پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی کا مطالبہ

19 اکتوبر 2022
کار اسمبلرز جان بوجھ پر گاڑی ڈیلیور کرنے میں تاخیر اور شہریوں سے اضافی رقم وصول کررہے تھے — فائل فوٹو: رائٹرز
کار اسمبلرز جان بوجھ پر گاڑی ڈیلیور کرنے میں تاخیر اور شہریوں سے اضافی رقم وصول کررہے تھے — فائل فوٹو: رائٹرز

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکومت سے 14 مقامی کار اسمبلرز کی من مانیوں کو روکنے اور صارفین سے ناجائز رقم وصولی کو ختم کرنے کے لیےاستعمال شدہ گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی کی سفارش کی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں یہ سفارش کی گئی جب اراکین نے دیکھا کہ کار اسمبلرز جان بوجھ کر گاڑی ڈلیور کرنے میں تاخیر اور شہریوں سے اضافی رقم وصول کررہے ہیں بالخصوص ان صارفین سے جنہوں نے رقم کی مکمل ادائیگی کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں سے قیمتوں میں اضافے پر وضاحت طلب کرلی

پی اے سی کے چئیرمین ایم این اے نور عالم خان نے کہا کہ ’یہ غلطی حکومتی وزارتوں کی ہے جنہوں نے اس غلط طرزِ عمل کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا‘۔

نور عالم خان نے کہا کہ صارفین کی جانب سے مکمل رقم جمع کروانے کے بعد کار اسمبلرز کو اضافی چارجز لینے سے روکنا چاہیے۔

اون منی اور تاخیر سے ڈیلیوری کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پی اے سی کے چئیرمین نے وزارت صنعت اور پیداوار کو گاڑیوں کی ڈیلیوری کی مدت 60 روز سے کم کر کے 30 روز کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے سیکریٹری وزارت صنعت اور پیداوار امداد اللہ بوسال کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کار مینوفیکچر یا کار بنانے والوں کو کار اسمبلرز کہا جائے کیوں کہ وہ ہر پرزہ درآمد کررہے ہیں اور مقامی سطح پر صرف انہیں اسمبل کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات میں 24 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر، کار اسمبلرز کی جانب سے ادا کیے گئے ٹیکس، گاڑیوں کی بکنگ اور خریداری میں عام شہریوں کی جانب سے رقم کی ادائیگی کے حوالے سے بریفنگز کے لیے ہوا۔

مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے ڈاکٹر ملک مختار احمد نے کہا کہ کار اسمبلرز جان بوجھ کر 50 فیصد سے کم گنجائش پر کام کررہے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس کام میں مافیا ملوث ہے، طلب کو پورا کرنے کرنے کے لیے اگر کار اسمبلرز پیداوار میں اضافہ نہیں کریں گے تو ہم 660 سی سی سے 1300 سی سی تک کی گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کریں گے۔

اجلاس میں کمیٹی کو بتایا کہ کار اسمبلرز نے تاخیر سے ڈیلیوری کے چارجز کی مد میں ایک ارب 95 کروڑ روپے کی ادائیگی کی ہے۔

دوسری جانب نومبر 2021 سے اپریل 2022 کے درمیان ہونڈا اٹلس نے 10 ہزار 241 ، ہنڈائی نشاط موٹرز نے 6 ہزار 724 گاڑیوں، انڈس موٹرز نے 13 ہزار 630 کاروں اور لکی موٹرز پاکستان نے 3 ہزار 452 گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کی۔

تاہم پاکستان سوزوکی موٹرز نے سب سے زیادہ 33 ہزار 847 گاڑیوں کی تاخیر سے ڈیلیوری کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ اقدامات کے تحت چھوٹی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان

پی اے سی کے چئیرمین نور عالم خان نے کہا بتایا کہ کار اسمبلرز کو کار ڈیلیور کرنے میں ایک سال سے ڈیڑھ سال کا وقت لگتا ہے جبکہ کار اسمبلرز نے دعویٰ کیا کہ گاڑیوں کی ترسیل مدت 2سے 4 ماہ تک ہے جس کے بعد پی اے سی نے جھوٹا قرار دیا۔

پی اے سی نےفیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) ، وزارت تجارت اور وزارت صنعت سے کہا کہ وہ 660 سی سی اور 1300 سی سی کی چھوٹی کاروں پر درآمدی ڈیوٹی پر نظر ثانی کریں اور کار اسمبلرز کو کنٹول کرنے والی پالیسی پر بھی نظر ثانی کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں