’امید ہے نئی عسکری قیادت ملت و ریاست کے درمیان اعتماد کا فقدان ختم کرے گی‘

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2022
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ریاست کی قوت  عوام ہی سے کشید کی جاتی ہے — فائل فوٹو: اسکرین گریب
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ریاست کی قوت عوام ہی سے کشید کی جاتی ہے — فائل فوٹو: اسکرین گریب

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پاک فوج کی نئی قیادت کو عہدے سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جنرل سید عاصم منیر نے پاک فوج کے 17 ویں سپہ سالار کی حیثیت سے کمان سنبھالی تھی، سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان ان کے سپرد کی تھی جب کہ گزشتہ ہفتے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا کی ملٹری سروس سے ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل ساحر شمشاد مرزا نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کا چارج سنبھال لیا تھا۔

آج سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاک فوج کی نئی قیادت کو عہدے سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی اسٹاف کے منصب سنبھالنے پر جنرل ساحر شمشاد مرزا اور جنرل سیّد عاصم منیر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ امید ہے کہ نئی عسکری قیادت ملت و ریاست کے درمیان گزشتہ 8 ماہ میں جنم لینے والے اعتمادکے فقدان کے خاتمےکی سبیل کرے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ریاست کی قوت عوام ہی سے کشید کی جاتی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے اپنے ٹوئٹ میں قائد اعظم محمد علی جناح کے مسلح افواج کے ساتھ کیے گئے خطاب کے الفاظ کو بھی شئیر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مت بھولیں کہ مسلح افواج قوم کی ملازم ہیں، آپ قوم کی پالیسی نہیں بناتے، پالیسیاں بنانا سویلینز کا کام ہے اور آپ وہی کام کریں جو آپ کے سپرد کیا گیا ہو۔

عمران خان کو افسران سے مل کر سازش کے وقت قائد کا فرمان یاد نہیں آیا؟ مریم نواز

فائل فوٹو:رائٹرز، پی ٹی آئی ٹوئٹر
فائل فوٹو:رائٹرز، پی ٹی آئی ٹوئٹر

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ٹوئٹ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کی یادداشت 2018 تک نہیں جاتی جب انہوں نے چند افسران کے ساتھ مل کر نواز شریف کے خلاف سازش کی تھی۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کی یادداشت 2018 تک نہیں جاتی جب انہوں نے چند افسران کے ساتھ مل کر نواز شریف کے خلاف سازش کی، عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا، ان افسران کو متنازع بنایا اور ان کےمستقبل تباہ کیے؟

ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم کا یہ فرمان اس وقت یاد نہیں آیا؟ آپ کی سیاست، آپ کے ہاتھ، آنکھیں اور کانوں کی رخصتی کے ساتھ دفن ہو گئی۔

مریم نواز نے سابق وزیراعظم پر سخت تنقید کرے ہوئے مزید کہا کہ آپ کی یادداشت محدود ہے لیکن لوگوں کی نہیں، آپ اسٹیبلشمنٹ کے کچھ عناصر کے ساتھ ساز باز کرتے ہیں، وہ آپ کو پالتے پوستے ہیں، کھلاتے ہیں، اب آپ ان سے غیر آئینی مداخلت کی بھیک مانگتے ہیں اور جب انکار کیا جاتا ہے تو آپ انہیں غدار قرار دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مرکزی سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر نے جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے نئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر پر زور دیا تھا کہ وہ فوج اور قوم کا گزشتہ 8 ماہ کے دوران کیے گئے فیصلوں سے بری طرح مجروح اعتماد بحال کریں۔

اسد عمر نے گزشتہ روز ریٹائر ہونے والے جنرل قمر جاوید باجوہ کو سیاسی انتشار، بکھرتی معیشت اور اپنے فیصلوں سے فوج اور شہریوں کے درمیان اعتماد کے رشتے میں دراڑیں ڈالنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جنرل عاصم منیر کی اولین ترجیح قوم اور فوجی قیادت کے درمیان احترام و محبت کا رشتہ بحال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا تھاکہ نہ یہ رشتہ یکطرفہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی طاقت اور جبر سے حاصل ہو سکتا ہے، 8 ماہ کے فیصلوں نے اس رشتے کو بری طرح ٹھیس پہنچائی، ملک کا دفاع کرنے والے فوجی پر قوم آج بھی ناز کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں