتے، آئی ایم ایف پروگرام کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا، اسحٰق ڈار کا دعویٰ

عائشہ غوث پاشا نے اجلاس کو بتایا کہ مفتاح اسمٰعیل کے جاتے جاتے پیٹرولیم مصنوعات پر زیادہ لیوی لگ گئی تھی، اب ہمارے پاس پوری ایک سہہ ماہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد معاشی شرح نمو 2 فیصد تک ہو سکتی ہے، سیلاب کے بعد معاشی تباہی ہوئی ہے، عالمی برادری کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق بتایا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں