ایبٹ آباد: عدالت نے تحریک لبیک کے 80 کارکنان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے 33 اہلکار ٹی ایل پی کے کارکنوں کے ہاتھوں زخمی ہوئے — فائل فوٹو: اے پی
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے 33 اہلکار ٹی ایل پی کے کارکنوں کے ہاتھوں زخمی ہوئے — فائل فوٹو: اے پی

ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے گرفتار 80 کارکنان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ ریمانڈ پر ہری پور سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے ٹی ایل پی کارکنوں کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر اے ٹی سی جج سجاد احمد کے روبرو پیش کیا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کا مزید 2 روز کا ریمانڈ دیا جائے تاکہ ان سے آتش زنی، فائرنگ، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں کے الزامات سے متعلق تفتیش کی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: ایبٹ آباد: پولیس نے تحریک لبیک پاکستان کے مزید 44 کارکنان گرفتار کر لیے

حویلیاں اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ہارون خان نے ڈان کو بتایا کہ تمام ملزمان کو ہری پور سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے دیگر کارکنوں کی تلاش جاری ہے، جنہوں نے اتوار کی رات تحصیل حویلیاں میں چمبہ پل کے قریب مبینہ طور پر پولیس پر ہتھیاروں، گولیوں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا۔

کارکنوں کو جیل کی ’قرنطینہ بیرک‘ میں رکھا گیا تھا۔

ٹی ایل پی کارکنوں کی گرفتاری عید میلاد النبی کے جلوس میں شرکت پر پابندی کے باوجود ہری پور سے حویلیاں کی حدود میں داخل ہونے سے روکنے پر پولیس کے ساتھ جھڑپ کے بعد عمل میں آئی تھی۔

مزید پڑھیں: ریلیوں پر پابندی کے باوجود ڈنڈا بردار حامیوں کے ہمراہ سربراہ ٹی ایل پی ہری پور میں داخل

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے 33 اہلکار ٹی ایل پی کے کارکنوں کے ہاتھوں زخمی ہوئے، جنہوں نے گاڑیوں اور املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔

انہوں نے ٹی ایل پی کے 90 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جن میں تنظیم کے سربراہ علامہ سعد رضوی اور رہنما مفتی عمیر الازہری، شفیق امینی اور دیگر بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں