پاکستان نے مودی کا تنازع کشمیر کو ’حل‘ کرنے کا دعویٰ سختی سے مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2022
پاکستان نے بھارتی قیادت سے کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے بھارتی قیادت سے کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے گجرات میں ایک عوامی ریلی کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں دیے گئے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا بیانیہ نہ صرف جھوٹا اور گمراہ کن ہے بلکہ اس حقیقت کا بھی عکاس ہے کہ بھارتی قیادت مقبوضہ جموں و کشمیر کے زمینی حقائق سے کس حد تک غافل اور لاعلم ہوچکی ہے۔

نریندر مودی نے گجرات میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے کسی نہ کسی طرح ’مسئلہ کشمیر کو حل‘ کردیا۔

بھارتی میڈیا کی جانب سے نریندر مودی کے بیان کا حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ میں سابق بھارتی کانگریس رہنما سردار ولبھ بھائی پٹیل کے نقش قدم پر چل رہا ہوں، میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کی سرزمین کی اقدار رکھتا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ میں نے کشمیر کا مسئلہ حل کیا اور سردار ولبھ بھائی پٹیل کو حقیقی معنوں میں خراج عقیدت پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی کے مسئلہ کشمیر تنازع کے حل کی حمایت، بھارت کے غیر ضروری تبصرے کو دفتر خارجہ نے مسترد کردیا

ان کے ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم کے تنازع یکطرفہ طور پر حل کرنے کے دعوے کو فریب پر مبنی قرار دیا اور بھارتی قیادت سے کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے، جس کا حل 1948 سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنازع کے حل کے لیے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کی تجویز دینے والی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود بھارت نے نہ صرف اس خطے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے بلکہ وہ 9 لاکھ سے زیادہ سفاک قابض فوج کو استعمال کرتے ہوئے وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں بھی ملوث ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے بھارت کے قابل مذمت قبضے کی بہادری کے ساتھ مزاحمت جاری رکھی جب کہ بھارت نے بدنیتی پر مبنی آبادیاتی تبدیلیوں اور اسلحے کے ذریعے اپنا وادی پر قبضہ برقرار رکھنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: دفتر خارجہ کی بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت

پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی قیادت کے مقبوضہ خطے کے دورے اور وادی میں ’معمول کے مطابق صورتحال‘ ظاہر کرنے کے لیے نام نہاد ترقیاتی منصوبوں کا آغاز نہ تو غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کے جذبے کو پست کر سکتا ہے اور نہ وہ ان ہتھکنڈوں سے دنیا کو دھوکا دے سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے مسلسل عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازع کو حل کرنے اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانیت سوز بھارتی مظالم کے حوالے سے اپنا کردار اور ذمہ داری ادا کرے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے کے ساتھ ساتھ معصوم کشمیریوں پر وحشیانہ جبر کرنے پر بھی بھارت کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان انسانی حقوق کی تنظیموں سے مقبوضہ وادی میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرنے اور بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو فوری طور پر واپس لینے کے اپنے مطالبے کو دہراتا ہے۔

دفتر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے تنازع کا واحد حل کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظورہ شدہ قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے اور حق خودارادیت کے استعمال کی اجازت دینے میں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں