نواز شریف ایک ماہ میں پاکستان واپس لوٹ رہے ہیں، گورنر پنجاب کا دعویٰ

بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ مریم نواز بھی ایک ہفتے کے اندر وطن واپس آجائیں گی—فوٹو: ریڈیو پاکستان
بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ مریم نواز بھی ایک ہفتے کے اندر وطن واپس آجائیں گی—فوٹو: ریڈیو پاکستان

مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے بھی پارٹی سربراہ نواز شریف کی ایک ماہ کے اندر پاکستان واپسی کی پیش گوئی کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلیغ الرحمٰن کی جانب سے یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نواز شریف سے ملاقات کے لیے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ لندن پہنچے ہیں۔

گورنر پنجاب نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’نواز شریف ایک ماہ میں پاکستان واپس آرہے ہیں اور میں ان کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ جاؤں گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز بھی ایک ہفتے کے اندر وطن واپس آجائیں گی۔

اس سے قبل رانا ثنا اللہ، ایاز صادق، جاوید لطیف، عطا اللہ تارڑ اور ملک احمد خان جیسے دیگر پارٹی رہنما بھی نواز شریف کی واپسی کی پیش گوئی کر چکے ہیں، گورنر پنجاب نے اب ان دعوؤں کا اعادہ خاص طور پر پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے تناظر میں کیا ہے۔

گورنر پنجاب کی جانب سے ایک ماہ کے اندر نواز شریف کی واپسی کا دعویٰ ان کی طویل غیر حاضری پر پارٹی صفوں میں پائی جانے والی ’بے چینی‘ کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ مقامی قیادت کا خیال ہے کہ نواز شریف کی واپسی نہ ہونے کی صورت میں پارٹی میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز مختلف طبی وجوہات کی بنا پر بالترتیب نومبر 2019 اور اکتوبر 2022 سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما نے بتایا کہ ’عمران خان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیش نظر مسلم لیگ (ن) کی بیش تر مقامی قیادت اس بات پر متفق ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) خاص طور پر اپنے گڑھ پنجاب میں انتخابی میدان فتح کرنا چاہتی ہے تو انتخابات سے قبل نواز شریف کا پاکستان میں ہونا ضروری ہے‘۔

رانا ثناء اللہ کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف مقدمات میں ریلیف یقینی بنانے کے بعد وطن واپس آجائیں گے، انہیں یقین ہے کہ واپسی سے قبل نواز شریف کو ضمانت مل جائے گی۔

آنے والے روز میں ضمانت کی درخواست دائر کرنے کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نواز شریف کی واپسی کو آسان بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں متعلقہ قانون سازی کرسکتی ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ’اتحادی حکومت کچھ ترامیم کر سکتی ہے جن سے نواز شریف کے خلاف پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے ذریعے عائد پابندی کو منسوخ کرنے میں مدد ملے گی‘۔

سوشل میڈیا پر یہ خبریں زیر بحث ہیں کہ نواز شریف جلد ہی پاکستان واپس آئیں گے، تاہم ذرائع کے مطابق مستقبل قریب میں نواز شریف کی پاکستان واپسی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور اس کا امکان صرف انتخابات کے اعلان کی صورت میں ہی پیدا ہوسکتا ہے۔

نیا بیانیہ

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی لندن میں نواز شریف سے ملاقات کے دوران پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد سیاسی قوت دوبارہ حاصل کرنے پر غور کا امکان ہے۔

وزیر داخلہ کا دورہ لندن ایسے وقت میں ہورہا ہے جب یہ اطلاعات گردش کررہی تھیں کہ نواز شریف پنجاب اسمبلی میں پرویز الہیٰ کے اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے ارکان صوبائی اسمبلی کے ساتھ مذاکرات میں رانا ثنا اللہ کے کردار سے ناخوش تھے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے پارٹی کے سینیئر ارکان کو ایک نیا بیانیہ بنانے اور اسے فروغ دینے کی ہدایت کی ہے جس کے تحت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سابق ججز اور سابق جرنیلوں کو ہدف تنقید بنایا جائے گا۔

پارٹی کی انتخابی مہم میں ووٹرز کو یہ بتایا جائے گا کہ سابق چیف جسٹس (ثاقب نثار اور آصف کھوسہ) اور سابق آرمی چیف اور انٹیلی جنس سربراہان (قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید) سمیت عمران خان ملک کی معاشی صورتحال کے مجموعی طور پر ذمہ دار ہیں۔

رانا ثناء اللہ کی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات میں ان معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، امکان ہے کہ نواز شریف انہیں پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنماؤں تک اپنا پیغام پہنچانے کی ذمہ داری سونپیں گے۔

رانا ثنا اللہ کو آنے والے روز میں مریم نواز کی واپسی کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے گا اور انہیں پارٹی کی تنظیم نو اور عوام تک پہنچنے کی ذمہ داری سونپنے کے اقدام کے بارے میں بھی بتایا کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں