الیکشن کمیشن کے دفاتر کیلئے پنجاب پولیس سے سیکیورٹی طلب

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2022
الیکشن کمیشن نے خط میں کہا کہ جب تک حالات بہتر نہیں ہوجاتے تمام دفاتر پر سیکیورٹی یقینی بنائی جائے— فوٹو: اے ایف پی
الیکشن کمیشن نے خط میں کہا کہ جب تک حالات بہتر نہیں ہوجاتے تمام دفاتر پر سیکیورٹی یقینی بنائی جائے— فوٹو: اے ایف پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے دفاتر اور عملے کی فول پروف سیکیورٹی کے لیے پنجاب پولیس کو خط لکھ دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نا اہلی کے بعد پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج کے خدشے کے باعث صوبائی الیکشن کمشنر نے انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو الیکشن کمیشن کے تمام دفتر کے اطراف سخت سیکیورٹی کے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

****یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنان کا ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج**

الیکشن کمیشن نے صوبائی پولیس چیف کو خط لکھا جس میں بتایا گیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کی نااہلی کے خلاف پی ٹی آئی نے پنجاب بھرمیں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کی منصوبہ بندی کی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ احتجاج کے باعث ممکنہ ہنگامہ آرائی سے بچنے کے لیے صوبائی الیکشن کمشنر کے دفتر سمیت پنجاب کے تمام دفاتر کی سیکیورٹی سخت بنائی جائے۔

الیکشن کمیشن نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ 21 اکتوبر سے لے کر جب تک حالات بہتر نہیں ہوجاتے تب تک لاہور میں الیکشن کمیشن کے دفتر سمیت مقامی دفاتر کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

خیال رہے کہ 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم کو ’جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے پر‘ نا اہل کرنے کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا تھا۔

چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آنے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد الیکشن کمیشن اسلام آباد کے باہر موجود تھی جس کے باعث الیکشن کمیشن نے ممکنہ ہنگامہ آرائی کے خدشے کے پیش نظر پورے علاقے اور خصوصاً عمارت کے ارد گرد سخت سیکیورٹی تعینات کردی۔

اسلام آباد میں سیکیورٹی کے انتظامات

دوسری جانب دارالحکومت اسلام آباد میں جرائم پیشہ افراد اور دہشت گرد سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے اسلام آباد پولیس نے ایف سی اور پولیس افسران کی تعیناتی کا خصوصی پلان تشکیل دے دیا ہے۔

خصوصی پلان سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس آپریشن کی جانب سے جاری کیا گیا جس میں پولیس کو 3 شفٹ میں 8 گھنٹوں کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: نااہلی پر احتجاج، عمران خان، اسد عمر سمیت 100 پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ

چیک پوائنٹس پر تعینات پولیس اہلکاروں کو معتلقہ ایس ایچ ایچ کی جانب سے اسلحہ سمیت سیگر سیکیورٹی گیجٹ فراہم کیے جائیں گے جبکہ شفٹ انچارج پولیس عملہ کی جانچ پڑتال کا ذمہ دار ہوگا۔

چیک پوائنٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں کو بُلٹ پروف بیری کیڈ، 60 راؤنڈ کے ساتھ ڈبل سائز ایس ایم جی، دو 9 ایم ایم پستول، بلٹ پروف ہیلمٹ، 5 جیکٹ، ایک اسٹاپ سائن، 2 ٹارچ لائٹ، ایک سرچ لائٹ، ایک وائرلیس سیٹ، 4 ہتھکریاں، 2 آئرن سوٹ کیس، ایک نیلی روشنی والی لائٹ، 2 چھتریاں اور بارش سے بچنے کے لیے 4 کوٹ بھی دیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں