بلوچستان میں انسداد پولیو مہم کا آغاز 24 اکتوبر سے ہوگا

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2022
سید زاہد شاہ نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ سال سے پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
سید زاہد شاہ نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ سال سے پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ بلوچستان کے 19 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز 24 اکتوبر سے ہوگا جہاں ایک کروڑ 7 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق صوبائی کوآرڈینیٹر برائے ایمرجنسی سینٹر سید زاہد شاہ نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلے 5 حساس اضلاع میں 7 روزہ پولیو مہم کا آغاز کیا جائے گا جبکہ دیگر اضلاع میں 5 روزہ پولیو مہم شروع کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں پولیو کا تیرہواں کیس سامنے آگیا

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ سال اپریل سے لے کر اب تک پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا جبکہ چمن، پشین، قلعہ عبداللہ اور مستونگ کے ریڈ زون اضلاع سے لیے گئے نمونوں میں بھی وائرس کی نشاندہی نہیں ہوئی ہے۔

تاہم سید زاہد شاہ نے ہمسایہ ملک افغانستان اور صوبہ خیبرپختونخوا میں پولیو کیسز میں اضافے پر خبردار کیا کہ ’کوئٹہ میں صورتحال کنٹرول میں ہے لیکن خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے‘۔

واضح رہے کہ پوری دنیا میں صرف تین ممالک پاکستان، افغانستان اور موزمبیق میں پولیو وائرس کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں، رواں سال ان ممالک میں بالترتیب 19، 2 اور 7 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں پولیو کیسز کا خطرہ بدستور بلند ہے، یونیسیف

پاکستان کے لیے تشویشناک بات یہ ہے کہ ملک میں تمام 19 کیسز صوبہ خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوئے جن میں شمالی وزیرستان سے 16 جبکہ لکی مروت اور جنوبی وزیرستان سے 2،2 کیسز رپورٹ ہوئے۔

سید زاہد شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان میں انسداد پولیو مہم شروع کی گئی تھی جس کے بعد پولیو کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں ماضی میں پولیو مہم کی مخالفت کرنے والے افراد کے رویوں میں تبدیلی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان پولیو کے خاتمے کے لیے کام کررہی ہا، اس کام کے لیے ہمیں میڈیا کی مدد کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کو پولیو سے پاک کیا جا سکے۔

پریس کانفرنس میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندگان، اقوام متحدہ چلڈرن فنڈ، بِل اور میلنڈا گیٹ فاؤنڈیشن اور دیگر ادارے بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: پولیو ٹیم پر فائرنگ، سیکیورٹی پر مامور دو پولیس اہلکار جاں بحق

سید زاہد شاہ نے مزید کہا کہ حکومت اور اداروں کے مشترکہ کوششوں سے بلوچستان میں والدین بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے منع کرنے کی تعداد میں بھی واضع کمی آئی ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بچوں کو گھر گھر پولیو کے قطرے پلانے والے پولیو اہلکاروں کی بھی تعریف کی، یاد رہے کہ صوبہ بلوچستان میں سنہ 2012 سے لےکر اب تک 10 پولیو اہلکار اور 21 سیکیورٹی اہلکار پولیو مہم کے دوران حملوں میں شہید ہوئے جبکہ 33 انتظامی عملہ کے افراد زخمی ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں