میرے بیٹے بہت پریشان تھے': عمران خان کا حملے کے بعد خاندان کو پہنچنے والے صدمے سے متعلق انکشاف

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2022
عمران خان نے کہا پارٹی مقبولیت سے خوفزدہ طاقتور لوگ مجھے دوبارہ نشانہ بنائیں گے — فوٹو: یوٹیوب
عمران خان نے کہا پارٹی مقبولیت سے خوفزدہ طاقتور لوگ مجھے دوبارہ نشانہ بنائیں گے — فوٹو: یوٹیوب

عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے نے جہاں پوری قوم اور دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑائی وہیں حملے کے بعد ان کے اہل خانہ بھی سخت صدمے کی کیفیت سے گزرے جس کا ذکر کرتے ہوئے اپنے حالیہ انٹرویو میں کرکٹر سے سیاست دان بننے والے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کا خاندان خصوصاً برطانیہ میں مقیم ان کے بیٹے بہت پریشان تھے۔

برطانوی ٹیلی ویژن کے اینکر پیئرز مورگن کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو کے دوران عمران خان نے قاتلانہ حملے میں مبینہ طور پر ملوث عناصر، اس حملے کے نتیجے میں ان کی اور ان کے خاندان کی جانب سے ادا کی جانے والی بھاری قیمت، پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات کے ساتھ ساتھ رشی سوناک کے برطانوی وزیر اعظم بننے کے بارے میں اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا۔

’میرے بیٹے بہت پریشان تھے‘

اپنے انٹرویو کے دوران عمران خان نے حملے کے بعد پہنچنے والے اس صدمے کے بارے میں بات کی جس سے ان کے بیٹے، ان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ گزریں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

انہوں نے بتایا کہ 2 گھنٹے بعد جیسے ہی میں ہسپتال پہنچا، میں نے اپنے بیٹوں سے بات کی اور اپنی سابقہ بیوی سے بھی گفتگو کی جو کافی پرسکون تھی، لیکن میرے بیٹے کافی پریشان تھے اور مجھے امید ہے کہ جلد ہی ان سے ملاقات ہوگی۔

عمران خان نے انکشاف کیا کہ ان کے بڑے صاحبزادے (سلیمان) نے ہمیشہ سیاست میں آنے کے ان کے فیصلے کی مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ جب مجھے گولی ماری گئی تو وہ کافی پریشان تھا۔

سابق وزیر اعظم نے اپنی جان کو لاحق خطرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اپنی زندگی پر کوئی قابو نہیں، یہ سب اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

'وہ مجھے دوبارہ نشانہ بنائیں گے'

عمران خان نے کہا کہ ان پر حملہ اصل میں انہیں اشرافیہ کو بے نقاب کرنے سے روکنے کے لیے ہمیشہ کے لیے خاموش کرنے کی کوشش تھی۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر حملے کے باوجود پی ٹی آئی کا پیچھے نہ ہٹنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ یہ طاقتور لوگ مجھے دوبارہ نشانہ بنانے کی کوشش کریں گے، کیونکہ انہیں خوف ہے کہ میری پارٹی آئندہ انتخابات میں کلین سوئپ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ کوشش کریں گے، اس لیے میں نے اپنی رہائش گاہ پر سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے اصرار کیا کہ قانون کی حکمرانی ہی وہ چیز ہے جو مہذب معاشرے اور بنانا ری پبلک میں فرق کرتی ہے، جو چیز ہمیں ترقی کرنے سے روک رہی ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان میں انصاف نہیں ہے۔

انہوں نے ایک بار پھر افسوس کا اظہار کیا کہ وہ حملے کے بعد تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج نہیں کروا سکے جب کہ ہماری شکایت میں نامزد افراد میں سے ایک انٹیلی جنس افسر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملہ، مقدمہ درج کرنے کیلئے وفاق کا حکومتِ پنجاب کو خط

ان کا کہنا تھا کہ ذرا تصور کریں کہ اس ملک میں ایک عام آدمی پر کیا گزرتی ہوگی، جب وہ طاقتور کے خلاف آتا ہے تو بے بس ہوجاتا ہے۔

عمران خان نے الزام لگایا کہ ان پر حملے میں 2 افراد شامل تھے جب کہ دوسرا حملہ آور تاحال مفرور ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ مافیا کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں تو آپ کی جان کو خطرہ رہتا ہے، میں نے انصاف کے لیے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

'امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کون نہیں چاہتا؟'

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی اہمیت کے بارے میں ان کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف آئی آر پر ڈیڈ لاک، عمران خان پر حملے کی تحقیقات میں قانونی پیچیدگیاں آڑے آگئیں

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا سپر پاور ہے، یہ ناقابل تصور ہے کہ کوئی ملک امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رکھنا چاہے گا، میں امریکا کے ساتھ ایسے ہی تعلقات رکھنا چاہوں گا جیسے کہ بھارت کے تعلقات ہیں امریکا کے ساتھ۔

بھارتی نژاد شخص کے برطانوی وزیر اعظم بننے پر حیرانی

رشی سوناک کے برطانوی وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہونے پر اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ اقلیتی نسل سے تعلق رکھنے والے شخص کے انتخاب پر خوشگوار حیرت میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں کاؤنٹی کرکٹ کے دوران نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹی 20 ورلڈ کپ فائنل سے متعلق سوال پر عمران خان نے پاکستانی کپتان بابر اعظم کی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں: سیاست سے فوج کا کردار مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں، عمران خان

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے بابر اعظم کو 2 بار کھیلتے دیکھا اور میں نے فوری طور پر کرکٹ بورڈ کے سربراہ سے کہا کہ وہ انہیں کپتان بنائیں کیونکہ وہ ایک غیر معمولی کھلاڑی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ٹیم بہت اچھی فارم میں لگ رہی ہے اور ہم فائنل جیت سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں