کراچی: نوجوان کے قتل میں ملوث 3 اہلکاروں کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

پولیس اہلکاروں کے اس فعل سے ان کی ٹریننگ پر سوال کھڑے ہوگئے — فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس اہلکاروں کے اس فعل سے ان کی ٹریننگ پر سوال کھڑے ہوگئے — فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے گلستان جوہر میں نوجوان کو قتل کرنے والے سندھ پولیس کی شاہین فورس کے تین اہلکاروں کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

گلستان جوہر میں نوجوان عامر حسین کو قتل کرنے والے پولیس اہلکاروں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ شاہین فورس کے شہریار، ناصر شاہین اور فیصل نے ایک ڈکیت کو مقابلے میں قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا تھا۔

پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے سی سی ٹی وی کیمرہ کے فوٹیجز کا جائزہ لیا ہے، لہٰذا مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

عدالت نے تینوں پولیس اہلکاروں کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزمان کو 2 جنوری کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے پولیس سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔

قبل ازیں کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں اشارے پر نہ رکنے پر نوجوان کو قتل کرنے والے تین پولیس اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں موٹر سائیکل سوار نوجوان کو پولیس نے اشارے پر نہ رکنے پر تعاقب کے بعد گولی مار کر قتل کیا تھا۔

پولیس اسٹیشن شاہراہ فیصل میں درج ایف آئی آر کے مطابق شہری عامر حسین کو قتل کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقتول کی والدہ کریمہ بی بی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

فائرنگ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق مقتول عامر حسین کو 3 پولیس اہلکاروں نے نعمان ایونیو کے اندر فائرنگ کرکے قتل کیا۔

کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے الزام میں گرفتار پولیس اہلکاروں نے اعلیٰ افسران کے سامنے اعترافی بیان دے دیا۔

تفتیشی حکام کے مطابق اعترافی بیان میں گرفتار اہلکاروں کا کہنا تھاکہ اہلکار شہریار نے نوجوان عامر پر یکے بعد دیگرے 2 گولیاں چلائیں۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزمان کے اعترافی بیان میں کہا گیا ہے کہ عامر سے اسلحہ نہ ملا تو پولیس اہلکاروں کی جانب سے سرکاری پستول دکھا کر برآمدگی کا دعویٰ کیا گیا۔

بیان میں گرفتار اہلکاروں کا کہنا تھا کہ عامر نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو ہمیں گمان ہوا کہ اس نے پستول نکالا ہے۔

تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ تینوں اہلکاروں کو راشد منہاس روڈ پر موٹر سائیکل پیٹرولنگ کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والا اہلکار شہریار اور اہلکار ناصر 2018 میں، تیسرا اہلکار فیصل 2012 میں بھرتی ہوا تھا۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ مقتول عامر کا پولیس کے پاس کوئی کریمنل ریکارڈ موجود نہیں ہے، واقعے سے متعلق مزید تفتیش جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز گلستانِ جوہر کراچی میں گھر کی دہلیز پر پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کر کے نوجوان عامر کو قتل کردیا تھا۔

عینی شاہد چوکیدار کے بیان کے مطابق عامر کو گولی گھر کے باہر ماری گئی۔

تاہم گرفتار پولیس اہلکاروں کے بیانات میں تضادات پایا گیا، ایس ایس پی ایسٹ نے اعتراف کیا کہ ملزم اہلکاروں کا یہ مؤقف درست نہیں لگتا کہ ان پر فائر کیا گیا۔

مقتول کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل نہ روکنے پر اہلکار پیچھا کرتے آئے اور عامر کو گولی مار کر قتل کر دیا۔

سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عامر گلستانِ جوہر میں اپنے اپارٹمنٹ میں موٹر سائیکل کھڑی کر کے سیڑھیوں کی طرف دوڑا اور اچانک پولیس کی گولی لگنے سے گر پڑا۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گلستان جوہر میں مبینہ پولیس فائرنگ میں نوجوان عامر حسین کی ہلاکت کا نوٹس لیا۔

سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے واقع کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مقتول نوجوان کے والد سے ہرطرح کا تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں