آرمی چیف کی تعیناتی: صدر کی عمران خان سے ملاقات کا اعلامیہ 7 بجے تک جاری کیا جائے گا، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ ملاقات میں سیاسی، آئینی امور بھی زیر بحث آئے، تمام پہلوؤں سے تقرر کے عمل کا احاطہ کیا — فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ ملاقات میں سیاسی، آئینی امور بھی زیر بحث آئے، تمام پہلوؤں سے تقرر کے عمل کا احاطہ کیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کے تقرر سے متعلق صدر مملکت کی عمران خان سے ملاقات کا ہینڈ آؤٹ ایوان صدر سے ساڑھے 6 بجے سے 7 بجے کے درمیان جاری کیا جائے گا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے درمیان ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان اور صدر مملکت کی 45 منٹ طویل ملاقات ہوئی ہے جس میں نئے آرمی چیف کے تقرر سے متعلق آئینی اور قانونی امور پر مشاورت کی گئی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ملاقات کے دوران سیاسی اور آئینی امور بھی زیر بحث آئے، اس دوران صدر مملکت اور عمران خان نے تمام پہلوؤں سے اس تقرر کے عمل کا احاطہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عارف علوی، چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اسلام آباد روانہ ہوچکے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ نئے آرمی چیف کے تقرر سے متعلق صدر مملکت کی عمران خان سے ملاقات کی تفصیلات کا ہینڈ آؤٹ آج شام ساڑھے 6 سے 7 بجے کے درمیان ایوان صدر اسلام آباد سے جاری کیا جائے گا۔

قبل ازیں پاک فوج میں اہم عہدوں پر تعیناتی سے متعلق وفاقی حکومت کی جانب سے ارسال کردہ سمری پر مشاورت کے لیے صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی، سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ان کی رہائش گاہ زمان پارک لاہور میں ملاقات کے لیے پہنچے تھے۔

اس دوران پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور فواد چوہدری بھی عمران کی لاہور رہائش گاہ پر موجود تھے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لاہور زمان پارک میں سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کر کے اہم تعیناتیوں کی سمری پر مشاورت بھی کی۔

اس مشاورت کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شبلی فراز نے کہا کہ عارف علوی ملک کے صدر ہیں مگر آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری پر پارٹی چیئرمین کے ساتھ مشاورت کرنا ان کا اخلاقی حق ہے جس پر ان کو عمل کرنا چاہیے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے چیف آف اسٹاف شبلی فراز نے کہا کہ صدر عارف علوی اس وقت ملک کے صدر ہیں مگر پارٹی چیئرمین سے مشاورت کرنا عام بات ہے جس پر ان کو عمل کرنا چاہے اور امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سمری میں رکاوٹ بالکل نہیں ہوگی مگر عمران خان نے کہا ہے کہ ہم اس معاملے جو بھی کریں گے وہ قانون اور آئین میں رہ کر کریں گے۔

عمران خان سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی گفتگو

دوسری جانب عمران خان سے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے فون پر گفتگو کی، گفتگو میں سیاسی امور پر مشاورت کی گئی، گفتگو میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے چیئرمین پی ٹی آئی کی خیریت دریافت کی جس پر عمران خان نے کہا کہ تیزی سے صحت یاب ہو رہا ہوں، معمولی سی تکلیف باقی ہے، پرویز الہٰی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جلد از جلد مکمل صحت یابی عطا فرمائے۔

خیال رہے کہ آج وزیراعظم نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس سلسلے میں صدر پاکستان کو ارسال کردی گئی ہے۔

صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پر آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کريں گے۔

آج وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بابت سمری صدر پاکستان کو ارسال کردی گئی ہے۔

اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایڈوائس صدر عارف علوی کے پاس چلی گئی ہے، اب عمران خان کا امتحان ہے کہ وہ دفاع وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں یا متنازع۔

انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی ایڈوائس پہ عمل کریں گے یا آئینی وقانونی ایڈوائس پر، افواج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے ادارے کو سیاسی تنازعات سے محفوظ رکھنا ان کا فرض ہے۔

ادھر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ سمری آنے کے بعد میں اور صدر پاکستان آئین و قانون کے مطابق کام کریں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ صدر عارف علوی کے پاس آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری آئے گی تو وہ مجھ سے مشورہ کریں گے، اس معاملے پر ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کھیلیں گے۔

اے آر وائی نیوز کودیے گئے انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری کے حوالے سے سوال پر کہا کہ میں صدر سے رابطے میں ہوں اور وہ مجھ سے مشورہ کریں گے کیونکہ یہاں تو آرمی چیف کے بارے میں پوچھنے کے لیے وزیراعظم ایک مفرور کے پاس چلا جاتا ہے میں تو پارٹی کا سربراہ ہوں، وہ مجھ سے بالکل بات کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اتنی دور سے اگر کسی کو آرمی چیف تعینات کرے گا تو وہ پہلے دن ہی متنازع ہوجائے گا کیونکہ وہ نوازشریف کا آدمی ہو جائے گا۔

سابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ ماضی میں جب کوئی آرمی چیف تعینات ہوتا تھا تو ادارے کی حدود سے باہر نہیں نکلتا تھا لیکن نواز شریف کی پوری کوشش ہے کہ اپنا آدمی لائیں۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے ان کی نیت پر شک ہے کہ یہ لوگ اس لیے آرمی چیف کی تعیناتی نہیں کر رہے ہیں کہ ملک اور ادارے کی بہتری ہو مگر یہ اپنی ذات کے لیے سوچ رہے ہیں کہ کس طرح آرمی چیف عمران خان کو نااہل کرکے کونے سے لگائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف یہ امید لگا کر اپنا آرمی چیف لانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ عمران خان اور تحریک انصاف کو ختم کرے گا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے نہیں پتا کہ نیا آرمی چیف کون ہوگا مگر صدر عارف علوی اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم قانون کے اندر رہ کر کھیلیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں