پی ٹی آئی کا 'حقیقی آزادی لانگ مارچ' حملے کے مقام سے آج دوبارہ شروع ہوگا

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2022
عمران خان نے کہا کہ مجھ پر حملے میں ایک اور افسر شامل تھا جو سازشی منصوبے پر عملدرآمد کی نگرانی کر رہا تھا—فوٹو:ٹوئٹر
عمران خان نے کہا کہ مجھ پر حملے میں ایک اور افسر شامل تھا جو سازشی منصوبے پر عملدرآمد کی نگرانی کر رہا تھا—فوٹو:ٹوئٹر

پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی مارچ آج وزیرآباد میں حملے کے مقام سے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر آباد میں 3 اہم شخصیات پر ان کے قتل کی سازش کا الزام لگانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ جس افسر کا نام وہ لے چکے ہیں، اس کے علاوہ بھی ایک دوسرا سرکاری افسر بھی میرے اوپر ہونے والے حملے کی سازش میں ملوث تھا جس کا نام وہ جلد سامنے لائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں عمران خان نے انکشاف کیا کہ ’میں اس دوسرے افسر کا نام بھی منظرِعام پر لاؤں گا جو دن 12 بجے سے شام 5 بجے تک کنٹرول روم میں میجر جنرل فیصل نصیر کے ہمراہ قتل کے منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کرتا رہا‘۔

پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم کے ٹوئٹ سے اشارہ ملتا ہے کہ حملے کی سازش میں مبینہ طور پر ملوث شخص کا تعلق بھی بھی فوجی اسٹیبلشمنٹ سے ہے۔

انہوں نے اس بات کو بھی ایک بار پھر دہرایا کہ قتل کی سازش میں ملوث افراد 3 نہیں بلکہ 4 تھے اور وہ انہیں وزیر آباد میں 3 نومبر کو ہونے والے فائرنگ واقعہ کی ایف آئی آر میں نامزد کرانا چاہتے تھے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا لانگ مارچ کی سیکیورٹی سخت، 15 ہزار اہلکار تعینات کرنے کا حکم

عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ انہیں تقریباً 2 ماہ قبل ہی اپنے قتل کی سازش کا پتا چل گیا تھا اور انہوں نے اپنے جلسوں میں اسے بے نقاب کیا تھا، عمران خان نے ٹوئٹ کیا کہ وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ اسکرپٹ کے تحت کیا گیا۔

اس کے علاوہ، برٹش ٹی وی کے اینکر کے ساتھ ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ انہوں نے وزیر آباد واقعے میں مارے گئے شہری معظم گوندل کے چھوٹے بچوں کی ساری زندگی کفالت کا فیصلہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک اعلیٰ فوجی افسر پر اپنے اوپر ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا تھا، انہوں نے واقعے کی صاف اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنانے کےلیے تینوں شخصیات سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

دوسری جانب، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کی اور پارٹی کے لانگ مارچ کی بحالی، ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

پی ٹی آئی کے تمام اراکین اسمبلی کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

پی ٹی آئی نےفیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر میں موجود تحریک انصاف کے اراکین پارلیمان آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام اراکین صوبائی اسمبلی مشترکہ طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ کو بھرپور قوت کے ساتھ دوبارہ شروع کرنے کیلئے تیاریاں زور و شور سے جاری

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر سے پی ٹی آئی کے منتخب اراکین عدالتِ عظمیٰ سے عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج کی استدعا کریں گے۔

پی ٹی آئی نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے منتخب اراکین پارلیمان اور صوبائی اسمبلی سپریم کورٹ سے شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور میجر جنرل فیصل نصیر کی ایف آئی آر میں نامزدگی کی استدعا کریں گے۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف وزیر آباد حملے کی ایف آئی آر کو عدالت میں چیلنج کرے گی، پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات چاہتی ہے۔

ادھر، پارٹی رہنما اسد عمر مارچ کی قیادت کے لیے جمعہ کو ٹوبہ ٹیک سنگھ پہنچیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملہ: پنجاب پولیس نے جے آئی ٹی کیلئے افسران کے نام تجویز کردیے

یہ جلوس ٹوبہ ٹیک سنگھ موٹروے ایم 4 انٹر چینج سے شہر تک جائے گا جہاں اسد عمر دوپہر کو ایک جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔

شیڈول کے مطابق وہ ضلع کونسل ریسٹ ہاؤس میں پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ اور عہدیداران سے ملاقات کریں گے اور کمالیہ تک ریلی کی قیادت کریں گے، کمالیہ جاتے ہوئے وہ رجانہ میں جلسہ عام سے بھی خطاب کریں گے، ایم پی اے لطیف نذر گجر نے کہا کہ مارچ اتوار کو فیصل آباد پہنچے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں