سابق وزیر اعظم عمران خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ کر سیاست میں انٹیلی جنس ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ کے کچھ حلقوں کی مداخلت کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے 29 جنوری کو لکھے گئے خط میں کہا کہ اس مداخلت کی تازہ ترین عکاسی گورنر خیبر پختونخوا کا یہ بیان تھا کہ وہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ نہیں دے سکتے کیونکہ یہ انٹیلی جنس ایجنسیاں اور اسٹیبلشمنٹ دیں گی۔

ڈاکٹر علوی کو یہ خط اتوار کو پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے اس حوالے سے قرارداد کی منظوری کے بعد بھیجا گیا تھا۔

قرارداد میں صدر کی توجہ اغوا کی کارروائیوں، جعلی ایف آئی آرز، دوران حراست تشدد اور پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کو دی جانے والی دھمکیوں کی طرف بھی مبذول کرائی گئی۔

خط میں مزید کہا گیا کہ قرارداد آپ سے مطالبہ کرتی ہے کہ آپ نوٹس لیں اور ان تمام اقدامات کے خلاف کارروائی کریں جو آئین، زمینی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔

یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی جب خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کی تاریخ دینے سے انکار کردیا گیا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ متعلقہ حکام سے مشاورت کرے اور اس حوالے سے فیصلہ کرنے سے قبل موجودہ سیکیورٹی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لے۔

اپنے خط میں گورنر حاجی غلام علی نے کہا تھا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ کے مشورے پر آئین کے آرٹیکل 112 کے تحت خیبرپختونخوا اسمبلی کو تحلیل کیا، آرٹیکل 105 کی شق 3 یہ کہتی ہے کہ صوبے کا گورنر عام انتخابات کے لیے تاریخ مقرر کرے گا، جو آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت منعقد ہوں گے اور آرٹیکل 218 کی شق 3 کے ساتھ پڑھا جائے گا۔

تاہم صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال اور گزشتہ چند دنوں کے دوران دہشت گرد حملوں کے سلسلے کے پیش نظر یہ مناسب ہو گا کہ عام انتخابات کی تاریخ طے کرنے سے پہلے الیکشن کمیشن آف پاکستان متعلقہ اداروں/ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ان سے مشاورت کر لے تاکہ صوبے میں عام انتخابات کا منصفانہ، آزادانہ اور پرامن انداز میں انعقاد یقینی بنایا جا سکے۔

یہ خط پشاور کے علاقے پولیس لائنز کی مسجد میں دار دھماکے کے ایک دن بعد منگل کو رات گئے لکھا گیا جس میں 100 سے زائد افراد شہید ہوئے اور اس کی نقول خیبر پختونخوا کے نگراں وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کو بھی بھیجی گئی ہیں۔

گورنر حاجی غلام علی نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں انتخابات کے اعلان پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن امن و امان کی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آزاد اور آئینی ادارہ ہے، یہ آکر سیکیورٹی فورسز سے بات کرنے کے بعد فیصلہ لے سکتا ہے۔

پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کو بالترتیب 14 جنوری اور 18 جنوری کو تحلیل کر دیا گیا تھا تاکہ فوری انتخابات کی راہ ہموار کی جا سکے۔

24 جنوری کو الیکشن کمیشن نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنرز کے پرنسپل سیکریٹریز کو خطوط لکھے تھے جس میں پنجاب میں 9 سے 13 اپریل اور خیبر پختونخوا میں 15 سے 17 اپریل کے انتخابات کے انعقاد کی تجویز دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں