پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کا مارکیٹیں ساڑھے 8 بجے بند کرنے سے انکار

میاں اسلم اقبال نے کہا کہ وفاقی حکومت کا فیصلہ پنجاب حکومت کو قبول نہیں ہے—تصویر: بشکریہ ٹوئٹر
میاں اسلم اقبال نے کہا کہ وفاقی حکومت کا فیصلہ پنجاب حکومت کو قبول نہیں ہے—تصویر: بشکریہ ٹوئٹر

پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے وفاق کے مارکیٹیں رات ساڑھے 8 بجے اور شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے سے انکار کردیا۔

سینئر وزیر پنجاب میاں اسلم اقبال نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب حکومت نے عمل درآمد کرنے سے انکار کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت وفاقی حکومت کے توانائی بچت پلان کو مسترد کرتی ہے۔

میاں اسلم اقبال نے کہا کہ وفاقی حکومت کا فیصلہ پنجاب حکومت کو قبول نہیں ہے، امپورٹڈ حکومت کا یہ فیصلہ کسی صورت قابل عمل نہیں ہے۔

خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ توانائی بچت وفاقی حکومت کی پالیسی ہے، اس پالیسی پر خیبر پختونخوا حکومت سے کوئی باضابط مشاورت نہیں کی گئی۔

بیرسٹر محمد سیف نے بتایا کہ دکانیں اور مارکیٹس بند کرنے کے اوقات پر بھی کوئی مشورہ نہیں کیا گیا، خیبرپختونخوا حکومت توانائی بچت کے کئی اقدامات پہلے سے اٹھا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں وسیع پیمانے پر سولرائزیشن، ایل ای ڈی بلب کے استعمال پر پہلے سے کام کر رہے ہیں۔

بیرسٹر محمد سیف نے مزید بتایا کہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں، وفاقی حکومت کی اس پالیسی پر عملدرآمد کا تاحال فیصلہ نہیں ہوا۔

دوسری جانب، آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے کہا کہ دکانیں رات 10 بجے اور ریسٹورنٹ 11 بجے سے پہلے بند نہیں کریں گے۔

آل پاکستان انجمن تاجران کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجمل بلوچ نے بتایا کہ معاشی پہیہ روک کر توانائی بچانا عقل مندی نہیں، حکومتی اور سرکاری اداروں میں اے سی ہیٹرز بند کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران اور بیوروکریٹ پروٹوکول ختم اور مفت پیٹرول، بجلی، گیس لینا بند کریں، کاروباری طبقہ ملک میں سب سے مہنگی بجلی کا خریدار ہے۔

اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقے کو بجلی فراہم کی جائے تاکہ معاشی پہیہ چلتا رہے، ملک بھر میں سٹریٹ لائٹس رات 10 بجے کے بعد جلائی جائیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملکی شاہراوں اور موٹرویز پر بجلی کے بے دریغ استعمال میں کمی لائی جائے، پارکوں اور سرکاری دفاتر کی بجلی مغرب کے بعد بند کردی جائے، بجلی، گیس چوروں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا جائے۔

صدر انجمن تاجران نے بتایا کہ کاروباری بندش پر دنیا کی مثال نہ دی جائے، دنیا خوشحال ہے، 13 پارٹیوں کی حکومت 8 ماہ پہلے ہی ناکام ہوگئی۔

دوسری جانب، وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت کے سینئر نائب صدر محمد سلیمان چاؤلہ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس فیصلے سے کاروبار پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے، اور خاص طور پر ریسٹورنٹ انڈسٹری بری طرح متاثر ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے ہم سے مارکیٹیں جلد بند کرنے کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی، سلیمان چاؤلہ نے کہا کہ سردیوں میں تو ویسے بھی بجلی کی طلب بہت کم ہوتی ہے، ایئر کنڈیشنڈ پہلے ہی بند ہوتے ہیں، اس فیصلے کے منفی اثرات ہوں گے۔

خیال رہے کہ آج وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان بھر میں بجلی کے استعمال میں کمی لانے کے لیے مارکیٹیں رات ساڑھے 8 بجے اور شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے توانائی ڈویژن کی سفارشات کی روشنی میں اس توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دے دی جو کہ فوری طور پر پورے پاکستان میں نافذالعمل ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں