عمران خان کی گرفتاری کی کوئی قانونی گنجائش نہیں، اسد عمر

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2023
اسد عمر نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد آئینی مدت شروع ہو چکی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
اسد عمر نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد آئینی مدت شروع ہو چکی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان کی قانونی طور پر گرفتاری کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اگر غیر قانونی طور پر گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو سیاسی اور قانونی طریقے سے بھرپور جواب دیا جائے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ کے لیے یہ بہت بڑا لمحہ ہے جب آئین کی حرمت کو کھلم کھلا چیلنج کیا جارہا ہے اور ایسے بیانات سامنے آرہے ہیں جن سے ماضی کے آمروں کی گونج سنائی دیتی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ حقیقی آزادی اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے قوم اس وقت عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، لہٰذا انتخابات نہ کرانے کی سازش کو تحریک انصاف تو مسترد کرتی ہی ہے مگر قوم بھی اس کو مسترد کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کی عدالتیں بھی ایسی سازشوں کو مسترد کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جس تاریخ ساز دور سے ملک گزر رہا ہے اس کی بہت بھاری قیمت پاکستان کے عوام کو ادا کرنی پڑ رہی ہے، اس حکومت کے اپنے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق عوام پاکستان کی تاریخ کی بدترین مہنگائی سے گزر رہی ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومتی وزیر کی انا پرست پالیسی ہے کہ میں ڈالر کو 200 سے نیچے کروں گا، مگر اس نے ملک میں ایسی تباہی مچائی کہ ہزاروں کاروبار بند ہوگئے، ذخائر خطرناک حد تک نیچے گر گئے جبکہ بیرون ملک کے لوگوں نے اعلان کرنا شروع کردیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ کاروبار نہیں کریں گے اور ڈالر کو 200 تک لانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج ڈالر 250 تک فروخت ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی طرف سے ڈالر کی قیمت مارکیٹ کے مطابق کرنے کی اجازت کے بعد یہ صورتحال ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک دن کے اندر روپے کی قدر میں اتنی کمی کبھی نہیں آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تباہی نے براہ راست پاکستان کے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے اور یہ تباہی اس وقت تک نہیں رکے گی جب تک پاکستان نئے انتخابات کی طرف نہیں جائے گا۔

اسد عمر نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد آئینی مدت شروع ہو چکی ہے اس لیے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جائے تاکہ پاکستان اس عذاب سے نکل سکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں بالکل ادراک تھا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد انتقائی کارروائیاں کی جائیں گی اور اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ ایک طرف ملک ہے اور دوسری طرف مجھ سمیت عمران خان اور دیگر پارٹی رہنماؤں کی ذات پر تکلیف ہے، لہٰذا ہم اپنی ذات پر تکلیف برداشت کرنے کو تیار ہیں لیکن ملک اور عوام پر تکلیف برداشت نہیں کریں گے۔

عمران خان کی ممکنہ گرفتاری پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قانونی طور پر گرفتاری کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اگر غیرقانونی طور پر گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو سیاسی اور قانونی طریقے سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں