وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ 23 مارچ 2023 کو تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کر دیا جائے اور ریلوے کا نظام تھر سے کوئلہ پورے پاکستان لے کر جائے۔

اسلام آباد میں تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے کے معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کی معاشی زندگی میں بہت شاندار انقلاب آجائے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج کی شام بڑی خوشی اور بہت قوی پیغام کی حامل ہے کہ ابھی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کے درمیان معاہدے کی یاد داشت پر دستخط ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سزا سے بچنے کے لیے ریاستی اداروں میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، شہباز شریف

ان کا کہنا تھا کہ تھر میں ریلوے کے نظام کو بچھایا جائے گا تاکہ تھر میں جو کوئلہ اللہ تعالیٰ نے انعام کے طور پر عطا کیا ہے، اس کی اچھے طریقے سے ٹرانسپورٹیشن ہو سکے، نہ صرف تھر کے اندر جو بجلی کے منصوبے ہیں اور مزید لگ رہے ہیں بلکہ حب، پورٹ قاسم اور پورے پاکستان میں جہاں جہاں کوئلے کی ضرورت ہوگی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تھر میں ریلوے کی ٹرانسپورٹیشن کا نظام ایک انقلاب لے کر آئے گا، اور یہ کوئلے کا خزانہ جو اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو عطا کیا ہے، یہاں پر ایک سالانہ ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے تو یہ تھر کا کوئلہ تین سو سال تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے کافی ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، فلپائن سمیت دوسرے ممالک سے مہنگے داموں کوئلہ زرمبادلہ کے بہت محدود ذخائر استعمال کرکے منگواتے ہیں، اس پر اربوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں، یہ تھر میں ریلوے کا مؤثر نظام بچھ جانے سے ایک مقام آئے گا کہ ہم سالانہ ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی بچت کررہے ہوں گے جو کہ ہم درآمد کرتے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تھر کول کی بنیاد پر چلنے والے بجلی کے منصوبے یقیناً انشا اللہ سستی بجلی مہیا کرنے میں بہت اہم کردار ادا کریں گے لیکن اس سے بڑھ کر یہ قومی یکجہتی ہے، قومی بھائی چارہ، قومی شناخت کو فروغ دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ 23 مارچ 2023 کو یہ ریلوے کا نظام تھر سے کوئلہ پورے پاکستان لے کر جائے گا، پاکستان کی معاشی زندگی میں بہت شاندار انقلاب آجائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ اس قومی یکجہتی کا جو آج اظہار ہوا ہے، کاش یہ گزشتہ چار سالوں میں بھی ہوتا، تو پاکستان کو اتنی مشکلات اور مصیبتوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے بنایا گیا ڈیش بورڈ غیر معیاری قرار، وزیر اعظم کا افتتاح سے انکار

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج صبح چند گھنٹوں کی گفتگو ہوئی تھی، ایک دن کے اندر گفتگو سے معاہدہ ہونا، یہ ہے قوموں کی زندگی کا آثار، اس قوم میں بڑی جان ہے، بس تھوڑی سی ہمت کرنے کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے تھر کول کو پاکستان ریلویز نیٹ ورک سے منسلک کرنے کے حوالے سے معاہدے کی یادداشت پر دستخط کر دیے۔

خیال رہے کہ بدھ کی صبح تھر کول مائنز کو ریلوے لائنز سے منسلک کرنے بارے میں شہباز شریف نے اجلاس کی صدارت کی تھی۔

سرکاری خبر ایجنسی ’اے پی پی ’ کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزرا اسحق ڈار، احسن اقبال، خرم دستگیر، معاونینِ خصوصی جہانزیب خان، ظفر الدین محمود اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی تھی جبکہ وفاقی وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ تھر کول مائنز کو ریلوے لائنز سے منسلک کرنے سے مقامی کوئلہ جامشورو، پورٹ قاسم اور ملک کے دوسرے پاور پلانٹس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعت کو بھی فراہم کیا جائے گا، اس سے کوئلہ و ایندھن کی در آمد میں خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے گا۔

وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو ترجیحی بنیادوں پر اس منصوبے پر کام کرنے اور اسے مارچ 2023 تک مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی آڈیو لیک نے غیر ملکی سازش کے بیانیے کو ’چور چور‘ کردیا، وزیراعظم

وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے مابین تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے کا منصوبہ اشتراک سے بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا تھا۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ گزشتہ چار سال میں ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا، ہمیں پاکستان اسپیڈ سے قومی اہمیت کے منصوبے مکمل کرنے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت شبانہ روز محنت سے پاکستان کی ترقی جو 2108 سے 2022 تک دانستہ طور پر روکی گئی، کو بحال کر رہی ہے، ہم نے گزشتہ دورِ حکومت میں منصوبوں کی تکمیل ریکارڈ مدت میں کی۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ گزشتہ حکومت نے نئے منصوبے شروع کرنا تو درکنار جاری منصوبے روک کر ملک و قوم کا پیسہ برباد کرنے کی گھناؤنی سازش کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے سے درآمدی کوئلے کی بجائے مقامی کوئلے کا استعمال ہوگا، تھر کا کوئلہ بجلی گھروں میں استعمال ہونے سے 2 ارب ڈالر سالانہ سے زیادہ کا زرمبادلہ بچایا جا سکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں