فیروز خان اور علیزے سلطان کے درمیان بچوں کے اخراجات سے متعلق اتفاق نہ ہوسکا

15 دسمبر 2022
دونوں نے 2018 میں شادی کی اور ستمبر 2022 میں ان کی طلاق ہوگئی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
دونوں نے 2018 میں شادی کی اور ستمبر 2022 میں ان کی طلاق ہوگئی—فائل فوٹو: انسٹاگرام

اداکار فیروز خان اور ان کی سابق اہلیہ علیزے فاطمہ سلطان کے درمیان بچوں کی کفالت کے اخراجات کے حوالے سے صلح نہ ہوسکی، اب ان کے بچوں کے اخراجات سے متعلق بھی عدالت فیصلہ کرے گی۔

علیزے فاطمہ اور فیروز خان کے درمیان شادی کے 4 سال بعد ستمبر 2022 میں طلاق ہوگئی تھی، دونوں کے دو بچے ہیں، جو اس وقت والدہ کے پاس ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: علیزے سلطان نے اداکار فیروز خان سے علیحدگی کی تصدیق کردی

طلاق ہونے کے بعد علیزے فاطمہ نے کراچی کی مقامی عدالت میں بچوں کے اخراجات دلوانے کے لیے درخواست دائر کی تھی جب کہ فیروز خان نے اسی کورٹ میں بچوں کی حوالگی سے متعلق مقدمہ دائر کیا تھا۔

دونوں کی درخواستوں پر اکتوبر سے سماعتیں جاری تھیں اور ابتدائی طور پر دونوں کے درمیان بچوں کے اخراجات کے حوالے سے تنازع تھا اور عدالت نے دونوں فریقین کو اپنی رضامندی کے تحت اخراجات کے معاملات حل کرنے کے لیے وقت دیا تھا، تاہم ان کے درمیان اخراجات کے حوالے سے صلح نہ ہوسکی۔

اسی حوالے سے فیروز خان کے وکیل فائق علی جاگیرانی نے کورٹ رپورٹر ایاز بروہی سے بات کرتے کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے مؤکل نے علیزے فاطمہ سلطان کو بچوں کے اخراجات کے لیے سالانہ 15 لاکھ روپے دینے کی پیش کش کی مگر ان کی سابق اہلیہ نے رقم لینے سے انکار کیا۔

اداکار کے وکیل نے بتایا کہ علیزے فاطمہ سلطان کی جانب سے بچوں کے اخراجات کے لیے سالانہ 30 سے 35 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا جو کہ ان کے مؤکل کے لیے ماننا آسان نہیں۔

مزید پڑھیں: علیزے سلطان پر تشدد کی تصاویر وائرل، فیروز خان پر پابندی کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ فیروز خان نے دونوں بچوں کے ہر طرح کے اخراجات کے لیے ماہانہ ایک لاکھ روپے، دونوں عیدوں کے لیے فی بچہ ایک لاکھ روپے جب کہ داخلہ اور اسکول کی چھٹیوں کے لیے بھی ایک ایک لاکھ روپے دینے کی پیش کش کی اور مجموعی طور پر اداکار نے سالانہ 15 سے 16 لاکھ روپے دینے کی پیش کش کی مگر دوسری پارٹی نے مذکورہ پیش کش مسترد کردی۔

وکیل کے مطابق چوں کہ دونوں فریقین اخراجات کے لیے اپنی رضامندی سے کوئی معاملہ طے نہیں کر پائے، اب بچوں کے اخراجات کا فیصلہ بھی عدالت ہی کرے گی اور ممکنہ طور پر 20 دسمبر کو عدالت پہلے بچوں کے اخراجات کا فیصلہ کرے گی، جس کے بعد باقی ٹرائل کئی ماہ تک چلنے کا امکان ہے۔

دوسری جانب علیزے فاطمہ سلطان کے وکیل قاسم شاہ نے بھی سماعت کے بعد کورٹ رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اب بچوں کے اخراجات کا فیصلہ بھی عدالت کرے گی اور دونوں فریقین کی تمام درخواستوں کا اب باضابطہ ٹرائل چلے گا، ابھی تک عدالت نے فریقین کو صلح کے مواقع دیے جو کہ ناکام ہوئے۔

قاسم شاہ نے بتایا کہ فیروز خان نے عدالت میں اپنی آمدنی کے حوالے سے دو بینک اسٹیٹمنٹ جمع کروائے ہیں، جن میں سے ایک کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا کام متاثر نہیں ہوا، ان کا طرز زندگی اور آمدنی ویسی ہی جیسے پہلے تھی۔

علیزے فاطمہ سلطان کے وکیل کے مطابق انہوں نے فیروز خان سے بچوں کی کفالت کے لیے سالانہ 30 سے 35 لاکھ روپے کی رقم کا مطالبہ کیا تھا، جس میں میڈیکل سمیت تمام طرح کے اخراجات شامل تھے مگر اداکار نے مذکورہ رقم دینے سے انکار کیا۔

حمیمہ ملک کی فیروز خان کے ساتھ عدالت آمد

سماعت کے موقع پر فیروز خان کے ہمراہ ان کی بہن اداکارہ حمیمہ ملک بھی عدالت پہنچیں۔

حمیمہ ملک نے فیس ماسک اور نقاب سے اپنا چہرہ ڈھانپ رکھا تھا جب کہ انہوں نے آنکھوں پر بھی سیاہ چشمہ پہن رکھا تھا۔

حمیمہ ملک نے اس موقع پر صحافیوں سے بات کرنے سے گریز کیا جب انہیں احاطہ عدالت میں بھی خاموش دیکھا گیا۔

ان کی عدالت آمد کے حوالے سے فیروز خان کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موٌکل نے ایک اور درخواست جمع کروائی ہے، جس میں بچوں کی ملاقات ان کی پوپھو، کزنز اور دیگر رشتے داروں کے ساتھ کروانے اور بچوں کو سردیوں کی چھٹیوں کے وقت والد کے پاس جانے کی اجازت کی درخواست کی گئی ہے۔

کمرہ عدالت میں فیروز خان اور علیزے فاطمہ کے جذباتی مناظر

سماعت کے موقع پر فیروز خان کو کمرہ عدالت میں دونوں بچوں کو گود میں اٹھاکر گھماتے دکھایا گیا اور وہ بچوں کے ساتھ انتہائی خوش دکھائی دیے۔

اسی طرح علیزے فاطمہ سلطان کے ساتھ بھی دیگر اہل خانہ عدالت پہنچے اور انہیں بھی کمرہ عدالت میں بچوں کے ساتھ جذباتی انداز میں دیکھا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں