سکھ یاتریوں کو کراچی سے ننکانہ صاحب لے جانے والی ٹرین پٹری سے اتر گئی

حادثے میں کوئی جانے نقصان نہیں ہوا — فوٹو: ڈان نیوز
حادثے میں کوئی جانے نقصان نہیں ہوا — فوٹو: ڈان نیوز

سکھ یاتریوں کو کراچی اور اندرون سندھ سے ننکانہ لے جانے والی ٹرین پٹری سے اتر گئی جس کی وجہ سے لاہور ۔ شورکوٹ ۔ عبدالحکیم سیکشنز کے درمیان ٹرین آپریشن گھنٹوں تک معطل رہا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 17 بوگیوں میں سے 7 بوگیاں پٹری سے اترنے کے باعث متعدد زائرین معمولی زخمی ہوئے، تاہم حکام نے زخمی افراد کی اطلاعات کو مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: خانپور کے قریب مسافر ٹرین کی مال گاڑی کو ٹکر، 2 افراد زخمی

عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ٹرین میں 775 مسافر سوار تھے، سکھ یاتری بابا گرو نانک کے 553ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے ننکانہ صاحب جارہے تھے۔

عہدیدار نے بتایا کہ صبح 7 بجکر 55 منٹ پر خانیوال ریلوے اسٹیشن سے 60 کلو میٹر دور جب ٹرین پیر محل اور شورکوٹ کے درمیان ریلوے اسٹیشن پر پہنچی تو 17 بوگیوں میں سے 9 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں، حادثے کے بعد مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور عملے نے کنٹرول روم کے ذریعے حکام کو حادثے کی اطلاع دی۔

عہدیدار نے بتایا کہ خانیوال ریلوے اسٹیشن سے امداد لے جانے والی ٹرین کو موقع پر روانہ کردیا گیا، پاکستان ریلوے اسٹیشن کے ڈویژل سپرنٹنڈنٹ سمیت سینئر افسران جائے حادثہ پر پہنچے اور 6 گھنٹوں تک امدادی کارروائی کی نگرانی کی جس کے بعد ٹیم موقع سے روانہ ہوگئی۔

پاکستان ریلوے کے ترجمان نے بتایا کہ امدادی ٹرین کے ساتھ 7 بوگیوں میں موجود 500 مسافروں کو ننکانہ صاحب روانہ کردیا گیا ہے، جبکہ 270 یا اس سے زائد مسافروں کو دوپہر 12 بجے روانہ کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انجینئرنگ ٹیم نے پٹری سے اترنے والی تمام بوگیوں کو بھی ٹریک پر بحال کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: حیدر آباد کے قریب مسافر ٹرین کی مال گاڑی کو ٹکر، 3 افراد ہلاک

ذرائع نے بتایا 3 ہزار بھارتی سکھ یاتری آج (6 نومبر کو) واہگہ کے راستے لاہور پہنچنے والے تھے۔

تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل

وزیر ریلوے نے حادثے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی تین دن کے اندر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ حکام کو پیش کرے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ رن ڈاؤن ٹریک اور ڈرائیور کی تیز رفتاری کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا، ترجمان نے بتایا کہ رولنگ اسٹاک کی حالت کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ 3 جولائی 2020 کو ضلع شیخوپورہ کے علاقے فاروق آباد میں مسافر بس کی ٹرین سے ٹکر کے نتیجے میں 20 سکھ یاتریوں سمیت 22 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے تھے۔

مرکزی ٹریک پر حادثات کی وجہ سے پاکستان ریلوے پچھلے 4 سالوں سے مشکلات کا شکار ہے۔

ٹریک کی خستہ حالی، ناقص سسٹم اور سگنل، حکام کی لاپرواہی، تیز رفتاری، ٹرین پائلٹ کے بغیر کراسنگ، مالی بحران اور عملی کی کمی ٹرین حادثات کی بڑی وجوہات بتائی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ کے نزدیک مسافر کوسٹر ٹرین کی زد میں آگئی، 22 افراد ہلاک

ڈان کے نامہ نگار کے ذریعے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق 3 بوگیوں کے مسافروں کو شورکوٹ کنٹومنٹ ریلوے اسٹیشن کے ذریعے اور باقی مسافروں کو جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ضلعی انتظامیہ نے نجی بسوں کے ذریعے ننکانہ صاحب روانہ کیا۔

لاہور ریلوے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ حنیف گل نے صحافیوں کو بتایا کہ حادثے میں کسی کو الزام ٹھہرانا قبل از وقت ہوگا، واقعے کی تحقیقات سے کوتاہی کا علم ہوجائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پٹریوں سے فش پلیٹ کے ساتھ چھڑ چھاڑ کی گئی تھی تاہم کسی بھی تخریبی سرگرمی کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

حنیف گل کا کہنا تھا کہ تکنیکی عملہ ملتان اور لاہور کی ٹرین سے جائے حادثہ پہنچا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قصور میں ٹرین کی کار کو ٹکر، 2 نوبیاہتا جوڑے ہلاک

محکمہ اطلاعات کی جانب سے پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا کہ ڈپٹی کمشنر چوہدری محمد ارشد بھدر اور ڈی پی او رانا شعیب محمود کی سربراہی میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ریلیف آپریشن مکمل کیا گیا۔

پریس ریلیز میں مزید بتایا گیا کہ جائے وقوع پر700 زائرین کو کھانا فراہم کیا گیا جس کے بعد انہیں متبادل ٹرانسپورٹ کے ذریعے ننکانہ صاحب روانہ کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں