وزیراعلیٰ پنجاب کا لانگ مارچ کی سیکیورٹی سخت، 15 ہزار اہلکار تعینات کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2022
وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اجلاس میں شاہ محمود قریشی اسد عمر، محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ نے بھی شرکت کی — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اجلاس میں شاہ محمود قریشی اسد عمر، محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ نے بھی شرکت کی — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے پاکستان تحریک انصاف کے وزیرآباد سے راولپنڈی تک لانگ مارچ کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے لاہور میں ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں پی ٹی آئی کے رہنما بھی شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

اس دوران انہوں نے ہدایات دیں کہ راستے میں موجود بلند عمارتوں کی چھتوں پر ماہر نشانہ باز اہلکار تعینات کیے جائیں اور کنٹرول روم سے منسلک راستے پر 24 گھنٹے 15 ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں، اس کے علاوہ انہوں نے مزید کہا کہ راولپنڈی میں سیکیورٹی بڑھانے کے لیے دیگر اضلاع سے اضافی نفری بھی طلب کی جائے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے لانگ مارچ کی ڈرون کیمروں سے مانیٹرنگ اور شرکا کے لیے دہرے حفاظتی حصار بنانے کا حکم دیا، انہوں نے پی ٹی آئی کی قیادت کے لیے بلٹ پروف کنٹینر، روسٹرم اور کنٹینر پر بلٹ پروف شیشے کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ حافظ آباد میں عمران خان کو قتل کرنے کی دھمکی دینے والے ملزم کے ساتھیوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کو بھرپور قوت کے ساتھ دوبارہ شروع کرنے کیلئے تیاریاں زور و شور سے جاری

اجلاس میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، میاں محمود الرشید، اسد عمر اور عمر ایوب کے علاوہ مونس الہٰی اور حسین الہٰی نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں جمعرات سے دوبارہ شروع ہونے والے لانگ مارچ کے لیے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا، پولیس حکام نے شرکا کو لانگ مارچ کے مجوزہ سیکیورٹی پلان سے متعلق بریفنگ دی۔

عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کو ہر کسی نے مسترد کیا، شاہ محمود قریشی

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے محکمہ پولیس پر تنقید نہیں کی بلکہ ایک فرد کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملہ: پنجاب پولیس نے جے آئی ٹی کیلئے افسران کے نام تجویز کردیے

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے گوجرانوالہ میں سیکیورٹی کے بہترین انتظامات پر پولیس کا 2 بار شکریہ ادا کیا، انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی جان لینے کی کوشش کی گئی، ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر پر عوام کی جانب سے تحفظات اور سوالات اٹھائے گئے، درج کی گئی ایف آئی آر کو ہر کسی نے مسترد کیا۔

محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ، چیف سیکریٹری عبداللہ سنبل، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (داخلہ) اسد اللہ خان، ایڈیشنل آئی جی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی (آپریشنز)، سی سی پی او لاہور، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، گجرات ڈویژن کمشنر، پنجاب ڈی آئی جی (آپریشنز) گجرات، سیالکوٹ، وزیر آباد اور حافظ آباد کے آر پی اوز، ڈی سیز اور ڈی پی اوز اجلاس میں موجود تھے جب کہ راولپنڈی ڈویژن کے کمشنر، آر پی او، سی پی او، ڈی سی اور جہلم کے ڈی پی او نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں