’یوکرین کا میزائل حادثاتی طور پر پولینڈ میں گرا، ذمے دار روس ہے‘

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2022
میزائل گرنے سے 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے— فوٹو: رائٹرز
میزائل گرنے سے 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے— فوٹو: رائٹرز

مغربی رہنماؤں نے ان خدشات کو مسترد کر دیا ہے کہ مشرقی پولینڈ میں مہلک میزائل گرنے کے بعد روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں تیزی آسکتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ اور نیٹو نے کہا کہ ممکنہ طور پر میزائل یوکرین کے فضائی دفاعی نظام سے روسی میزائل کو روکنے کے لیے فائر کیا گیا اور ماسکو کو تنازع کا ذمہ دار قرار دیا۔

2 روز قبل ایک میزائل یوکرین کی سرحد سے تقریباً 6 کلومیٹر (4 میل) کے فاصلے پر واقع گاؤں پر گرا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، یہ میزائل ایسے وقت میں گرا تھا جب بڑے پیمانے پر روسی بمباری جاری تھی جس کا مقصد مغربی حمایت یافتہ یوکرین کے اندر شہری انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانا تھا۔

میزائل گرنے کے فوری بعد ان خدشات کے پیش نظر کہ یہ دھماکے روسی حملے تھے جو اتحادیوں کو جواب دینے پر مجبور کر سکتے ہیں، بالی میں جی20 سربراہی اجلاس میں شریک مغربی رہنماؤں اور برسلز میں نیٹو کے سفرا نے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔

تاہم پولینڈ کے صدر نے مزید کشیدگی کے عالمی خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ میزائل پولینڈ پر جان بوجھ کر گرایا گیا، انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ سوویت دور کے میزائل کو یوکرین نے فائر کیا ہو، انہوں نے اس دھماکے کو ’بدقسمت حادثہ‘ قرار دیا اور کہا کہ حملے کا ذمے دار روس ہے جس نے یوکرین پر حملہ کیا۔

نیٹو سربراہ نے اس مؤقف کو اجاگر کیا اور برسلز میں یورپی یونین کے سفارت کاروں نے اجلاس کے دوران وارساو کے نپے تلے ردعمل کی تعریف کی جو یوکرین کا قریبی دوست اور روس کے شدید دشمنوں میں سے ایک ملک ہے۔

نیٹو سربراہ نے کہا کہ دھماکا ممکنہ طور پر روسی کروز میزائل حملوں کے خلاف یوکرین کی سرزمین کے دفاع کے لیے فائر کیے گئے یوکرینی فضائی دفاعی نظام سے ہوا تھا، انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنی بات واضح کرنے دیں، یہ حملہ یوکرین کی غلطی نہیں ہے، اس کی ذمے داری روس پر عائد ہوتی ہے جس نے یوکرین کے خلاف اپنی غیر قانونی جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔

اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو نے یوکرین میں جنگ کے جواب میں اپنی مشرقی سرحدوں پر دفاعی اقدامات میں اضافہ کردیا ہے، انہوں نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اتحاد کا فضائی دفاعی نظام ناکام ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کے حالات کو اس طرح سے پرسکون اور پرعزم طریقے سے ہینڈل کرنے کے لیے تیار ہیں کہ خطے میں مزید کشیدگی نہ ہو۔

نیٹو سربراہ نے کہا کہ پولینڈ نے مغربی اتحاد کے معاہدے کے آرٹیکل 4 کے تحت درخواست نہیں دی جس کے مطابق اراکین جائزہ لیتے ہیں کہ کسی رکن ملک کی علاقائی سالمیت، سیاسی آزادی یا سلامتی کو خطرہ لاحق ہیں یا نہیں۔

نیٹو کا سب سے طاقتور رکن امریکا ہے جس کے سیکڑوں فوجی پولینڈ میں موجود ہیں جب کہ امریکا، کیف میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کی حکومت کی حمایت کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی میں بھی سب سے آگے ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں