جنرل (ر) فیض کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان واپس لانا چاہتے تھے، وفاقی وزیر

اپ ڈیٹ 19 فروری 2023
ریاض پیرزادہ کا تفصیلی انٹرویو آج شام 7 بجے ڈان نیوز پر نشر ہوگا — تصویر: ڈان نیوز
ریاض پیرزادہ کا تفصیلی انٹرویو آج شام 7 بجے ڈان نیوز پر نشر ہوگا — تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض پیرزادہ نے کہا ہے کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو واپس پاکستان لانا چاہتے تھے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں بات کرتے ہوئے ریاض پیرزادہ نے کہا کہ ایک ان کیمرا اجلاس میں جنرلز نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان لایا جائے اور یہ تجویز جنرل (ر) فیض حمید نے دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جنرل (ر) فیض نے تجویز دی تھی کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو مرکزی دھارے میں لایا جائے لیکن وہ بیک فائر کر گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے اس پر بات کی اور کہا تھا کہ ٹی ٹی پی کے ہاتھوں بینظیر بھٹو سمیت ہمارے کافی معتبر رہنما شہید ہوئے ہیں۔

وزیر انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف پر آرٹیکل 6 نہیں لگنا چاہیے کیوں کہ اگر یہ لگا تو دنیا کو کیا دکھائیں گے کہ پاکستان کا آرمی چیف بھی ملک دشمن ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ آئین کا آرٹیکل (6) سنگین غداری سے متعلق ہے۔

ایف نائن پارک ریپ کیس

ریاض پیرزادہ نے اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں ہوئے ریپ جیسے واقعات سے بچنے کے لیے عوام کو اپنی حفاظت خود کرنے کا مشورہ دے دیا۔

ان سے سوال کیا گیا کہ ایف نائن پارک جیسے واقعات سے بچنے کے لیے کیا اقدامات ہونے چاہیے؟

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان واقعات سے بچنے کے لیے تو سب سے پہلے ہمارے گھروں کی اچھی تربیت ضروری ہے، اچھی مائیں اچھی تربیت کریں، رات کو بچوں کے باہر جانے سے متعلق ہماری حدود ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لڑکیاں تو دور لڑکوں سے بھی ڈکیتیاں ہوجاتی ہیں، جرائم پیشہ لوگ تو پھر رہے ہوتے ہیں، کہیں پر درندگی تو کہیں پر غربت حاوی ہوجاتی ہے۔

وزیر انسانی حقوق کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات سے لوگوں کو خود بچنا چاہیے، جیسے ڈرائیونگ کے دوران کہتے ہیں کہ اپنی حفاظت خود ہی کرو، راہ چلتے ہوئے بھی اگر آپ غلط چلیں تو حادثات ہوتے ہیں۔

انہوں نے بچوں کو بھی رات کے وقت باہر نہ جانے کا مشورہ دیا۔

لاپتا افراد کا معاملہ

لاپتا افراد کے معاملے پر ریاض پیرزادہ نے کہا کہ استعمال ہونے والے کچھ لوگوں کو استعمال کرنے والے ہی غائب کر دیتے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پہاڑوں میں چلے جاتے ہیں یا دوسرے ملک چلے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے یہ لاپتا افراد ہیں، جب تک امن و امان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا لاپتا افراد کا معاملہ حل نہیں ہوگا۔

دورانِ گفتگو ان کا کہنا تھا کہ لاپتاافراد کے معاملے میں دونوں طرف سے کچھ ہے، لاپتا افراد سے متعلق فہرست اب تھوڑی سے باقی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہجوم کے ہاتھوں لوگوں کے قتل میں پلانٹڈ لوگ ملوث ہوتے ہیں۔

ریاض پیرزادہ کا تفصیلی انٹرویو آج شام 7 بجے ڈان نیوز پر نشر ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں