خدا کی قسم عمران خان 'فراڈیا' ہے، سازش کا تانا بانا مل چکا ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2022
وزیراعظم شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سابق وزیر اطلاعات نے بیرونی سازش کا الزام عائد کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سابق وزیر اطلاعات نے بیرونی سازش کا الزام عائد کیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ ہفتوں میں سامنے آنے والے آڈیو لیکس پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5 ماہ سازش کے بیانے پر قوم کو کنفیوژ کیا گیا اور اب سازش کا تانا بانا عمران خان سے مل چکا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آپ کے ساتھ میری گفتگو ہوئی تھی اور اس کے اگلے دن ایک اور آڈیو لیک ہوئی تھی اور جس دن میں گفتگو کر رہا تھا اس دن میری آڈیو لیک ہوئی، جس کو اچھالا گیا اور قوم کو بتایا جارہا تھا کہ اگلے دن ایک اور آڈیو لیک ہوگئی۔

مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر پیش نہیں کیا گیا، رانا ثنا اللہ کا انکشاف

ان کا کہنا تھا کہ اگر مجھے کسی اور کی آڈیو لیک کرنی ہوتی تو میں اپنی آڈیو لیک کیوں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ 3 اپریل 2022 کی بات ہے جب عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ ہونی تھی، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری ایوان چلا رہے تھے تو اس وقت کے وزیر اطلاعات نے کھڑے ہو کر کہا کہ اس حکومت کے خلاف سازش ہوئی تھی، اس سازش کے تانے باتے غیر ملکی طاقتیں اور تحریک لانے کی اپوزیشن سے ملتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ قاسم سوری نے تحریری بیان پڑھا کہ سازش کی، اس کہانی کی بنیاد پر قرارداد کو مسترد کرتا ہوں اور ہم سے پوچھا نہیں، میں بطور قائد حزب اختلاف چیختا رہ گیا لیکن میری بات نہیں سنی۔

انہوں نے کہا کہ اسی دوران عمران خان ٹی وی پر نمودار ہوئے اور کہا کہ اسمبلی توڑ رہا ہوں، 20 منٹ کے اندر صدر پاکستان نے اسمبلی توڑنے کی سمری منظور کردی، مملکت کے بے شمار اہم معاملات صدر صاحب کے پاس ہفتوں پڑے رہتے ہیں لیکن اسمبلی توڑنے کی سمری 20 منٹ میں منظور کرلی۔

شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے وزیر اطلاعات کی زبانی سازش کی جو کہانی بیان کی گئی، اس کو من وعن مان کر قرارداد فوراً مسترد کردی اور اسمبلی برخاست کرنے کی سمری بھیجنے کی اطلاع فوری بھیج دی گئی۔

'سازش کی بنیاد پر قوم کو کنفیوژ کیا گیا'

ان کا کہنا تھا کہ سازش کی اس بنیاد پر اگلے 5 ماہ عمران خان اور ان کے حواریوں نے قوم کا وقت برباد دیا کیا، اپنے پارٹی کے اراکین کو پختہ یقین ہوگیا، حالات دیکھ کر فیصلہ کرنے والے ووٹرز کو کنفیوژ کیا اور عمومی طور پر قوم کو ہیجانی کیفیت میں ڈال دیا۔

انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت، ملک کا سودا کرنے، ضمیر فروش نجانے کیا کیا الزامات لگائے، جس کا کوئی وجود تھا، نہ کوئی سر اور نہ کوئی پیر تھا، پاکستان کے کسی بھی سیاسی لیڈر کے بارے میں کچھ بھی کہہ سکتے ہیں لیکن اس سے زیادہ قبیح اور گھناؤنی سازش اور کوئی ہو نہیں سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سزا سے بچنے کے لیے ریاستی اداروں میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، شہباز شریف

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شروع دن سے کہا ہے اس سے برا فعل نہیں ہوسکتا کہ عمران خان سازش کی بات کر رہے ہیں اور ہمیں قوم کے سامنے غدار ٹھہرا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی پر کھڑے ہو کر کہا کہ خدانخواستہ مجھ پر یا ہمارے اتحادیوں پر یہ سازش ثابت ہوجائے تو قوم کو اختیار ہے ہمیں اور مجھے پھانسی پر چڑھا دے۔

'سازش کا تانا بانا عمران خان کے ساتھ مل چکا ہے'

شہباز شریف نے کہا کہ آج سازش کا تانا بانا عمران خان کے ساتھ مل چکا ہے، یہ بات میں الزام کی بات نہیں کر رہا بلکہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں کیونکہ جو آڈیو لیک آئی ہے، اس میں عمران خان نے کیا کہا ہے کہ کھیل کھیلنا ہے اور نام نہیں لینا کس کا امریکا کا تو پھر آڈیو میں کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آڈیو میں عمران خان کا سازشی ٹولہ کہہ رہا ہے منٹس تو ہم نے بنانے ہیں اور اپنی مرضی سے بنانے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خودی یا خود اعتمادی کی بنیاد کہاں ہے پوری قوم بہتر جانتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدترین بددیانتی کی گئی، خیانت کی گئی، قوم کے اعتماد کے ساتھ کھیلا گیا، وطن کا وقار ایسے سفاکانہ اور بدترین طریقے سے مجروح کیا گیا کہ تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی کیونکہ ملک کی 75 ساکی تاریخ میں بڑے بڑے واقعات ہوئے مگر ان واقعات کے ساتھ اس طرح وطن کی اہمیت اور عزت کو اس طرح مجروح نہیں کیا گیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایک سنگین واردات کی گئی اور سنگین کھیل کھیلا گیا کیونکہ ہوبہو الفاظ ہیں کہ ہم نے کھیلنا ہے، نام نہیں لینا تو قوم بتائے کہ کوئی ابہام رہ گیا کہ اصل مکروہ سازش کس نے کی اور وہ چہرے کون ہیں، عمران خان اور سازشی ٹولہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے خلاف سنگین سازش ہے، کس طرح ہمارے تعلقات مجروح ہوگئے اور ہم تنکا تنکا جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سازشی ذہن قوم کے خلاف غداری کا مرتکب ہوگیا ہے، بیٹھے بٹھائے کہے اپوزیشن نے امریکا کے ساتھ ساز باز کی ہے، یہ امپورٹڈ حکومت ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ مکروہ سازش کے تانے بانے اور سازشی چہرے قوم نے دیکھ لیے ہیں، اس میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

'سائفر کا سازش سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے'

وزیر اعظم نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاس ہوئے، جس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ اس سازش کا سائفر سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھیانک اور خطرناک واقعہ پاکستان کے ساتھ پیش آیا، اس کی تمام تر ذمہ داری عمران خان اور اس کے ٹولے پر ہے، اس کے بعد قوم کو کسی قسم کے کنفیوژن میں نہیں رہنا چاہیے۔

آڈیو لیکس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس آڈیو لیک کے بعد انتہائی دوست ملک کا سفیر ملنے آئے اور دفترخارجہ میں بیٹھے ہوئے تھے جہاں مجھے ایک طرف لے کر گئے کہ مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب کون وزیراعظم ہاؤس میں آکر اعتماد کے ساتھ بات کرسکے گا، اگر دوست اور برادر ممالک کا رویہ ایسا ہے تو جو دوسرے ممالک کا رویہ کیا ہوگا، کون پاکستان کی بہتری، بھلائی، ترقی اور خوش حالی کے لیے آکر اس وزیراعظم ہاؤس میں بات کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہیں وہ ناقابل تلافی نقصانات جو میری حکومت کو نہیں آئندہ آنے دہائیوں تک یہ نقصان پاکستانی قوم برداشت کرتی رہے گی۔

'سیلاب متاثرین کی مدد کے بجائے پتھر دل نے رخنہ ڈالا'

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے مصروف ہیں مگر عمران خان اور ان کے حواری سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں اور جو امداد دینا چاہتے ہیں، ان کو بدظن کر رہے ہیں، اس کا بھی حساب ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان کو ماحولیاتی آلودگی کے ذمہ دار ممالک سے بھیک مانگنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے‘

انہوں نے کہا کہ بجائے اس کے کہ آگے بڑھتے اور ہم اپنے اختلافات ایک طرف کرکے چاہے وقتی طور پر سہی بلوچستان، سندھ، جنوبی پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے متاثرین کی مدد کرنے کے بجائے ان کو ذرا خیال نہیں آیا، یہ پتھر دل انسان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پاکستان آکر اور باہر بھی سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے آواز اٹھائی، اسی طرح پوری دنیا نے امداد دی لیکن یہ ٹولہ رخنہ ڈالنا تو دور کی بات ہے وہ پتھر دلی سے چاہتا ہے کہ دنیا امداد نہ دے اور یہ پاکستان تباہ و برباد ہو۔

انہوں نے کہا کہ ان آڈیو لیکس نے قوم کو 5 ماہ میں ایک بدترین بحران سے گزارا ہے اور پاکستان کو اس پوائنٹ پر لے آئے جہاں ہمارے تعلقات بری طرح مجروح ہوگئے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ انہوں نے خود معاہدہ کیا اور جو شرائط تھیں اس کی پوری طرح خلاف ورزی کی، دھجیاں اڑائیں لیکن ہم نے دن رات محنت کی اور آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جب مذاکرات جاری تھے تو عمران خان کے حواریوں نے کس طرح کے بیانات دیے اور کہا کہ پاکستان سری لنکا بن جائے گا، ان کے وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو ڈرانے اور بھگانے کے لیے کنفیوژن پیدا کی۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے بنایا گیا ڈیش بورڈ غیر معیاری قرار، وزیر اعظم کا افتتاح سے انکار

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نیازی دن رات جھوٹ بولتا ہے، قوم کو دھوکا اور قوم کے ساتھ فراڈ کرتا ہے، یہ فراڈیا ہے، سر سے پاؤں تک فراڈیا ہے، خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں یہ فراڈیا ہے۔

'سائفر ڈی کوڈ نہیں ہوسکتا'

صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘سائفر ڈی کوڈ نہیں ہوسکتا، اگر سائفر ڈی کوڈ ہوجائے تو پھر دنیا بھر سے سفارت خانوں سے جتنی بھی تاریں آتی ہیں، وہ چوری ہوجائیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘وزیراعظم کی کاپی بالکل غائب ہے، عمران نے خود بتادیا کہ مجھے نہیں پتا وہ کہاں ہے لیکن آڈیو ہر چیز بتا رہی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ پرنسپل سیکریٹری کہتا ہے فکر نہ کریں منٹس ہم نے بنانے ہیں تو اس کے بعد اور کیا ثبوت چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مریم نواز کو عدالت عالیہ نے کلین چٹ دی ہے، وہ پہلی مرتبہ پیش نہیں ہوئیں، اپنے والد کےساتھ نیب کی عدالت میں دن رات پیش ہوتی رہیں، جیلیں کاٹیں، نیب کے عقوبت خانوں میں گئیں، 4 سال کے بعد اتنی تکالیف برداشت کیں۔

انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ قوم کی کوئی بیٹی کو اس طرح کے بدترین حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے، آصف علی زرداری کی ہمیشرہ کو عید سے قبل چاند رات کے موقع پر گرفتار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 75 برسوں میں کئی حکومتیں آئیں اور گئیں، ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ ادلے بدلے کی کوشش کی مگر اس طرح کی نیچ اور بدترین حرکت کبھی کسی نے نہیں کی کہ بیٹیوں اور بہنوں کو گرفتار کرلیں اور ظلم اور زیادتی کریں۔

'عمران خان نے اپنی بہن علیمہ خان کو این آر او دیا'

عمران خان کی جانب سے این آر او کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ ان کو اپنا چہرہ شیشے میں دیکھنا چاہیے، ان کی ہمشیرہ علیمہ خان کو این آر او میں نے دیا تھا، ان کی اپنی حکومت کے دوران ایف بی آر نے این آر او دیا تھا اور پوری قوم ان کے دبئی اور نیویارک میں اثاثے دیکھتی رہ گئی جو انہوں نے ڈیکلیئر نہیں کیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل تردید بات ہے کہ وہ نمل یونیورسٹی کی بورڈ کی ڈائریکٹر ہیں، شوکت خاتم ہسپتال کے بورڈ میں ہیں اور وہ چندے وصول کرتی رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص جو نمل اور شوکت خانم ہسپتال کا ٹرسٹی ہو اور اپنے اثاثے ڈیکلیئر نہ کرے، ان کو امریکا یا دبئی میں چھپائے اور جب پتا چلے تو ایف بی آر ان کو کلین چٹ دے تو این آر او نہیں تو اور کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں چینی اور گندم کا اسکینڈل ہوا، اس کا این آر او میں نے تو نہیں دیا، 190 ملین پاؤنڈ کا تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، 50 ارب روپے کا یہ اسکینڈل تھا، تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکا ہے، عمران خان کی ناک کے نیچے کابینہ، جس کی وہ خود صدارت کر رہے تھے اور کابینہ کہتی ہے، بند لفافہ سپریم کورٹ میں فلاں اکاؤنٹ میں بھیج دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کےخزانے میں آنا تھا اور بند لفافے کو کسی نے نہیں دیکھا کہ کیا تھا، اس سے بڑا این آر او کیا ہوسکتا ہے، عمران خان نے یہ این آر او خود اپنی ذات کو دیا اور جن کے لیے تھا، ان کو دیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے قوانین میں ترامیم سے مریم نواز کے مقدمے کے فیصلے کا کوئی تعلق نہیں ہے اور پچھلے قانون میں میرٹ پر فیصلہ ہے۔

'عمران خان، ریٹائرڈ ججوں کے ذریعے سزائیں دلانے کا آرڈیننس لایا تھا'

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب کے قوانین میں ترمیم کے لیے عمران خان کا آرڈیننس تھا کہ ریٹائرڈ جج لگیں گے، خدانخواستہ حاضر ججوں کا کال پڑا یا وہ موجود نہیں ہیں، ریٹائرڈ ججوں کی ضرورت کیوں پڑ گئی حالانکہ موجودہ ججوں میں سب کی بات اگر نہ کروں تو اکثریت کی ایمان داری کی گواہی سب دیتے ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کے لیے وہ کون سی مجبوری تھی، جس کے لیے آپ کو ریٹائرڈ ججوں کے لیے نیب قوانین میں ترمیم کرنی پڑی۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے کہ مجھے، مریم نواز اور ہم سب کو سزا دلانے کے لیے، نواز شریف کو پاناما میں اقامہ ہوچکا تھا جو پوری قوم نے دیکھا، سعد رفیق، ان کے بھائی اور حمزہ شریف سمیت سب کو سزائیں دینے کے لیے ریٹائرڈ ایسے ججوں کو لیں جن کی شہرت اچھی نہ ہو، ان کو لگادیں اور ان کو بلیک میل کریں، جس طرح نیب چیئرمین کو بلیک میل کیا گیا، ایک خاتون کو وزیراعظم ہاؤس میں رکھ کر حبس بے جا میں رکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی تلخ باتیں 75 سال میں کبھی کسی نے نہیں دیکھی ہوں گی، پھر نیب کے چیئرمین کو توسیع دی گئی، جس طرح بلیک میل گیا، عمران خان نے اس کو دبوچا ہوا تھا، تو یہ این آر او کس کو دیا تھا، یہ عمران خان نے خود اپنے ساتھیوں کو دیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے خلاف جھوٹے کیسز تھے، ان کے خلاف ایک بھی کیس نہیں آیا، اگر بی آر ٹی کا ایک کیس تھا بھی تو اس پر اسٹے آرڈر پر اسٹے آرڈر آیا، ہائی کورٹ اور باقی اعلیٰ عدالتوں اور ایف آئی اے سے کہ ان کا اختیار نہیں ہے بی آر ٹی کا کیس کھولیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف کیس ہی نہیں کھلا اور اس سے پہلے یہ ترامیم آگئیں تو مجھے بتائیں کہ ان کو ان تمام حوالوں سے این آر او ملا ملایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرے خلاف این سی اے کے پاس کیس کس نے بھجوایا تھا، برطانوی عدالت میں دو سال چلا اور این سی اے نے کہا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ورنہ آج میں یہاں بیٹھا ہوتا، اگر 19 پاؤنڈ بھی ہوتے تو مجھے یہ کالا پانی میں پہنچایا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے قوم کے سامنے کہا کہ شہباز شریف نے پیشکش کی کہ 10 ارب دوں گا اور پاناما کے خلاف بات نہ کریں، 2017 میں لاہور کی عدالت میں گیا لیکن یہ وہاں سے بھاگا ہوا ہے، ان کا وکیل کئی سال پیش نہیں ہوا، حکومت میں رہتے ہوئے تاریخ پر تاریخ لیتے رہے، اگر میری طرف رشوت کی پیشکش ثابت ہوئی تو میں ہمیشہ کے لیے سیاست کو خیرباد کہہ دوں گا۔

‘آرمی چیف کی تعیناتی آئین اور قانون کے مطابق ہوگی’

آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ آرمی چیف کے حوالے سے آئین اور قانون میں باقاعدہ درج ہے، اس کےمطابق فیصلہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: نئے آرمی چیف کے تقرر کا عمل رواں مہینے کے آخر میں شروع ہوگا، خواجہ آصف

عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی میں کیا طاقت ور حلقے رکاوٹ پیدا کرنے کے حوالے سے ایک اور سوال پر انہوں نےکہا کہ عمران خان کی یہ قبیح حرکت سازش ہے، یہ سرزمین پاکستان اور عوام پاکستان سے غداری ہے اور پاکستان کے تشخص کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کے لیے منظوری دی گئی ہے اور قانون کے مطابق عمل ہوگا۔

انہوں نے تاحیات نااہلی کے خاتمے سے متعلق کہا کہ عدلیہ کے فیصلوں سے معاشرے پر اثر پڑتا ہے لیکن اصل سوال یہ ہونا چاہیے کہ عدلیہ انصاف پر مبنی فیصلے کر رہی ہے؟

تبصرے (0) بند ہیں