خواتین پر پابندیوں سے افغانستان دنیا میں تنہا ہوجائے گا، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2023
اقوام متحدہ کے وفد میں 2 سینئر ترین مسلم خواتین شامل تھیں— فائل فوٹو: رائٹرز
اقوام متحدہ کے وفد میں 2 سینئر ترین مسلم خواتین شامل تھیں— فائل فوٹو: رائٹرز

افغانستان کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے وفد کا کہنا ہے کہ خواتین پر پابندیوں سے افغانستان دنیا میں تنہا ہوجائے گا، ملک پہلے ہی افسوس ناک انسانی بحران کا شکار ہے، ہمیں اسے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے افغانستان کا دورہ کرنے والا اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطح وفد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو افغان خواتین کی مدد کرنی چاہیے۔

افغان عوام کی فوری مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے قانونی ماہرین نے افغانستان میں قانونی حکمرانی اور عدالتی آزادی کے خاتمے کو ’انسانی حقوق کی تباہی‘ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ قانونی نظام میں خواتین کو شامل نہ کرنے پر انتہائی تشویش ہے۔

کابل کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے وفد میں ڈپٹی سیکریٹری جنرل امینہ محمد، اقوام متحدہ خواتین کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باہوس اور اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے سیاست، امن کی تعمیر اور امن آپریشن خالد کھاری بھی شامل تھے۔

اقوام متحدہ کے وفد میں 2 سینئر ترین مسلم خواتین شامل تھیں۔

ان میں سے ایک سیکرٹری جنرل امینہ محمد اقوام متحدہ کی سینیر ترین افسر میں شامل ہیں اور خالد کھاری بھی مسلم ہیں.

طالبان کی جانب سے امینہ محمد کی سربراہی میں آل مسلم وفد کی سفارشات کو مسلم مخالف پروپیگنڈے کے طور پر پیش کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مبصرین کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ تمام اراکین ریاست کے ساتھ اپنی مشاورات سامنے رکھے گا اس طرح وفد کے نتائج افغانستان کے حوالے سے عالمی پالیسیوں پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے وفد کاکہنا تھا کہ افغانستان میں 4 روزہ وفد کا مقصد صورتحال کا اندازہ لگانا، طالبان حکام سے بات چیت کرنا اور افغان عوام کے ساتھ اقوام متحدہ کی جانب سے یکجہتی کا اظہار تھا،۔

کابل اور قندھار میں طالبان حکام سے ملاقات کے دوران وفد نے طالبان کی جانب سے خواتین کی تعلیمی اداروں اور دفتر جانے پر پابندی کے حالیہ احکامات کے حوالے سے اندیشہ کا اظہار کیا۔

امینہ محمد کا کہنا تھا کہ ’میرا پیغام بہت واضح تھا، افغان خواتین اور لڑکیوں پر پابندیاں لگا کر انہیں مستقبل میں گھر کی چار دیواری تک محدود رکھ لینا، ان کے حقوق کی خلاف ورزی اور معاشرے کو ان کی خدمات سے محروم کردینے کے حوالے سے ہم نے تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’افغانستان کی جانب سے ایسے اقدامات کے ذریعے افسوس ناک انسانی بحران کے درمیان وہ خود دنیا سے الگ کررہا ہے ہمیں اسے روکنے کے لیے سب کچھ کرنا چاہیے۔ ’

کابل، قندھا اور ہرات کے دورے کے دوران وفد نے متاثرہ عوام، انسانی حقوق کے ورکرز، سول سوسائٹی اور دیگر اہم شعبوں کے ارکان سے ملاقات کی۔

اقوام متحدہ خواتین کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باہوس کا کہنا تھا کہ افغان خواتین کی ہمت اور جدوجہد کے ساتھ اپنے اوپر عائد پابندیوں کو انکار کیا اس لیے ہمارا فرض ہے کہ ہم ان خواتین کی مدد کریں۔

سیما باہوس اردنی سفیر ہیں اور اقوام متحدہ خواتین کی تیسری ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جو ہورہا ہے وہ خواتین کے حقوق کا سنگین بحران اور بین الاقوامی برادری کے لیے خبردار ہونے کا اشارہ ہے، اقوام متحدہ کی خواتین تمام افغان خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے حقوق کی بحالی کے لیے مسلسل آواز اٹھاتے رہیں گے۔

افغانستان کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے وفد سے قبل خلیج اور ایشیا میں افغانستان کے بارے میں اعلیٰ سطحی مشاورت کی گئی تھی۔

وفد نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)، اسلامی ترقیاتی بینک کی قیادت، انقرہ اور اسلام آباد میں افغان خواتین کے گروپ اور دوحہ میں قائم افغانستان کے سفیر اور خصوصی سفارت کارکے گروپ سے بھی ملاقات کی۔

وفد نے افغان حکومت کی قیادت اور مذہبی رہنماؤں کو خواتین کے حقوق اور تحفظ کے لیے کردار نبھانے اور افغان عوام کی مدد کرنے میں کردار نبھانے کا مطالبہ کیا۔

اقوام متحدہ کی آزاد انسانی حقوق کی ماہر نے کہا کہ طالبان کی جانب سے افغان عوام کے ساتھ امتیازی سلوک برپا کرکے خواتین کو قانونی نظام سے بے دخل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بیان میں کہا کہ افغانستان میں 250 سے زائد خواتین ججز، سیکڑوں خواتین وکلا، مدعی کو بے دخل کردیا گیا ہے جبکہ کئی خواتین ججز ملک سے فرار ہوکر چھپ گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں