عمران خان پر حملہ: پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی کی تشکیل نو کردی

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2022
حملے میں ایک شخص جاں بحق اور عمران خان سمیت 7 افراد زخمی ہوئے تھے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
حملے میں ایک شخص جاں بحق اور عمران خان سمیت 7 افراد زخمی ہوئے تھے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان پر قاتلانہ حملے اور وزیر آباد پولیس کی جانب سے مقدمے میں ایف آئی آر کے اندراج کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی 24 گھنٹے کے اندر ہی تشکیل نو کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی پنجاب حکومت نے عمران خان پر قاتلانہ حملے اور وزیر آباد پولیس کی جانب سے مقدمے میں ایف آئی آر کے اندراج کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

محکمہ داخلہ کی جانب سے بنائی گئی نئی جے آئی ٹی کی سربراہی ڈی آر پی او ڈیرہ غازی خان سید خرم علی کریں گے جب کہ اس سے قبل بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی (اسٹیبلشمنٹ II) تھے۔

ازسرنو تشکیل جے آئی ٹی کے دیگر ارکان میں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ طارق رستم چوہان، اے آئی جی/مانیٹرنگ انویسٹی گیشن برانچ کے احسان اللہ چوہان، ایس پی پوٹھوہار ڈویژن راولپنڈی ملک طارق محبوب اور ایس پی سی ٹی ڈی لاہور نصیب اللہ خان شامل ہیں۔

وزیر آباد سانحے کی تحقیقات کے لئے قائم نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کا نیا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق ان عہدیداروں کے علاوہ جے آئی ٹی کسی اور سرکاری افسر کو بھی رکن کے طور پر ٹیم میں شامل کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر حملہ، پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

واضح رہے کہ اس سے قبل بنائی گئی جے آئی ٹی کی سربراہی ڈی آئی جی (اسٹیبلشمنٹ II) اور سی پی او لاہور طارق رستم چوہان کر رہے تھے جب کہ اس کے 4 ارکان تھے جن میں ڈیرہ غازی خان کے ریجنل پولیس افسر سید خرم علی، اے آئی جی/مانیٹرنگ احسان اللہ چوہان، انویسٹی گیشن برانچ وہاڑی کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر محمد ظفر بزدار اور سی ٹی ڈی لاہور کے ایس پی نصیب اللہ خان شامل تھے۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے پنجاب پولیس کے سربراہ فیصل شاہکار کی درخواست پر یہ جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

یاد رہے کہ وزیر آباد میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے چند گھنٹے بعد ہی وزارت داخلہ نے پنجاب حکومت سے کہا تھا کہ وہ حقائق کو منظر عام پر لانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر قاتلانہ حملہ، وفاق کا پنجاب حکومت سے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ

وفاقی حکومت نے اس حوالے سے پنجاب حکومت کو خط لکھا تھا جس میں سینئر پولیس افسران اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو جے آئی ٹی میں شامل کرنے کا کہا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 3 نومبر کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی اور ایک شہری جاں بحق ہوگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں