سکھر: اداروں کی تضحیک کا الزام، مریم نواز کے خلاف دائر درخواست خارج

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2023
چیف آرگنائیزر مریم نواز کی سرگودھا میں کی گئی تقریر پر دائر بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی استدعا پر  مشتمل درخواست کی سماعت ہوئی— فائل/فوٹو: ڈان نیوز
چیف آرگنائیزر مریم نواز کی سرگودھا میں کی گئی تقریر پر دائر بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی استدعا پر مشتمل درخواست کی سماعت ہوئی— فائل/فوٹو: ڈان نیوز

سکھر کی مقامی عدالت نے اداروں کی تضحیک اور عوام کو اکسانے کے الزام پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

سکھر کی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ممتاز سولنگی کی عدالت میں تحریک انصاف سکھر کے ضلعی صدر ایڈوکیٹ ظہیر بابر کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائیزر مریم نواز کی سرگودھا میں کی گئی تقریر پر دائر بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی استدعا پر مشتمل درخواست کی سماعت ہوئی۔

سماعت پر مریم نواز کی جانب سے ان کے وکلا ذوالفقار علی ملانو اور ظفر عیدن منگی عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کرایا جب کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان نثار ابڑو، ایف آئی اے، سکھر پولیس کے نمائندے اور وکلاء بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نثار ابڑو نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے چونکہ تقریر سرگودھا میں کی ہے تو قانون کے مطابق بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سرگودھا کی عدالت میں دائر کی جاسکتی ہے۔

درخواست گذار وکیل ظہیر بابر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے سرگودھا جلسے میں افواج اور عدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے ان کی اس نفرت انگیز تقریر کی بنیاد پر ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے۔

وکیل ظہیر بابر نے مریم نواز کے وکلا کی جانب سے دائر وکالت نامے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ وکالت نامے کو چیک کرایا جائے کہ اس پر مریم نواز کے دستخط ہیں یا نہیں، انہوں نے دستخط چیک کرنے کی درخواست بھی عدالت میں دی۔

عدالت کے جج ممتاز سولنگی نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد بغاوت کا مقدمہ درج کرنےکی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔

ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ کیس ہماری حدود میں نہیں آرہا، سندھ اور بلوچستان میں اعظم سواتی کے خلاف دائر درخواستیں بھی اعلی عدالتوں سے خارج ہوچکے ہیں، سیکشن 177 سی آر پی سی کے تحت مقدمات حدود کی عدالتوں میں درج ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سرگودھا میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’2014 میں جب عمران خان کا دھرنا ناکام ہوگیا اور پھر لاک ڈاؤن ناکام ہوا تو دوسرا طریقہ اپناتے ہوئے عدلیہ سے یہ جج اٹھائے، جو بھی کمپرومائزڈ اور کرپٹ جج تھا چاہے وہ کھوسہ ہو، ثاقب نثار ہو یا عظمت سعید ہو‘۔

مریم نواز نے کہا تھا کہ ’جب نواز شریف کو نااہل کیا جارہا تھا تو ایک جج بھی اس میں شامل تھا اور اس کو 5 برس گزر چکے ہیں مگر آج بھی اگر نواز شریف کے خلاف کوئی کیس آتا ہے تو وہ اس میں شامل ہوتا ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’جب اسٹیبلشمنٹ نے اپنے کندھوں سے عمران خان کو اتار کر پھینک دیا تو یہ ٹوکرا آج ان دو تین ججز نے اٹھا لیا ہے‘۔

مریم نواز نے کہا تھا کہ ’آج جب عمران خان کا لانگ مارچ ناکام ہوا، اسمبلیوں سے باہر آنا پڑا، اس کو استعفے دینے پڑے اور اس کی ہر چیز ناکام ہوئی تو اس کو واپس لانے کا بیڑا ان دو ججوں نے اٹھالیا ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ آج جب عمران خان کی سیاسی موت نظر آرہی ہے تو اس کی سیاسی موت کو زندگی دینے کے لیے دو جج پھر میدان میں آگئے ہیں، یہ فیض کی باقیات ہیں جو آج بھی کہیں بیٹھ کر آپریٹ کر رہا ہے’۔

مریم نواز نے کہا تھا کہ ’چیف جسٹس صاحب، سرگودھا کے عوام کو پتا ہے کہ بینچ فکسنگ ہو رہی ہے، آپ کو کیوں نہیں پتا کہ بینچ فکسنگ ہورہی ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں