وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ایکسپورٹرز کو بجلی کی مد میں چھوٹ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کا ریٹ فی یونٹ 19 روپے 99 پیسے ہوگا۔

اسلام آباد میں تاجروں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان کے بڑے ایکسپورٹرز کے ساتھ مذاکرات ہوئے، چند مہینے پہلے ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ برآمدی صنعت کو 9 سینٹ پر بجلی فراہم کی جائے گی، پھر ان کو دو مہینے ملی لیکن اس کے بعد وہ اجازت ختم ہوگئی۔

مزید پڑھیں: ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا، اسحٰق ڈار کا دعویٰ

انہوں نے کہا کہ ان کا یہ مطالبہ جائز تھا کہ جولائی 2023 تک یہ سہولت ہونی چاہیے، آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل ہونے کے بعد 10 جنوری 2017 کو ایک 180 ارب روپے پیکیج دیا تھا، جس کے بدلے انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان کی برآمدات کم ازکم 10 فیصد بڑھائیں گے اور بعد میں شاہد خاقان عباسی نے اگست میں کہا کہ انہیں 67 ارب روپے کا ایک اور پیکیج دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو برآمدات کی بہت ضرورت ہے، ان کی مشاورت سے جو کٹوتیاں کی گئیں اور اس کے نتیجے میں انہوں نے 12.7 فیصد برآمدات بڑھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اسی ماڈل کو آنے والی حکومت جاری رکھتی تو جو اس نے پہلے 3 سال میں 4 ہزار ارب روپے اضافی قرض صرف کرنسی کی قیمت گرنے سے بڑھا دیے جو کہ 20 ارب ڈالر اور اس دوران برآمدات 800 ملین ڈالر تھیں۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے روپے کو کھلا چھوڑ دیا اور ہم نے دیکھا تباہی ہوئی، مارکیٹ بیسڈ کرنسی مسلم لیگ (ن) 1999 میں کیا تھا لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ ہم اپنی کرنسی کھلا چھوڑ دیں۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں چند دنوں میں مداخلت ہوئی ہے، بھارت اور بنگلہ دیش میں بھی مداخلت ہوئی ہے جبکہ بھارت میں تقریباً 100 ارب ڈالر اس میں لگا دیے ہیں لیکن ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میں جہاز میں بیٹھا اور خبر کی تصدیق ہوئی تو مارکیٹ نے میرے کہے بغیر خود ہی کام شروع کردیا، جس پر میں ان کا مشکور ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی اصل قدر 200 روپے سے نیچے ہے اور ابھی ڈنڈا تو چلایا نہیں لیکن اس کی نوبت ہی نہیں آئی اور آج ڈالر کی قدر کم ہونے سے ملکی قرضوں میں 2600 ارب روپے کی کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی، ایکسپورٹرز اور کسانوں کو فائدہ دیں تاکہ معیشت بہتر ہو اور 15 سے 20 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ بڑھ جائے تو بیرونی ذخائر کے مسائل ختم ہوجائیں گے اور کسی بین الاقوامی ادارے کے پاس جانا نہیں پڑتا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ان سے معاہدہ ہوا ہے اور مذاکرات میں وزیر تجارت نوید قمر اور وزیر توانائی خرم دستگیر بھی موجود تھے اور ان کے ساتھ ریٹ روپے میں طے ہوا ہے، اب یہ 9 سینٹ کی بات نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت توانائی ان سے ڈسکوز کے ذریعے بجلی پر فی یونٹ 19 روپے 99 پیسے چارج کرے گی، اس میں جو فرق ہے وہ حکومت پاکستان یا وزارت خزانہ برداشت کرے گی۔

صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزارت خزانہ کو سال میں 90 سے ایک ارب ہوگا اور یہ تمام ایکسپورٹ سیکٹرز کے لیے ہے۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ 2016 میں ہم نے آئی ایم ایف کو ہم نے الوداع کہہ دیا تھا لیکن پھر آئی ایم ایف کے پاس گئے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم لیوی نہ بڑھانے پر مفتاح برہم، حکومتی فیصلہ غیرذمہ دارانہ قرار

انہوں نے کہا کہ یہ کام کرنے کا وقت ہے، معاشی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا، میں تمام سیاسی جماعتوں کو ایک بار پھر کہتا ہوں کہ میثاق معیشت پر کام کریں اور ملک کی ترقی کے لیے مل کر سب ایک ہوجائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پہلے بھی ایک شوق پورا کر چکے ہیں، 126 دن دھرنا دیا، پہلے بھی مذاکرات کرکے دھرنا ختم کردیا اور شرائط پر سب کے سامنے دستخب کیا تھا، اگر دھرنا دیں گے تو قانون اپنا راستا لے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں